- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Kachy Ghary By Tania Tahir
Haveli BASE | Past Story | Multiple Couple | Rude Hero | Revenge Base | Romantic Novel
اگر تم چاہو تو میں تمھاری ہیلپ کر سکتا ہوں ” مراد نے۔۔۔ اپنی پینٹس کی پاکٹس میں ہاتھ ڈالے اور مسکرایا۔۔
آپ سچ کہہ رہے ہیں ” وہ حیرانگی بڑی بڑی آنکھوں میں سموئے بولی۔۔
ام میس” مراد ہنس دیا اسکے اند از پر بہت شکریابٹ آئی تو ابھی آپ بیزی ہیں اپنے الیکشنز میں۔۔۔
ہم بعد میں پڑھ لیں گے ” اسنے کہا تو ۔۔ مراد جو ۔۔ اس سے بات چیت بڑھا کر کر۔۔ شاد کی معلومات نکلوانے آیا تھا ۔۔۔۔
اور اسے کم و بیش یقین بھی نہیں تھا کہ وہ اس سے بولے گی مگر وہ اس سے بات کر رہی تھی
اور مرادنا چاہتے ہوئے بھی اپنے مقصد سے ہٹ کر اسکی باتوں کے انداز اور بار بار ۔۔۔
بالوں کی لٹ کو پیچھے کرنے پر ایمپریس ہونے لگا تھا۔۔ اور اسنے اس سے اپنے
ایمپریس ہونے لگا تھا۔۔ اور اسنے اس سے اپنے الیکشن اور ووٹ کی کوئی بات نہیں کی اور سر بلا دیا
تھنگیو سوچ سر” وریشہ۔۔۔ بولی تو مراد کا جاندار قہقہ بلند ہوا۔۔
میں تمھار اسر نہیں ہوں “۔ وہ یاد دھیانی کرانے لگا ہمارے ڈیڈی کہتے ہیں اپکو کوئی ایک لفظ بھی سیکھائے آپ کا استاد ہوتا ہے۔۔۔۔
کیا ہم آپکو سرنہ کہیں ” اسکی معصومیت پر مراد کا دماغ جھنجھنا اٹھا تھا۔۔
آپ ہمیں بس مراد کہیں ” وہ اسکے ہی انداز میں بولا۔
وریشہ۔۔۔۔ کی مسکراہٹ سیمٹ گئی مراد کے بھی ماتھے پر ایک بل نمودار ہوا۔۔۔
آپ ہمار ا مزاق بنا رہے ہیں ” وہ اداسی سے بولی
ارے نہیں یار کرنے کچھ ایا بھت ہو کچھ رہا ہے۔۔ اپنی ویز۔۔
کلا جانا یہ جب تمھیں ایشو ہو ” وہ گھیرہ سانس بھر کر بولا۔۔
تھنگیو” وہ مسکرائی اور مراد پیچھے چلنے لگا۔۔۔
آف وہ ہزاروں لڑکیوں سے ملاتا۔۔ مگر شاید پوری یونیورسٹی وریث کے بارے میں بلکل درست تھی
جو اس میں بات تھی وہ یہاں کھڑی ہزاروں لڑکیوں میں بھی نہیں تھی۔۔
وریشہ بہت خوش تھی اب ۔۔۔ اسکا مسلہ جو حل ہو گیا تھا۔۔۔