- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Millain Gy O Yara By Selfless Writer
Army based | love stories | mafia based
امی ! امی! یہ کیا ہو رہا ہے ؟”
اس نے نم آنکھوں کو صاف کرتے ہوئے ارد گرد دیکھ کر سوال کیا۔
تمھاری بولی لگ رہی ہے تمھیں بیچ رہی ہوں۔ میں اپنے بچوں کی پرورش کروں یا تمھاری ؟
شروع دن سے تم میرے سکون کا کانٹا بنی رہی ہو۔ اب تمھیں نکال پھینکنا ہے
تو کیوں نہ فائدہ اٹھایا جائے ؟ آخر کو تیرہ سال تمھیں پالا پوسا ہے ۔ ”
الفاظ تھے یا کھولتا ہوا سیسہ جو اس کے کانوں میں انڈھیلا گیا۔
می مگر ۔۔۔ مت کہو مجھے امی۔ نہیں ہوں میں تمھاری ماں سمجھیں تم .
” وہ اس کے کندھوں سے نیچے تک آتے بالوں کو اپنی گرفت میں لیکر چیخی تھی۔
اس نے نم آنکھیں لیے اپنی سوتیلی ماں کو دیکھا جو اس کے وجود کی بولی لگا بیٹھی تھی۔
تیس لاکھ!”
ایک بار پھر قیمت بڑھی تھی اس نوخیز حسن کی۔
اب خاموش تھی شاید تیس لاکھ میں وہ پکنے والی تھی۔ وہ آنکھیں مجھے شاید حقیقت سے چھپنے کی کوشش کر رہی تھی۔
اس کے بال ہنوز اسکی ماں کی سخت گرفت میں تھے۔
تو پھر یہ حسن تیس لاکھ میں بک رہا ہے ۔ ” ایک آواز گونجی تھی۔
وہ آنکھیں بند کیے نفی میں سر بلانے جا رہی تھی۔ آنسوں رواں تھے دل خوف سے کانپ رہا تھا۔
الپچاس لاکھ!”
ایک گرجدار آواز گونجی خوف سے اس کی ریڑھ کی ہڈی میں سنسناہٹ دوڑی۔
اس نے ہراساں نظروں سے اس جانب دیکھا جہاں سے وہ مغرور چال چلتا اُس کی طرف ہی آرہا تھا۔
یہ حسن اب میرا ہوا۔ صرف میرا۔ ”
وہ مغرور لہجے میں بولتا اسے خرید چکا تھا۔
نن نہیں امی پلیز بچا لیں ۔ ”
وہ نفی میں سر ہلاتی اپنی ماں کے پاؤں میں گر پڑی۔