Ay Ishq Teri Khatir By Farwa Khalid
” اُف میرے خدا ماہ روش تمہیں کھڑوس کا ہی روم ملا تھا چھپنے کے لیے.
اگر سر کی نظر پر گئی مجھ پر تو اُنہوں نے کچھ بھی پوچھے بغیر گولی مار دینی ہے مجھے. “
ماہ روش نے ارتضٰی کو اندر داخل ہوکر دروازہ لاک کرتے دیکھ دل میں سوچا.
ارتضٰی لائٹ آن کرکے بیڈ کی طرف بڑھا. وہ اِس وقت بلیک ٹراؤزر شرٹ میں دراز قد کے ساتھ
اُلجھا بکھرا ماہ روش کے دل کی دنیا ہلا گیا تھا. عنابی ہونٹ ہمیشہ کی طرح بھینچے ہوئے تھے.
مغرور کھڑی ناک اُس کی شخصیت کے رعب میں مزید اضافہ کر رہی تھی. ماہ روش اپنی سچویشن
بھلائے بے خود سی اُسے دیکھے گئی تھی. لیکن اگلے ہی لمحے سُرخ ہوتے پردہ آگے کردیا تھا
کیونکہ ارتضٰی اپنی شرٹ کے بعد اب نیچے پہنی بلیک بنیان بھی اُتار چکا تھا.
اُس کا کسرتی جسم بغیر شرٹ کے دیکھ ماہ روش پسینہ پسینہ ہوتی پیچھے ہوگئی تھی.
” یا ﷲ جی یہ مجھے کیا ہورہا ہے. “
ماہ روش کا دل تو پہلے ہی اِس ستمگر کا دیوانہ تھا. مگر یہ جاننے کے بعد کے وہ اُس کا محرم ہے
دل مزید اُس کی طرف ہمک رہا تھا. جس کی دھڑکنوں کو کنٹرول کرتی ماہ روش ہلکان ہوئی جارہی تھی.
لیکن مقابل کو پرواہ بھی نہیں تھی کہ کوئی نازک وجود اُس کی چاہت میں دیوانگی کی حدود کو چھو رہا ہے.