- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Be Inteha By Iqra Sheikh Sheikh
Forced Marriage | Gangster Based | Revenge Base | Rude Hero| Romantic novel
”کر لیا تم نے اپنا شوق پورا پتہ چل ہی گیا ہوگا کہ تمہاری آزادی اب ممکن نہیں ہیں ”
وہ اسکو خاموش بیٹھا دیکھ کر طنزیہ انداز میں بولا تھا اسکو اس وقت ابیہا پر بہت غصّہ آ رہا تھا مگر اسکی حالت دیکھ کر بیٹھا ضبط کر رہا تھا
”اس بار کامیاب نہیں ہوئی تو کیا ہوا شاید اگلی بار ہو جاؤں ..
وہ بھی کہاں چپ رہنے والی تھی
کچھ دیر پہلے والا ڈر اب کہیں غایب سا ہو گیا تھا شاید دراب کی موجودگی کا اثر تھا
”شوق سے کرنا اگر موقع ملا تو ”
‘دراب نے سرد آواز میں کہا تو ابیہا بس اسکو گھور کر رہ گئی تھی ..
‘جسکا اسکو ڈر تھا وہ ہی ہو گیا تھا وہ پھر سے اس شخص کی پکڑ میں تھی ”
وہ غصّے سے اسکی طرف رخ پھیر کر بیٹھ گئی تھی
لباس گیلا ہونے کی وجہ سے ہونٹھ بھی نیلے پڑ چکے تھے اور اب وہ بیٹھی بیٹھی کانپنے لگی تھی
دراب کچھ دیر تو خاموشی سے اسکو کانپتے ہوئے دیکھتا رہا
‘پھر اس نے ایک جھٹکے سے ابیہا کا بازو پکڑ کر اسکو اپنی طرف کھنچا تھا ‘
”ابیہا اس حملے کے لیے تیار نہیں تھی
‘وہ یکدم سے چیخی تھی مگر پیر کی چوٹ کی وجہ سے کچھ نہیں کر پائی تھی ‘
دراب نے بہت ہی آرام سے اسکی پشت کو اپنے سامنے کیا اور پھر کھینچ کر اسکی پشت کو اپنے سینے سے لگا کر اسکے گرد اپنے بازو حمائل کرتا اسکو اپنی گرفت میں قید کر چکا تھا
”چھوڑو مجھے یہ کیا کر رہے ہو تم ?
‘ابیہا اسکی حرکت پہ ہڑبڑاتی ہوئی خود کو اس سے آزاد کرانے لگی لیکن اس کی پشت دراب کے سینے سے ٹکرائی تو دراب نے اپنا گھیرا مزید تنگ کیا تھا ‘
”اگر ہم دونوں کو زندہ رہنا ہے تو خود کو گرم رکھنا ہوگا ”
وہ اسکے کان میں سرگوشی کرنے کے انداز میں بولا تھا
اسکی گرم گرم سانسیں اپنے کان پر محسوس کرکے ابیہا خود میں سمٹی تھی
”پر مجھے تمہاری کوئی مدد نہیں چاہئے ”
‘اس بار وہ بنا ہیلے بولی تھی ‘
”تمہاری مرضی کون پوچھ رہا ہے چپ چاپ بیٹھی رہو ”
دراب کا لہجہ سنجیدہ تھا
”ابیہا اسکی بات پہ خاموش بیٹھی رہی تھی جانتی تھی وہ اسکو آزاد نہیں کریگا اور وہ خود اسکی حرارت سے کچھ بہتر محسوس کر رہی تھی لیکن ساتھ ہی ساتھ خود کو اسکی پکڑ سے آزاد کرانے کی کوشش بھی کر رہی تھی مگر اسکی سخت پکڑ پر اس نے اپنی کوشش بند کردی تھی
کچھ دیر ان دونوں کے بیچ اسی طرح خاموشی رہی تھی
”مگر دراب کو اسکا بھیگا اور خوبصورت وجود بہت کچھ کرنے پر اکسا رہا تھا .