Your cart is currently empty!

Khalwat By Muqadas Chuadary Novel20447
Khalwat By Muqadas Chuadary
Spiritual | Psychological | Social Realistic Fiction | Complete Novel
Discription
یہ کہانی مشعل کی ہے، ایک ایسی لڑکی کی جو تنہائی میں کیے گئے گناہ کے بعد ضمیر کی عدالت اور خوفِ خدا کے کٹہرے میں کھڑی ہے۔ یہ افسانہ آپ کو اس لمحے تک لے جائے گا جہاں توبہ اور تباہی کے درمیان صرف ایک قدم کا فاصلہ باقی رہ جاتا ہے۔
ضمیر کی خلش، خوفِ خدا اور تنہائی کے گناہوں کی یہ داستان آپ کو اپنے ہی آئینے میں جھانکنے پر مجبور کر دے گی۔
یاد رکھیے! یہ صرف مشعل کی کہانی نہیں، یہ آپ کی بھی ہو سکتی ہے۔
SNEAK PEAK
“تم مانو یا نہ مانو وہ مشعل ہی ہے۔”
ایک لڑکی نے غصّے سے کہا۔
“بڑا بدلاؤ آگیا ہے۔ چلو میں مل کر آتا ہوں۔”
لڑکے نے اپنے دوستوں سے کہا اور سٹی بجاتے ہوئے مشعل کی طرف بڑھا۔ اس کے چہرے پر شیطانی مسکراہٹ تھی۔
“ہم انسان کتنے احمق ہیں، اللہ ہدایت دیتا ہے تو عمل نہیں کرتے اور شیطان بہکاتا ہے تو بہک جاتے ہیں۔”
مشعل کی بات ابھی مکمل ہی ہوئی تھی کہ کسی نے اچانک پیچھے سے اس کا ہاتھ مضبوطی سے پکڑ لیا۔ وہ جھٹکے سے پلٹی۔ نگاہیں جمی تو دل دہل گیا، وہی سنگ دل پھر اس کے سامنے کھڑا تھا۔ مگر اس بار مشعل کی آنکھوں میں کوئی کمزوری نہ تھی، کوئی محتاجی نہ تھی۔ایک لمحے کو فضا میں سنّاٹا چھا گیا۔ جیسے ہوا بھی رک گئی ہو۔ مشعل کے قدم جم گئے، لیکن دل میں ہمت کی چنگاری بھڑک اٹھی۔یونیورسٹی کے گراؤنڈ کی سبز گھاس پر دوپہر کی دھوپ بکھری تھی۔ اردگرد بیٹھے طلبہ اپنی اپنی باتوں میں مصروف تھے، لیکن اچانک ایک آواز نے سب کچھ بدل دیا۔ مشعل نے پوری قوت سے اپنا ہاتھ چھڑایا اور ایک بھرپور تھپڑ اس کے رخسار پر جڑ دیا۔آواز اتنی زوردار تھی کہ پورے گراؤنڈ میں گونج اٹھی۔ چند لمحوں کے لیے خاموشی چھا گئی۔ سب کی نظریں ان دونوں پر جم گئیں۔سنگ دل کے چہرے پر حیرت اور غصے کا ملا جلا تاثر تھا، جبکہ مشعل کے لب بھینچے ہوئے اور آنکھوں میں ایک عجیب سی روشنی تھی، روشنی اپنی طاقت پہچان لینے کی۔گراؤنڈ میں بیٹھی لڑکیاں ہلکی ہلکی سرگوشیاں کرنے لگیں، کچھ لڑکے چپ چاپ منظر دیکھتے رہ گئے۔ لیکن مشعل پہلی بار سب نگاہوں کی پرواہ کیے بغیر کھڑی تھی۔ اس کے چہرے پر خوف کے بجائے سکون اور وقار جھلک رہا تھا، جیسے برسوں کے بوجھ سے نجات مل گئی ہو۔
“آئندہ میرا ہاتھ پکڑنے سے قبل ہزار بار سوچنا۔”

Leave a Reply