Haram Ishq By Deeba Tabassum

Social-Romantic  | Emotional Drama | Elements of crime or “dark past | gangster | Crime-Based | Love Store

Novel Code: Novel20466

تمہیں کتنی بار کہا ہے — مت کال کیا کرو مجھے — چار نمبر بلاک کر چکی ہوں ۔۔۔ اب پھر سے وہی تماشا، تمہیں ایک بار کی بکو اس سمجھ نہیں آتی ۔۔۔۔” وہ تنفر سے گویا تھی ۔۔۔ اس کے لہجے میں حقارت ہی حقارت تھی ۔۔۔
پلیز انزلہ میری بات سن لو ایک بار —- ایسا مت کرو میں مر جاؤں گا تمہارے بغیر — یہ سوچ کر ہی دل کا دھڑکن سے رشتہ ٹوٹنے لگتا ہے کہ تم کسی اور کی ہونے جارہی ہو ۔۔۔۔ مجھ سے شادی کر لو ۔۔۔ میں بدل لوں گا خود کو۔۔۔ جو تم کہو گی کروں گا—- خدارامان جاؤ — مت کروایا۔۔۔” وہ ننھے بچے کی طرح گڑ گڑارہا تھا۔۔۔۔ چو ہیں سال کا نوجوان تھا وہ اور اس وقت دو سال کا بچہ بنا ہوا تھا۔۔۔” بدل لوگے ؟ کیا بد لو گے ؟ ہاں بولو ؟ دو وقت کی روٹی کھانے کے پیسے نہیں تمھارے پاس۔۔۔ رہنے کو گھر نہیں۔۔۔۔ تعلیم نہیں۔۔۔ کوئی ڈگری نہیں ۔۔۔ کیا بد لو گے — پوری زندگی اسطرح شادی ہالز میں ویٹر کی نوکری کرتے رہو گے ؟ بولو کیا بد لو گے ؟ تم خود بات کرنے سے پہلے اپنی اوقات دیکھو ۔۔۔ میں ایم اے فائنل کی اسٹوڈنٹ ۔۔۔ اپر لئر کلاس سے بیلا نگ کرنے والی ۔۔۔ مجھے کیا کمی ہے جو تمھارے اس تھرڈ کلاس عشق کے پیچھے اپنی زندگی برباد کروں ۔۔۔۔ میرے خیال سے اتنی بے عزتی کے بعد تم آئندہ مجھ سے رابطہ نہیں کرو گے۔۔۔۔” اس نے رابطہ منقطع کر دیا ۔۔۔۔
دوسری جانب وہ اسکی تلخ باتوں کو زہر کی صورت اپنی رگوں میں اُتار نے لگا—- تیزاب کی مانند محبت کے پیالے میں محبوب نشتر ڈیوڈ بو کر اسے مار رہا تھا ۔۔۔ اور وہ مار کھا رہا تھا۔۔۔۔ وہ ذلیل کر رہی تھی ۔۔۔ وہ ذلیل ہو رہا تھا۔۔۔ وہ برباد کرنے پر تلی تھی۔۔۔ وہ برباد ہو رہا تھا۔۔۔ وہ عشق زہر کی صورت اسے پلا رہی تھی وہ محبوب کے ہاتھوں سے پی رہا تھا۔— اسے مطلق پرواہ نہیں تھی کہ یہ زہر اسکی آنتوں کے اندر پھیل کر انہیں گلا رہا تھا۔۔۔۔ مڑا رہا تھا۔۔۔

“صوفیہ کل بارات ہے اور وہ ابھی تک میر ایچھا نہیں چھوڑ رہا۔۔۔ کل اسکی کال آئی تھی۔۔۔ وہی بکواس کر رہا تھا کہ مر جائے گا۔۔۔ مرے منحوس دفع ہو کہیں۔۔۔ زندگی اجیرن کر رکھی ہے اس نے۔۔۔”
رات گہری تھی ۔۔۔ ہر سو سناتا تھا۔۔۔ مگر ایک یہ مکان تھا جو گیندے کے پھولوں اور رنگ برنگی لائٹوں سے کسی دلہن کی طرح سجا ہوا تھا ۔۔۔۔ کل انزلہ کی بارات تھی۔۔۔ آج وہ مہندی کی دلہن بنی اپنی آئندہ زندگی کو خوش آمدید کہہ رہی تھی ۔۔
یار انزالہ تم ایک بار اس سے بات کر کے سمجھاؤ یار — وہ غنڈہ گردی پر ہی نہ اتر آئے۔۔۔ بھائی کا دوست ہے ۔۔۔ اور اس سے دوستی عدیل بھائی نے اسکی بندوق کی وجہ سے رکھی ہے ۔۔۔ وہ اگر طیش میں آکر کچھ کر بیٹھا تو ۔۔۔؟” صوفیہ نے فکر مندی سے کہا۔۔۔۔
یار کیا مصیبت ہے ؟۔۔۔ کاش وہ حادثہ نہ ہو تاتا ۔۔۔ نہ وہ مجھے دیکھتا۔۔۔ نہ مجھے یہ دن دیکھنا پڑتا ۔۔۔” انزلہ نے افسردگی سے کہا۔۔۔۔

 

Download Link

Support Novelistan ❤️

Agar aap ko hamari free novels pasand aati hain aur aap hamari mehnat ki qadar karna chahte hain, to aap chhoti si support / donation kar sakte hain.

EasyPaisa / JazzCash

0309 1256788

Account name: Safia Bano

Bank Transfer (UBL)

United Bank Limited

Account no:
035101052131
ya
0112 0351 0105 2131

Name: Sadia Hassan

IBAN:
PK85 UNIL 0112 0351 0105 2131

Shukriya! Aapki support hamare liye bohot qeemti hai 💕

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *