Khuwab Kinare By Mah Ara

Second Marriage | Social Romantic Novel | Social Issues Base  | Friendship Base | Complete Novel

ہم گھر جا کر بات کریں گے ، تم چلو میرے ساتھ منان نے پھر سامیہ کی کلائید بوچی۔
میں نہیں جاوں گی کہیں بھی، آپ اپنے ملازم سے کہیں بندوق ہٹائے وہ ” اپنے درشتی سے اپنی کلائی چھڑائی۔ وہ گھنی مونچھوں والا تو انا شخص حیدر پر بندوق تانے کھڑا تھا۔ ” جب وہ کہہ رہی ہے وہ نہیں جائے گی تو نہیں جائے گی، جاو تم لوگ۔۔ “حیدر نے اپنے بازو سے اسے اپنے پیچھے کرتے ہوئے بندوق کی پرواہ کئے بنا آگے ہوتے ہوئے کہا ، اب کہ فہیم نے بھی اس پر بندوق تان کر ٹریگر پر دباو بڑھایا۔
حیدر میں بات کر رہی ہوں۔۔ ” اپنے حواس باختہ ہو کر حیدر کے بازو پر دونوں ہاتھر کھے اسے روکنا چاہا، وہ اسے نقصان نہیں پہنچاتے پر حیدر۔۔۔ وہ گولیاں چلا دینے
والوں میں سے تھے۔ ملازم بندوق تانے منان کے اشارے کا منتظر تھا پر فہیم ، اس کی آنکھوں میں خون اترا ہوا تھا، وہ کسی بھی لمحے ٹریگر دبا دیتا۔ وہ حیدر کا بازو ہٹاتے اسکے آگے آکر کھڑی ہو گئی یوں کہ تنی ہوئی بندوقوں اور اس کے درمیان ڈھالہو۔
سامیہ تم یہ کیا۔۔ “حیدر نے جھک کر اسے کان میں کہتے ہوئے اسے اپنے آگے سے ہٹانے کی کوشش کی۔
ہٹو آگے سے ، ہو تا کون ہے یہ ہمیں روکنے والا ” اب کہ منان کو بھی بیٹی کا اشخص کا یوں دفع کرتے دیکھ غصہ آیا، انھوں نے سامیہ کو بازو سے پکڑ کر درمیانے ہٹانا چاہا۔
شوہر ہے یہ میرا، پچھلے ہفتے ہمارا نکاح ہوا ہے، یہ ڈیڈ کا بھتیجا ہے اور اسکولمیں میر اسینئر تھا، میں اپنے گھر جاؤں گی اور کہیں نہیں، تمھیں سمجھ نہیں آرہا ہے بندوق ہٹاو اپنی ” وہ آخر میں منان کے ملازم پر غرائی تھی، جس نے جھجھک کر بندوق والا ہاتھ ڈھیلا چھوڑ دیا، پہلے بات اور تھی پر اگر یہ شخص مالک کا داماد تھا تو یہ انکا خاندانی جھگڑا تھا۔
چھ حیران آنکھیں بیک وقت اس پر رکی تھیں، سب سے زیادہ تپش اسے اپنی پشت پر موجود ان دو آنکھوں کی محسوس ہوئی۔ تم نے مجھے بتانا بھی ضروری نہیں سمجھا ؟ باپ ہوں میں تمھارا ” وہ شاک کیکیفیت میں اس پر دھاڑے۔

Download Link

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *