- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Bus Ik Dagh e Nidamat Novel By Umera Ahmed
GENRE: Society Issues Base | Complete Digest Novel
بھا بھی ! وہ صرف یہی کہہ سکی۔
یہاں سے چلی جاؤ جہاں تین دن گزارے ہیں وہاں باقی زندگی بھی گزار سکتی ہو۔
عذرا بھابھی نے دبی آواز لیکن تلخ لہجے میں اس سے کہا۔
بھا بھی ! میرا کوئی قصور نہیں ہے۔ مجھے تو اغوا کر لیا گیا تھا۔ آپ ”
عذرا بھابھی نے تیزی سے اس کی بات کاٹ دی۔ یہ ڈرامہ کسی اور کے سامنے کرنا۔
ہمارے لیے تم اور تمہارے لیے ہم مر گئے ہیں۔ تم اپنے بھائیوں کو اچھی
طرح جانتی ہو اگر انہیں تمہارے آنے کا پتا چل گیا تو وہ تمہیں جان سے مار دیں گے۔
اس لیے بہتر ہے تم اپنی جان بچاؤ اور یہاں سے دفع ہو جاؤ ۔ عذرا بھابھی نے بہت زہر یلے لہجے میں کہا تھا۔
بھابھی پلیز مجھ پر رحم کریں۔ میری کوئی غلطی نہیں۔ میں کہاں جاؤں گی۔
وہ پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی۔ عذرا بھابھی پر اس کے آنسوؤں کا الٹا اثر ہوا۔
یہ اس وقت سوچتا تھا جب گھر سے بھائی تھی۔ تمہیں اپنے بھائیوں کو تماشا
بناتے ہوئے شرم نہیں آئی ۔ تم نے یہ نہیں سوچا کہ لوگ ان سے کیسے کیسے سوال کریں
گے۔ تم نے ہم پر رحم نہیں کیا ہم تم پر رحم کیوں کریں۔ ہم انے نے بھی اپنی پینیاں بیائی ؟ ہیں
اور تمہیں گھر میں رکھ کر ہم ان کی زندگی برباد کرنا نہیں چاہتے۔ ہمیں معاف کرو اور
یہاں سے چلی جاؤ ۔ ہم پر رحم کرو۔ تمہارے بھائی تمہیں قتل کر دیں گے اور خود پھانسی چڑھ
جائیں گے۔ تم کیوں ہمارا گھر برباد کرنا چاہتی ہو۔ یہاں سے جاؤ۔”
بھا بھی بات کرتے کرتے اسے بازو سے پکڑے ہوئے گیٹ تک لے آئیں اور
پھر گیٹ کھول کر ایک جھٹکے سے اسے باہر دھکیل دیا۔ گیٹ بند کرتے وقت انہوں نے کہا۔