- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Zaat E Be Sabat By Nabila Aziaz
Genre : Haveli based novels | Misunderstanding based | Nabila aziz, University based
Download Link
“جو بھی کہنا ہے یہی کہو سب کے سامنے کہو۔کیا چھپانے کی کوشش کرتے ہو۔
پہلے کچھ چھپایا ہے جو آج چھپانے کی کوشش کررہے ہو بولو کیوں لے جارہے ہو۔؟”
وہ ایکدم چیخ اٹھی تھی اور پورے ہال میں ایکدم سکوت چھاگیا۔زریاب آفریدی]
،رجب آفریدی مہمانوں کے علاوہ رجب کے خاندان والے بھونچکا رہ گئے تھے
۔دلہن بنی حبہ آفریدی شدید غم و غصے کی کیفیت میں گھری ذہنی توازن
کھوچکی تھی وہ رجب کو قہر برساتی نگاہوں سے دیکھ رہی تھی۔
“پلیز حبہ یوں لوگوں میں تماشہ مت۔۔”
“تماشہ۔تمہارا تماشہ کیا بنے گا رجب آفریدی؟تماشہ تو میرا بنایا تھا سڑک کنارے میرا
تماشہ تم نے ہی تو لگایا تھا کیا بھول چکے ہو؟تم تماشہ لگا کر بھول چکے
ہو لیکن میں نہیں بھولی رجب آفریدی۔میں اپنا تماشہ نہیں بھولی۔میں اپنی بدکرداری
نہیں بھولی میں بدکردار ہوں بدچلن ہوں شادی سے پہلے تمہارے ساتھ رنگ رلیاں
مناچکی ہوں گلچھرے اڑاتی رہی ہوں اب بھلا اور کیا باقی ہے؟”وہ اپنے حواسوں میں
نہیں تھی اور وہاں موجود لوگ دم بخود اسے دیکھ اور سن رہے تھے۔رجب خاک کا ڈھیر بن چکا تھا۔
“حبہ یہ کیا کررہی ہو؟دیکھو اس طرح کتنی انسلٹ۔”
“شٹ اپ۔تم ہوتی کون ہو میرے معاملے میں بولنے والی دفع ہوجاؤ۔”اس نے عروج کا
ہاتھ نفرت اور حقارت سے جھٹک دیا تھا۔تذلیل اور ہتک کے احساس سے عروج کا چہرہ
سرخ پڑگیا۔فرہاد بھی شرمندہ ہوچکا تھا لیکن شرمندگی کی گہری دلدل میں ت
و رجب آفریدی تھا جس کی عزت کے آج حبہ الٰہی نے سرعام پرخچے اڑادئیے تھے۔