- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Teri Chah Mein By Farwa Khalid
“پپ پلیز۔۔۔م مجھے۔۔۔۔ مجھے کچھ وقت چاہئے میں ابھی مینٹلی طور پر
اِس رشتے کے لیے تیار نہیں ہوں۔ یہ ۔۔۔۔۔سب بہت جلد بازی میں۔ ایکسیپٹ نہیں کر پارہی اِسے۔“
سُلین کو اِس وقت نجات کے لیے اِس بات کے علاوہ اور کوئی ریزن دماغ میں نہیں آیا تھا۔
وہ بس فل وقت ابتہاج کو کوئی بھی پیشِ قدمی کرنے سے روکنا چاہتی تھی۔ ابھی کچھ دیر پہلے
اُس نے ابتہاج کا جو رُوپ دیکھا اُس کی بعد تو دل میں اِس انسان کے لیے تھوڑی بہت فیلنگز
ہونے کے باوجود وہ اُس سے کوئی بھی تعلق استوار نہیں کرنا چاہتی تھی۔
” اوکے۔ جتنا وقت چاہتی ہیں آپ لے سکتی ہیں۔ مگر اُس کے بعد اِن آنکھوں
میں میرے لیے اِس خوف کی جگہ محبت بھرے جذبات ہونے چاہئے۔“
ابتہاج نے سُلین کی دونوں حیرانی بھری آنکھوں پر باری باری لب رکھتے محبت پاش لہجے
میں کہا تھا۔ جس انسان کا ہمیشہ اُس نے سرد اور بے حسی بھرا انداز دیکھا تھا۔
آج اُس کا یہ محبت سے لبریز رُوپ سُلین کے لیے حیران کن تھا۔
اُس کی شدت بھرے لمس پر سُلین کی جان ہوا ہوچکی تھی۔ اُس کا ابتہاج کی گرفت میں لرزتا وجود
اب پوری طرح اُسی کے سہارے پر تھا۔ اگر ابتہاج اپنا حصار ہٹا لیتا تو اُس نے فوراً گر جانا تھا۔
”نکاح کے فوراً بعد سٹامپ پیپر سائن کرنے کی شرط تھی۔ اور یہ بھی کہ وہ پیپرز میرے حوالے کیے جائیں گے۔“
سُلین نے اُس کی پُرتپیش نظروں سے گھبرا کر جلدی سے اپنی بات بدل دی تھی۔
”میں آپ کے سامنے سائن کرنا چاہتا ہوں۔“
ابتہاج اپنی پاکٹ سے وہ پہ یپپر نکالتا ٹیبل کی جانب بڑھا تھا۔ سُلین کی آنکھوں کے سامنے
سگنیچر کرکے ابتہاج نے پیپرز اُس کی جانب بڑھا دیئے تھے۔
سُلین نے بہت غور سے پیپر پڑھا تھا کیونکہ اُسے ابتہاج کا اتنی تابیداری سے سائن کرنا تھوڑا مشکوک لگا تھا۔