Band Kawaroon Ke Aage by Umera Ahmed

Relationship | Social Values | Social Reformative | Social Romantic Complete Novel

میں تم سے شادی کرنا چاہتا ہوں ۔
کسی تمہید کے بغیر میں نے وہ جملہ کہہ دیا تھا جسے بولنا مجھے ایک بہت دشوار گزار عمل لگتا تھا۔
كتاب نے صرف ایک لمحے کے لیے اس کے چہرے پر حیرانگی جھلکی تھی لیکن پھر اس کا چہرہ بے تاثر ہو گیا تھا اور بڑی پرسکون آواز میں اس نے کہا تھا: یہ ممکن نہیں ہے…
کیوں ممکن نہیں ہے؟ میں نے بڑی بے تابی سے اس سے پوچھا تھا۔ کیونکہ میری منگنی ہو چکی ہے اور چند ماہ تک میری شادی ہونے والی ہے۔“
اس کی بات سن کر مجھے یوں لگا تھا جیسے اب میں کبھی سانس نہیں لے پاؤں گا جیسے زمین کی گردش یک دم رک گئی تھی۔ مگر ایسا نہیں ہوا تھا اپنی آواز مجھے جیسے کسی اندھے کنوئیں میں سے آتی محسوس ہوئی تھی۔
کون ہے وہ؟
اس کا نام ضیغم حیدر ہے۔ وہ ایک سی ایس پی آفیسر ہے اور آج کل انٹر نیر منسٹری میں کام کر رہا ہے۔“
کیا یہ لو میرج ہے؟ میں نے بہت دھیمی آواز میں پوچھا تھا۔
ویل، میں اسے لو میرج تو نہیں کہہ سکتی ہاں البتہ یہ پسند کی شادی ضرور ہو گی ۔ اصل میں ہم دونوں ساتھ پڑھتے رہے ہیں۔ ہماری بہت اچھی دوستی تھی اور انڈراسٹینڈنگ بھی ، سو اس نے مجھے پروپوز کر دیا اینڈ دیس اٹ ۔
کیا تم سے مجھ سے زیادہ محبت کوئی کر سکتا ہے؟“

میں نے بہت تیز آواز میں کہا۔ وہ چند لمحوں تک ناگواری سے میری طرف دیکھتی رہی اور پھر شتہ انگریزی میں بولی: پانہیں مجھے یہ خوش فہمی کیوں ہوگئی تھی کہ تمہارا دماغ اب ٹھیک ہو گیا ہوگا لیکن ایسا نہیں تم اب تک بالکل ویسے ہی ہو تم میں بالکل فرق نہیں آیا۔
ہاں میں آج بھی وہی ہوں ۔ جو تم سے محبت کرتا تھا اور آج بھی بے تحا شا محبت کرتا ہوں -میں نے اس کی روانی سے
دو تمھیں اس قسم کی باتیں کرتے ہوئے شرم کیوں نہیں آتی ؟ کیا تم کو یاد بھی ہے کہ کتنی لڑکیوں سے تم نے یہی جملہ کہا ہوگا ؟ شاید تمھیں ان تعداد بھی یا نہیں ہوگی ۔
اس نے بڑے سرد مہر لہجے میں مجھ سے کہا۔
میں نے آج تک یہ جملہ صرف ایک لڑکی سے کہا ہے اور وہ تم ہو مجھے تعداد اچھی طرح یاد ہے۔ تم کیا ہر لڑکی سے یہی کہتے ہو؟“

اس نے بڑے تیکھے انداز میں مجھ سے پوچھا تھا۔
تمھیں ایسا کیوں لگ رہا ہے کہ میں ہر لڑکی سے یہ بات کہتا پھر رہا ہوں۔ یہ صرف تم ہی ہو جسے میں یہ بات کہہ رہا ہوں ۔ میں نے اسے یقین دلانے کی کوشش کی تھی لیکن اس نے بڑے اکتائے ہوئے انداز میں ہاتھ ہلاتے ہوئے کہا۔
آل رائٹ، آل رائٹ مانا کہ تم بہت پارسا ہولیکن مجھے تمہاری پارسائی سے کوئی دلچسپی نہیں ہے، میرے خیال میں اب مجھے چلنا چاہیے

Download Link

Support Novelistan ❤️

Agar aap ko hamari free novels pasand aati hain aur aap hamari mehnat ki qadar karna chahte hain, to aap chhoti si support / donation kar sakte hain.

EasyPaisa / JazzCash

0309 1256788

Account name: Safia Bano

Bank Transfer (UBL)

United Bank Limited

Account no:
035101052131
ya
0112 0351 0105 2131

Name: Sadia Hassan

IBAN:
PK85 UNIL 0112 0351 0105 2131

Shukriya! Aapki support hamare liye bohot qeemti hai 💕

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *