- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Hissar E Wada By Sajal Sarwar
Genre : Past Traumas | Doctor Base | Army Base
سبز آنکھوں والے اُس لاڈلے کی داستان ایک چھوٹی عمر میں اپنا سب کچھ کھو دیا۔۔وہ اپنا گھر چھوڑ کر خود کو ڈھونڈنے کی راہ پر نکلا۔
حصار وعدہ ایسی داستان ایک بیٹے کا اپنے باپ سے کیا وعدہ ۔۔۔خاندان والوں کا حسد جیسے یتیم کر گیا۔
Sneak Peak
گھر میں خاموشی چھائی تھی۔ نگاہ دوڑائی زرمینہ کہیں بھی دکھائی نہ دی ۔
سسکیوں اور رونے کی آواز تھی ۔اور اسی کے کمرے سے آئی تھی۔
وہ بھاگتا ہوا کمرے کا دروازہ کھول اندر آیا۔ ۔وہ نیچے کلین پر سر ہاتھوں میں دیے کانپتی رو رہی تھی۔
اسفند کی سانسیں تھمی ۔
“زرمینہ کیا ہوا آپ ٹھیک ہے۔ “۔حواس باختہ سا پُکار کر گھٹنوں کے بل جھک کر اسفند اُس کے پاس بیٹھا۔ اُس کی پُکار پر
زرمینہ جس کو خاموشی مار رہی تھی، اپنے کی آواز سن کر سرخ پانیوں سے بھری آنکھیں اٹھائے
اسے دیکھا کیا نا تھا اُن آنکھوں میں شکوہ درد ۔اگر اُسے یہاں اکیلا چھوڑنا تھا ساتھ نبھانے کا وعدہ کیوں کیا ۔
۔ یہاں اسفند کا دل برداشت نا کر سکا ۔
زرمینہ کو سینے سے لگایا۔ وہ روتی ہوئی سسکی۔ اسفند نے اتنی دیر اسے ساتھ لگائے رکھا۔ جب تک زرمینہ چُپ نا ہوئی ۔
“بس کر دیں اور کتنا تڑپائیں گی مجھے ” ۔
اسفند مدھم سا بولا۔ زرمینہ اُلجھن زدہ ، حواس بحال ہوئے اس سے الگ ہوئی یہ حصار خوشبو اُس کے بابا جیسا تھا۔
۔ہاتھ اسفند کے ہاتھوں میں تھے۔
“آپ رو کیوں رہی تھی ۔”
اس کا انداز بلکل بھی ایسا نہ تھا وہ پہلی دفعہ اُس سے بات کر رہا ہو۔ دل کی شناسائی برسوں پرانی تھی۔
برسوں سے جانتا ہو۔