Chaal By Yaman Eva

Wani Base | Forced Marriage Base | Rude Hero |Romantic Complete Novel

تمہاری ماں نے تو میر ادماغ گھما کر رکھ دیا، اس عورت نے کبھی زندگی میں اتنی ضد نہیں کی تھی۔

ہمیشہ ہمارے فیصلوں پر سر جھکایا مگر اب اس لڑکی کی وجہ سے۔۔۔
میں اس کا رشتہ برابر کے لوگوں میں کیوں کروں ؟ وہ میری اولاد نہیں ہے، گندہ خون ہے کیوں کسی کو دھو کہ دوں۔۔
اگر اس کی اتنی اوقات ہوتی تو میں تمہاری ماں کی بات مان کر تم سے اس کی شادی کروادیتا۔۔ تم مجھ سے بحث مت کرو،

کوئی ایک رشتہ پکا کرو میں تمہاری شادی کرتا ہوں۔۔ تمہاری ماں بھی کچھ دن ناراض رہ کر خود ٹھیک ہو جائے گی۔ کبیر میرانی نے سرد مہری سے کہا۔
سوری بابا سائیں، میں ایسا نہیں کروں گا، شاہم کی شادی پہلے ہو گی،

اگر مائے نے اپنی قسم دے کر شادی کا کہا تو مجھے شاہم سے شادی کرنی پڑے گی اور میں ایسا بالکل نہیں چاہتا۔۔ “

دامیر نے دوٹوک لہجے میں جواب دیا۔
دروازے کے باہر کھڑی شاہم ان دونوں کی باتیں سنتی اپنی جگہ ساکت رہ گئی۔ دل میں درد سا اٹھا تھا۔ آنکھیں تیزی سے بھیگتی چلی گئیں۔
وہ بے ساختہ پلٹ کر اپنے کمرے میں چلی گئی۔ سینے پر ہاتھ رکھ کر سسکیوں کا گلا گھونتی و دو بے آواز روتی چلی گئی۔

کسی بے مہر سے دل لگا بیٹھی تھی۔ زارینہ بیگم نے بچپن سے اس کے دماغ میں دامیر کا خیال ڈالا تھا۔
ہاں وہ عمر میں شاہم سے گیارہ برس بڑا تھا، اس سے شادی نہیں کرنا چاہتا تھا۔ اس کے ذکر پر ہی برک جاتا تھا

مگر شاہم کب اسے دل میں بسا بیٹھی تھی اسے اندازہ نہیں ہو ا تھا۔ وہ اس بات کو قبول نہیں کرنا چاہتی تھی۔ وہ ہمیشہ یہ راز دل میں چھپاتی آئی تھی۔
مگر دامیر کے منہ سے اتنا واضح انکار سن کر اس کا دل سلگ اٹھا تھا۔ مٹھیوں میں بال جکڑے وہ آواز دباتی بری طرح رورہی تھی۔
کیوں دامیر سائیں۔۔ میں کیوں نہیں۔۔ کیا کمی ہے مجھ میں۔ کیا میں آپ کے قابل نہیں ہوں ؟

کیا آپ بھی مجھے پنچ ذات سمجھتے ہیں۔۔ کاش میں مر جاتی۔ میں اپنی ماں کے ساتھ مرکیوں نہیں گئی۔ آپ بہت برے ہیں سائیں۔۔
بہت برے۔۔ شاہم مر جائے گی مگر اب آپ کی راہ میں نہیں آئے گی۔۔

جائیں اپنے جیسی اعلا نسل کی لڑکی کو زندگی میں شامل کریں، کسی اونچی ذات سے محبت کریں۔
شاہم اب آپ کے سامنے نہیں آئے گی۔۔ کبھی نہیں۔۔ وہ اس سے شکوے کرتی بلک بلک کر رو رہی تھی۔
یہ وہ تڑپ تھی جو وہ کسی سے شئیر بھی نہیں کر سکتی تھی چھپا بھی نہیں پارہی تھی۔

دل زخمی ہو گیا تھا۔ جبکہ وہاں دامیر اپنے باپ سے بحث کرتا الجھ رہا تھا۔
بس چھوڑ دیں یہ انا اور اکڑ ۔۔ شاہم آپ کے سگے بھتیجے کی بیٹی ہے۔۔ جائز بچی ہے۔

کوئی گناہ نہیں تھا۔ کیوں آپ اسے ہر وقت ایسے القابات سے نوازتے ہیں بابا سائیں۔۔
کیوں اتنی نفرت کرتے ہیں آپ۔۔ معصوم لڑکی ہے ، کیا بگاڑا ہے اس نے آپ کا۔۔ بس کر دیں اب تو۔۔ وہ ناراضگی سے بولتا اٹھ کر چلا گیا تھا۔
ہو نہ ۔۔ دماغ خراب ہو گیا ہے سب کا۔۔ اب ایک ناچنے والی عورت کی اولاد کو گندہ خون نا کہوں تو کیا سر پر بٹھاؤں؟؟

میری ہی غلطی تھی ترس کھا کر اس لڑکی کو حویلی میں لایا۔۔ میر افیصلہ ہی غلط
کبیر میرانی پچھتاوے میں مبتلا ہوتے بڑ بڑانے لگے۔

Download Link

Support Novelistan ❤️

Agar aap ko hamari free novels pasand aati hain aur aap hamari mehnat ki qadar karna chahte hain, to aap chhoti si support / donation kar sakte hain.

EasyPaisa / JazzCash

0309 1256788

Account name: Safia Bano

Bank Transfer (UBL)

United Bank Limited

Account no:
035101052131
ya
0112 0351 0105 2131

Name: Sadia Hassan

IBAN:
PK85 UNIL 0112 0351 0105 2131

Shukriya! Aapki support hamare liye bohot qeemti hai 💕

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *