Dil Lagi by Fatima Gul

Genre : Business Rivalry  | Hate to love |  Love at First sight | Boss  Hero and Heroine |  Office Based | Entrepreneurial | Social Romantic | Multiple couples 

Novel code: Novel20499

Description

دو ایسے کردار، ایک ہی سکے کے متضاد رخ، مگر ہر خیال، ہر جذبہ اور ہر عمل ایک دوسرے کے برعکس۔

المیر  عالم اور آلایا احمد کی کہانی ایک ایسے سنگم پر آتی ہے جہاں تقدیر اور حالات انہیں ایک دوسرے کے سامنے کھڑا کر دیتے ہیں۔ آلایا المیر کی کمپنی میں کام کرنے آتی ہے، مگر اس کی موجودگی محض ظاہر نہیں بلکہ خود کو ثابت کرنے کی ایک ضد ہے—ایسی ضد جو اسے ہر حد پار کرنے پر آمادہ کر دیے اپنی ذہانت، ہمت اور محنت سے وہ المر کو ایک نہایت اہم اور باوقار پراجیکٹ دلوانے میں کامیاب ہو جاتی ہے، جو کسی اور کا نہیں بلکہ آلایا کے والد کی کمپنی کا ہے۔

لیکن سوال یہ ہے کہ آلایا کی نیت کیا ہے؟

کیا اس کے ارادے پاکیزہ ہیں، یا وہ المر کی برسوں کی محنت کو تباہ کرنے کے لیے وہاں موجود ہے؟

پڑھیے دل لگی—جہاں ہر لمحہ رازوں اور کشمکش سے لبریز ہے، ہر مسکراہٹ کے پیچھے ایک چھپی کہانی ہے، اور ہر تعلق محبت اور نفیس پیچیدگیوں کے درمیان نازک توازن پر قائم ہے 

SNEAK PEAK

ویسے کل مجھے نصرت آنٹی کی بات سن کر شدید جھٹکا لگا ،
سویز کی بات پر آئرہ نے بھویں اچکائی ،
جی ؟
انہوں نے کہا کہ میں آپکو چھیڑتا تھا ، اپنی بات پر سویز خود ہی ہنس دیا تھا ، میں ساری رات یہی سوچتا راہا کہ
آپ ہی پہلی اور آخری لڑکی ہیں جسکو سویز احمد میر نے بچپن اور  جوانی دونوں میں چھیڑا ہے ، سویز نے ہنستے ہوئے اپنی بات مکمل کی جبکہ اسکی بات سن کر آئرہ کا منہ کھل گیا تھا
اسکا کھلا منہ دیکھ کر سویز کہکہ لگا گیا تھا ،
مذاق کر رہا ہوں ، ٹینشن نہ لیں ۰۰۰ کہتے ہی سیٹ کی پشت سے ٹیک لگائی ،
ویسے آپ شکل سے بالکل بھی ویسے نہیں لگتے ، آئرہ نے اسے گھورتے ہوئے کہا
کیسا ؟ تجسُّس کے مارے سویز نے فوراً پوچھا
Flirty
آئرہ کے جواب پر چند سیکنڈ سویز اسکا منہ دیکھتا رہ گیا ، جیسے اسے اس سے ایسے جواب کی توکہ نہ  ہو
پھر ہنوز اسکا چہرے دیکھے ہنس دیا اور پھر ہنستا ہی چلا گیا ، جبکہ اسکے یوں ہنسنے پر آئرہ کو اسکی دماغی حالت پر شک ہوا-
آپکو ایسا کیوں لگا کہ میں فلرٹ کر رہا ہوں ؟  ،
جبکہ میں صرف خوبصورت لڑکیوں ساتھ ہی فلرٹ کرتا ہوں ، سویز کا جواب سن کر آئرہ تِلملا کر رہ گئی  ،
سامنے بیٹھا یہ شخص بلا کا منہ پھٹ تھا ۔
کیا ہم کام کی بات کر سکتے ہیں ؟ آئرہ  آنکھیں گھوماتے ہوئے بولی ، اسے سویز کا جواب بالکل پسند نہیں آیا تھا ،
کتنی آسانی سے اسنے اسکے  منہ پر کہہ دیا کے وہ خوبصورت نہیں ہے ، یا اسے نہیں لگی ۔
جی کیوں نہیں ، اسکی غصے سے سرخ ہوتی ناک دیکھ کر سویز نے بمشکل اپنی ہنسی پر قابو پاتے ہوئے کہا ،

Episode 01

Download Link

Episode 02

Download Link

Episode 03

Download Link

Episode 04

Download Link

Episode 05,06

Download Link

Support Novelistan ❤️

Agar aap ko hamari free novels pasand aati hain aur aap hamari mehnat ki qadar karna chahte hain, to aap chhoti si support / donation kar sakte hain.

EasyPaisa / JazzCash

0309 1256788

Account name: Safia Bano

Bank Transfer (UBL)

United Bank Limited

Account no:
035101052131
ya
0112 0351 0105 2131

Name: Sadia Hassan

IBAN:
PK85 UNIL 0112 0351 0105 2131

Shukriya! Aapki support hamare liye bohot qeemti hai 💕

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *