- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Khuwab Kinare By Mah Ara
Second Marriage | Social Romantic Novel | Social Issues Base | Friendship Base | Complete Novel
ہم گھر جا کر بات کریں گے ، تم چلو میرے ساتھ منان نے پھر سامیہ کی کلائید بوچی۔
میں نہیں جاوں گی کہیں بھی، آپ اپنے ملازم سے کہیں بندوق ہٹائے وہ ” اپنے درشتی سے اپنی کلائی چھڑائی۔ وہ گھنی مونچھوں والا تو انا شخص حیدر پر بندوق تانے کھڑا تھا۔ ” جب وہ کہہ رہی ہے وہ نہیں جائے گی تو نہیں جائے گی، جاو تم لوگ۔۔ “حیدر نے اپنے بازو سے اسے اپنے پیچھے کرتے ہوئے بندوق کی پرواہ کئے بنا آگے ہوتے ہوئے کہا ، اب کہ فہیم نے بھی اس پر بندوق تان کر ٹریگر پر دباو بڑھایا۔
حیدر میں بات کر رہی ہوں۔۔ ” اپنے حواس باختہ ہو کر حیدر کے بازو پر دونوں ہاتھر کھے اسے روکنا چاہا، وہ اسے نقصان نہیں پہنچاتے پر حیدر۔۔۔ وہ گولیاں چلا دینے
والوں میں سے تھے۔ ملازم بندوق تانے منان کے اشارے کا منتظر تھا پر فہیم ، اس کی آنکھوں میں خون اترا ہوا تھا، وہ کسی بھی لمحے ٹریگر دبا دیتا۔ وہ حیدر کا بازو ہٹاتے اسکے آگے آکر کھڑی ہو گئی یوں کہ تنی ہوئی بندوقوں اور اس کے درمیان ڈھالہو۔
سامیہ تم یہ کیا۔۔ “حیدر نے جھک کر اسے کان میں کہتے ہوئے اسے اپنے آگے سے ہٹانے کی کوشش کی۔
ہٹو آگے سے ، ہو تا کون ہے یہ ہمیں روکنے والا ” اب کہ منان کو بھی بیٹی کا اشخص کا یوں دفع کرتے دیکھ غصہ آیا، انھوں نے سامیہ کو بازو سے پکڑ کر درمیانے ہٹانا چاہا۔
شوہر ہے یہ میرا، پچھلے ہفتے ہمارا نکاح ہوا ہے، یہ ڈیڈ کا بھتیجا ہے اور اسکولمیں میر اسینئر تھا، میں اپنے گھر جاؤں گی اور کہیں نہیں، تمھیں سمجھ نہیں آرہا ہے بندوق ہٹاو اپنی ” وہ آخر میں منان کے ملازم پر غرائی تھی، جس نے جھجھک کر بندوق والا ہاتھ ڈھیلا چھوڑ دیا، پہلے بات اور تھی پر اگر یہ شخص مالک کا داماد تھا تو یہ انکا خاندانی جھگڑا تھا۔
چھ حیران آنکھیں بیک وقت اس پر رکی تھیں، سب سے زیادہ تپش اسے اپنی پشت پر موجود ان دو آنکھوں کی محسوس ہوئی۔ تم نے مجھے بتانا بھی ضروری نہیں سمجھا ؟ باپ ہوں میں تمھارا ” وہ شاک کیکیفیت میں اس پر دھاڑے۔
