Bus Ik Lamha By Ujala Naz
(Season 01)↓
Download Link
Bus Ik Nazar By Ujala Naz
(Season 02)↓
Download Link
کیسا کانٹریکٹ ؟ ‘‘
’’ آپکی سنسئیرٹی کا ۔۔ ‘‘ کرسی کی پشت سے ٹیک لگاتے ہوئے کہا جبکہ
روحان نے سوالیاں نظروں سے پہلے سامنے رکھی فائل پھر اسکی جانب دیکھا ۔۔
’’ اس کانٹریکٹ کے مطابق آپ کم از کم دو سال تک اس کمپنی کے امپلائی رہینگے ۔۔
اس ڈوریشن سے پہلے آپ ریزائن نہیں کر سکتے ۔۔ اور اگر ایسا کرنا ہوا تو آپ کو کم از اکم تین مہینے پہلے کمپنی کو انفارم کرنا ہوگا ‘‘
’’ اور اگر میں اچانک ریزائن کرنا چاہوں تو ؟ ‘‘ سوال ہوا ۔۔ جس پر فلک مراد کے ہونٹ
بس ایک پل کے لئے پھیلے ۔۔ جسے اس کے نوٹ کرنے سے پہلے ہی روک دیا گیا ۔۔
’’ تو آپکو اپنی دو سال کی سیلری ہمیں کمپنسیٹ کرنی ہوگی ۔۔ ‘‘ اب کی بار وہ چونکا ۔۔
’’ دو سال ؟ ‘‘
’’ یس ۔۔ یعنی ۔۔۔ ‘‘ وہ اب دوبارہ میز پر جھکی ۔۔ ’’ لاکھوں روپے ‘‘
’’ لیکن اسکی کیا ضرورت ہے ؟ ‘‘ اسے واقعی اس کانٹریکٹ کی وجہ سمجھ نہیں آئی ۔۔
’’ ضرورت تو بہت ہے ۔۔ جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ میں ہمیشہ بیک پر رہ کر کام کرتی ہوں ۔۔
رائل فائیننس اس شہر کی کامیاب ترین کمپنی ہے ۔۔ بہت سی کمپنیر اور فیکٹریز اس شہر اور
دوسرے شہروں میں ایسی ہیں جن پر ہم نے پچاس سے اسی فیصد انوسٹمنٹ کی ہے ۔۔ ان شارٹ۔۔
ہم انہیں اون بھی کرتے ہیں ۔۔۔ ‘‘ وہ اب اپنی کرسی سے کھڑی ہوکر مرر وال کی جانب گئی ۔۔ اب اسکی پشت روحان کی جانب تھی ۔۔
’’ بہت سے لوگ اور کمپنیر ہمارے ساتھ کام کرنا چاہتی ہیں ۔۔ اور بہت سی ہمارے کام کو
برباد کرنا چاہتی ہیں ۔۔ لیکن ہمیں ان سب سے فرق نہیں پڑتا ۔۔ بزنس میں یہ کامن ہے ۔۔
دوست کم اور دشمن زیادہ ۔۔ ‘‘ وہ رکی ۔۔ نظریں سامنے سڑک کی جانب تھیں جہاں گاڑیاں اپنی اپنی منزل کی جانب رواں دواں تھیں ۔۔
’’ تو پھر فرق کس چیز سے پڑتا ہے ؟ ‘‘ روحان کی جانب سے سوال آیا ۔۔
’’ آئیڈنٹٹی ۔۔ ‘‘ وہ کہہ کر پلٹی ۔۔ اسکا الجھا تاثر لئے چہرہ دیکھ کر وہ مسکرائی ۔۔
’’ میری آئیڈنٹٹی ۔۔ ‘‘ وہ اب اسکی جانب آئی ۔۔ میز کے قریب پہنچ کر ایک ہاتھ میز کی سطح پر رکھ کر اسکی جانب تھوڑا جھکی۔۔
’’ چار سال ۔۔ چار سال میں میں نے اس کمپنی کو زمین سے آسمان تک پہنچایا ہے ۔۔
اور کوئی آج تک یہ جان نہیں پایا کہ اس کمپنی کی آنر ایک لیڈی ہے ۔۔ کوئی
نہیں جان پایا کہ ایف۔ایم فلک مراد ہے ۔۔ یہاں تک اس کمپنی کے آدھے امپلائیز بھی ‘‘
اور اس کی آخری بات نے روحان کو مزید حیران کیا ۔۔ ایسا کیسے ممکن ہے کہ کمپنی
میں کام کرنے والے امپلائیز بھی اپنے باس کو نہ جانتے ہوں ۔۔ اور شاید وہ اسکی حیرانگی
نوٹ کر گئی تھی اس لئے مسکراتی ہوئی دوبارہ اپنی کرسی کی جانب آئی ۔۔
’’ اس کمپنی کے منیجر مسٹر سعد مجھے ریپریزنٹ کرتے ہیں ۔۔ انٹرویوز سے لے
کر ریزیکنیشن تک ۔۔ ہر امپلائی انکے انڈر کام کرتا ہے ۔۔ اس لئے مجھ تک آنے کی
کبھی کسی کو ضرورت ہی نہیں پڑی ۔۔۔ مجھے بس وہ امپلائیز جانتے ہیں جو میرے ا
نڈر کام کرتے ہیں اور انہیں میں خود اپائینٹ کرتی ہوں ۔۔ ان کے علاوہ کسی کو بھی
اس فلور میں آنے یا میرے آفس میں آنے کی اجازت نہیں چاہے وہ کتنا ہی اہم شخص
کیوں نہ ہو ۔۔ ‘‘ اسے اب سمجھ آیا کہ اس دن ریسپشنٹ اسے کیوں اندر نہیں آنے دے رہی تھی ۔۔
’’ ویل ۔۔ ‘‘ اس نے ایک تھکی ہوئی سانس لی ۔۔
’’ ان شارٹ ۔۔ جو امپلائی میری آئیڈنٹٹی جانتے ہیں وہ اس کانٹکریکٹ کی بیس پر
یہاں کام کرتے ہیں ۔۔ اور اس کانٹکریکٹ کے مطابق اگر آپ کی وجہ سے میری آئیڈنٹٹی کا
کسی کو علم ہوا تو آپکو نا صرف دو سال کی سیلری دینی ہوگی بلکہ آپکو فائر کرتے
ساتھ ہی کمپنی یہ نوٹیفکیشن اشو کر دیتی ہے کہ تقریباً چار سال تک آپکو کوئی
کمپنی اپائینٹ نہیں کرے گی‘‘ آخری بات پر جیسے اسکی سانسیں رکیں ۔۔
’’ تو مسٹر روحان ملک ۔۔ ‘‘ اس نے اب فائل کے اوپر پین رکھا۔۔
’’ آپ کے پاس تین منٹ ہیں ۔۔ فیصلے کے لئے ۔۔۔ یا تو یہ کانٹریکٹ سائن کر کے
آفیشلی میرے امپلائی بن جائیں ۔۔ یا پھر ۔۔ واپس چلے جائیں ‘‘ آخری بات کہہ کر
اب اس نے اپنی کرسی کی پشت سے ٹیک لگایا ، اسے گما کر رخ مرر وال کی
جانب کیا اور آنکھیں بند کردیں ۔۔ جبکہ روحان اب پریشان بیٹھا سامنے رکھی فائل ا
ور قلم کو دیکھتا رہا ۔۔ اسے نوکری کی اس وقت بہت شدید ضرورت تھی ۔۔
مگر اتنا بڑا خطرہ وہ کیسے لے سکتا تھا ؟ اسے حالات کا کچھ معلوم نہیں تھا ۔۔
کل کو اگر کوئی غلطی ہوگئی تو کہاں سے لائے گا وہ لاکھوں روپے ۔۔ ؟ اور کیسے رہے گا دوبارہ سالوں تک بے روزگار ۔۔۔ ؟
وہ جانتی تھی کہ وہ یہ کانٹریکٹ ضرور سائن کرے گا ۔۔ مگر اسی کے
سات ساتھ اسے ڈر بھی تھا ۔۔ اگر اس نے منع کر دیا تو ؟ آخر یہ کانٹریکٹ اتنا آسان نہیں ہے ۔۔