Muhabat Nagar By Fatima Ahmad
Download Link
کیوں تم نے مجھے کچھ نہ بتایا ،کیوں تم نے مجھے ہر چیز سے لاعلم رکھا اور
سارے درد کو اپنے سینے میں جمع کرتی رہی ۔یہاں تک کہ وہ درد ت
مھاری جان لے گیا۔کیوں زری ؟؟؟ کیوں کیا تم نے ایسا ؟؟؟؟بتاو مجھے آج میں جواب لیے بنا نہیں جاوں گا۔”
قبر کے پاس بیٹھے شخص کی آواز میں ملال، درد، دکھ، تکلیف کے ساتھ ساتھ نجانے
کیا کچھ نہیں تھا۔ وہ پاگل یہ بھول بیٹھا تھا کہ قبریں کبھی نہیں بولتی ہیں۔ قبریں اگر لوگوں
سے باتیں کرنے لگیں تو شاید ہر شخص اپنے پیاروں سے باتیں کرنے کے لیے قبرستان میں ہی بیٹھا رہے۔
خان کو بیٹھے ابھی تھوری دیر گزری تھی۔ کہ ایک شخص ہاتھ میں
چھاتا لیے اس کے پاس آیا اور اس کے کندھے پر ہاتھ رکھتے بولا
“خان !یار گھر چلو سب لوگ تمھارا انتظار کر رہے ہیں۔”
اس شخص کی بات پر خان ایک جھٹکے سے اس کا ہاتھ ہٹاتے ہوئے تنفر سے بولا
” کون سہ گھر ؟؟ کس گھر کی بات کر رہے ہو؟ وہ جگہ گھر نہیں قاتل خانہ ہے۔ جہاں
میری زری کا قتل کیا گیا اور جانتے ہو ان قاتلوں میں سب سے بڑا قاتل کون ہے۔”
سرد و سپاٹ آنکھوں سے مقابل کو گھورتا خان چند پل رکا تھا پھر نفرت چھلکاتے
لہجے میں چیخا تھا “وہ تم ہو۔۔۔۔۔’ زر خان ‘۔۔۔۔
تم جو محبت تو کرنا جانتا ہے۔لیکن اپنی بزدلی کی وجہ سے اسے نبھا نہیں سکتا۔