Teri Hijraton Ka Malal Tha By Rubab Naqvi

Rude Hero |  Forced marriage | Romantic Novel | Complete Novel 

Novel Code: Novel20471

وہ سب کے سامنے اپنی ہی منکوح کی تذلیل کر رہا تھا یہ کہ کر کے وہ اسے ان نون نمبر سے ایس ایم ایس کرتی ہے وہ لڑکی جتنی اس سے محبت کرتی ہے لڑکا اس سے کہیں زیادہ نفرت کرتا ہے تبھی وہ رخصتی سے پہلے طلاق چاہتا ہے۔۔۔
“مجھے دادی نے بلوایا تھا ۔۔ گھر کی صفائی ستھرائی کے لیئے ۔۔۔۔”
بہت مشکل سے اس کے حلق سے آواز برآمد ہوئی تھی ۔۔۔
“میری ہڈیوں میں اب اتنا دم خم نہیں رہا کہ بھاگ دوڑ کرتی پھروں ۔۔۔
پھر تم اور تمہارا باپ دونوں ہی نفاست پسند بھی بہت ہو ۔۔ اس لیئے میں نے ۔۔۔۔۔۔
ائے رک کہاں لیئے جا رہا ہے اسے ۔۔۔ چاند ہاتھ چھوڑ اس کا ۔۔”
حواس باختہ سی دادی ہانپتی کانپتی ان دونوں کے پیچھے تھیں ۔۔۔
اس کی سخت گرفت میں موجود اپنی کلائی دیکھتی فلک صرف اتنا چاہتی تھی کم از کم وہ اس پر ہاتھ نہ اٹھائے ۔۔
درمیانی دروازہ کھول کر اسے سیڑھیوں پر دھکیل کر وہ پوری قوت سے دروازہ اس کے منہ پر بند کر چکا تھا ۔۔۔۔
“آئندہ آپ کی کام کی ہمت نہ ہو تو آپ مت کیجئے گا ۔۔۔ لیکن خبر دار دادی جو آئندہ اس لڑکی کو اس گھر میں میری اجازت کے بغیر بلوایا تو ۔۔ اس ماسی کا تو میں دماغ ٹھکانے لگائوں گا ۔۔”
چاند نے آواز اتنی اونچی رکھی تھی کہ دروازے کے دوسری طرف سسکیوں کا گلا کھونٹتی فلک سن سکے ۔۔۔
اتنی تذلیل ۔۔۔ اتنی !
دوپٹے میں آنسو جزب کرتی وہ اوپر جانا چاہتی تھی جب پریشان نظروں سے اس نے عائشہ بیگم کو سیڑھیاں اترتے دیکھا تھا ۔۔
ان کے تیوروں سے ظاہر تھا وہ سب دیکھ بھی چکی ہیں اور سن بھی چکی ہیں ۔۔
“امی ۔۔ نہیں پلیز ۔۔۔۔ جانے دیجیئے ۔۔۔۔۔ وہ ہمیشہ ہی سے ایسا ہے ۔۔”
انہیں بمشکل قابو کرتی وہ دروازے تک پہنچنے سے روک رہی تھی ۔۔
“امی چھوڑیے نہ آئندہ میں نہیں جائوں گی ۔۔۔ بات اور بھی بگڑ جائے گی ۔۔”
“کیا سمجھتا ہے وہ خود کو ؟
کس نے حق دیا اسے تمہیں اس طرح گھر سے نکالنے کا ۔۔
وہ بڑی بی بھی کچھ بولی نہیں ۔۔
ہمت کیسے ہوئی اس ذہنی مریض کی ۔۔۔
بات کرتی ہوں میں تمہارے باپ سے ۔۔۔
ماں کی محبت میں بیٹی کی قربانی دے دی ۔۔۔
تین بیٹیاں ہیں گناہ نہیں ہیں جو سب برداشت کر لوں میں ۔۔”
سیڑھیوں پر ہی کھڑی وہ تب تک چیختی رہی تھیں جب تک جھٹکے سے دروازہ کھول کر چاند بھی وہاں نہیں آ گیا تھا ۔۔
“ہاں کیجیئے بات ۔۔ احسان کیجیئے مجھ پر ۔۔ جان چھڑوایئے اس مصیبت سے ۔۔۔۔۔
ویسے بھی میرا ابھی دور دور تک رخصتی کا کوئی ارادہ نہیں ۔۔ اور مجھے نہیں لگتا یہ زیادہ وقت تک “حد” میں رہ سکے گی ۔۔”
ماں کا بازو تھامے انہیں اوپر چلنے کا کہتی وہ ساکت رہ گئی تھی چاند کے اس زہر خند انداز اور جملے پر ۔۔۔
“چپ ہوجا چاند ! اب تو حد کر رہا ہے ۔۔”
دادی نے اس کی پشت پر دو ہتھڑ مارے تھے اور نا پسندیدگی سے اپنی طرف کا دروازہ کھول کر تماشہ دیکھتی سمیعہ بیگم اور سارہ کو دیکھا تھا ۔۔
“میں تو ابھی اپنی حد میں ہی ہوں ۔۔۔ اور مجھے کوئی شوق نہیں حد سے نکلنے کا ۔۔۔
آپ مجھے مت گھوریں اپنی پاک باز بیٹی سے پوچھیں ۔۔ کیا میں کچھ غلط کہ رہا ہوں ؟
کبھی چھت سے جھانک رہی ہے کبھی کالز کر رہی یے ۔۔ کبھی میسیجز کر کر کے دماغ کھا رہی ہے ۔۔۔
بڑی پارسا بنی پھرتی ہے ۔۔”
ایسے الزامات !!
اس کے پاس تو چاند کا نمبر بھی نہیں تھا ۔۔۔
اسے ضرورت ہی نہیں تھی نمبر رکھنے کی ۔۔۔
ہاں صرف ایک بار چھت سے دیکھنے کی گستاخی کی تھی اور بس ۔۔۔
چاندکی تنبیہ کے بعد تو اس نے اپنی سوچوں پر بیٹھے پہرے اور سخت کر دیئے تھے ۔۔
“چاند یہ کیسے کر سکتے ہو تم ؟
میں تمہاری عزت ہوں ۔۔ کیسے سب کے سامنے بے عزت کر سکتے ہو ۔۔۔”
یہ سب اس نے صرف سوچا تھا بھیگی آواز میں صرف یہی بول سکی ۔۔
“یہ الزام ہے”
“ثابت کر کے دکھائو !”
طنزیہ مسکراتا وہ اس کے سامنے آ کھڑا ہوا تھا ۔۔۔
“مجھے میری بیٹی کی پاکدامنی کے لیئے کسی ثبوت اور گواہی کی ضرورت نہیں ۔۔”
فلک کو بازئوں کے حلقے میں لیتی وہ چاند کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بولی تھیں ۔۔۔
“اچھا ؟ لیکن مجھے میری بیوی کی پاکدامنی کے لیئے ثبوت درکار ہے ۔۔۔”
“چاند !! یہ میرے بندھے ہوئے ہاتھ دیکھ ۔۔۔۔ کیوں تماشہ بنا رہا ہے بچی کا ۔۔۔۔ وہ میرے کہنے پر یہاں آئی تھی۔ ۔ تم لوگوں کا نکاح میری مرضی سے ہوا ہے جو کہنا ہے مجھے کہ ۔۔۔
اول تو مجھے یقین نہیں ہے اس نے ایسا کچھ کیا ہے ۔۔۔ اور اگر کیا بھی ہے تو نکاح کے بعد کیا ہے نہ ؟
تو شوہر ہے اس کا ۔۔۔اگر کبھی کال میسج کر بھی لیے تو کیا ہو گیا؟”
“مجھے ایسی چیپ عورت نہیں چاہیے !”
وہ چیخا تھا تو عائشہ بیگم اس سے بھی اونچا چیخی تھیں ۔۔
“الزام لگا رہا ہے یہ میری بیٹی پر ۔۔۔”
“کیوں ! الزام لگانے کا حق صرف آپ کو ہے ؟”
اس وار پر وہ چپ سی رہ گئی تھیں ۔۔۔
“اور میں کوئی الزام نہیں لگا رہا یہ رہا ثبوت ۔۔۔۔۔”
موبائل جیب سے نکال کر چاند نے موبائل ان کے سامنے لہرایا تھا ۔۔۔
اس کا نمبر سیو نہیں کیا گیا تھا لیکن وہ اپنے نمبر کو پہچان گئی تھی ۔۔۔
“یہ کیسے ہو سکتا ہے!”
دنگ نظروں سے وہ ان میسجز کو دیکھ رہی تھی جو تعداد میں اتنے زیادہ نہیں تھے لیکن “تھے” !!!
“میں نے تمہیں کبھی کوئی میسج یا کال نہیں کی ۔۔ میرے پاس تمہارا ۔۔۔۔۔۔”
“چپ کر جائو تم تو ۔۔۔ جھوٹی چالاک فریبی عورت !! خود ہی میسجز آ گئے ؟؟ اور چھت پر جو تھیں کہ دو کے وہ بھی تم نہیں تھیں”
فلک اسے دیکھ کر رہ گئی ۔۔۔
نا جانے اس حرکت پر وہ اسے اور کتنا ذلیل کرنے والا تھا ۔۔۔۔
“چاند !!! ہائے ۔۔۔۔۔ مجھ سے سانس نہیں لی جا رہی ۔۔۔ پانی لا دو کوئی ۔۔۔ ہائے اللہ”
دادی نے جب محسوس کیا کہ اب چاند اور عائشہ بیگم
دونوں میں سے کوئی پیچھے نہیں ہوگا تو سینہ مسلتی بیٹھتی چلی گئیں ۔۔۔۔
چاند فوراً ان کے پاس گھٹنوں کے بل بیٹھا تھا ۔۔۔
جبکہ عائشہ بیگم ہنکار بھر کے پیر پٹختی فلک کا بازو دبوچے اوپر کی طرف بڑھ گئیں ۔۔۔۔۔
“سارہ !! پانی لائو !!!”
مرے مرے ہاتھوں سے دروازہ بند کرتے وقت فلک نے اس کی دہاڑ سنی تھی ۔۔۔

Download Link

 

Support Novelistan ❤️

Agar aap ko hamari free novels pasand aati hain aur aap hamari mehnat ki qadar karna chahte hain, to aap chhoti si support / donation kar sakte hain.

EasyPaisa / JazzCash

0309 1256788

Account name: Safia Bano

Bank Transfer (UBL)

United Bank Limited

Account no:
035101052131
ya
0112 0351 0105 2131

Name: Sadia Hassan

IBAN:
PK85 UNIL 0112 0351 0105 2131

Shukriya! Aapki support hamare liye bohot qeemti hai 💕

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *