- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Horizon by Maha Amir (Ongoing)
Social commentary | Mental health | Self Assessment | Friendship Love
Trope: Academic Rivals | Childhood Love
Description
ہورائزن اُن سماجی معیارات کے گرد گھومتی ہے جنہیں بچپن سے ہمارے سامنے مذہبی عقائد کے طور پر پیش کیا گیا ہے ۔
عقائد اس قدر مضبوط کہ یہ ہماری شناخت اور ذہنی صحت کو تباہ کرنے کی سقت رکھتے ہیں ۔
یہ دو کرداروں کی کہانی ہے۔ حلیمہ٬ ایک ڈسفنکشنل فیملی سے آنے والی لڑکی جو شناخت کے بحران کا شکار اپنی قدر و قیمت کے پیچھے بھاگ رہی ہے ۔ اور حیدر٬ جس نے محبت میں خود کو ہی کھو دیا ہے۔کیا یہ کبھی کہیں مل پائیں گے…
SNEAK PEAK
کیا۔”کسے ڈھونڈ رہے ہو؟“ کہتے وہ اپنی سیٹ سے کھڑا ہوا اور ساتھ حیدر کو بھی باہر جانے کا اشارہ کیا۔ ”نورے کو “حیدر کے جواب پر سلیمان نے اُسے جانچتی نظروں سے دیکھا۔ ”کیوں؟“ ”وہ حلیمہ کا نمبر مانگنا تھا مجھے۔“ ” اچانک وہ کہاں سے یاد آگئی تمہیں؟“ چیدر نے اک گہرا سانس کھینچتے اُسے ساری بات بتا دی۔ ”مجھے حلیمہ سے معافی مانگنی ہے۔“ چلتے ہوئے وہ دونوں اب سکول کے قدرے ویرانے حصے میں آچکے تھے۔ سلیمان نے کچھ لمحے گہری نظروں سے حیدر کا چہرہ دیکھا ”تین سال سے زائد ہو چکا ہے حیدر۔مجھے نہیں لگتا حلیمہ کو اب اس سب سے کچھ خاص فرق پڑے گا۔“ ” لیکن مجھے فرق پڑ رہا ہے۔ میں اِس گلٹ کے ساتھ نہیں رہ سکتا۔“ سلیمان کچھ پل اُسے دیکھتا رہا پھر تاسف سے گردن ہلاتے بولا ”پہلے تمہیں اُس کے آنسوؤں کی وجہ چاہیے تھی وہ مل گئی تو اِس گلٹ میں مبتلا ہوگئے ہو یہ ختم ہو جائے گا تو تم اُس سے جُڑی کوئی اور چیز پکڑ کر سالوں گزار دو گے۔“ ” کیا مطلب ہے تمہارا؟“ حیدر اُس کی بات پر الجھا تھا۔
“The problem isn’t Haleema. It’s in you Haider.
مسئلہ حلیمہ نہیں ہے۔ مسئلہ تمہارے اپنے اندر ہے حیدر۔تم اُسے پسند کرتے ہو اور ہو تمہارے آس پاس موجود نہیں ہے تبھی تم بہانے تلاش کرتے ہو اُ س سے جُڑا رہنے کے لیے۔بات صرف اتنی سی ہے۔“ حیدر نے شکست خوردہ انداز میں سِر پیچھے موجود ستون سے ٹکا دیا۔ کچھ دیر یونہی آنکھیں بند کیے کھڑا رہا ”میں کیا کروں اب؟اُس سی معافی مانگوں؟“ اُسی حالت میں کھڑے اُس نے سلیمان سے مشورا مانگا۔”ہاں اگر معافی مانگنے کے بعد تم اپنی پسندیدگی کا اظہار کر سکتے ہو تو ضرور۔“ حیدر نے جٹ سے آنکھیں کھولے اُسے ملامتی نظروں سے دیکھا۔ ” اور وہ جیسے یہ مان لے گی۔“ استزائیہ لہجے میں کہتے حیدر نے سر جھٹکا۔”موو اَن دن۔ مت سوچا کرو اُس کے بارے میں۔“ کہتے ساتھ سلیمان نے حیدر کے کندھوں پر اپنا بازو پھیلایا اور اُسے لیے آگے کی جانب بڑھنے لگا۔ ”یہ اتنا کوئی مشکل کام نہیں ہے۔ ایک چھوٹا سا کرش تو تھا تمہیں بس… یا پھر اُس سے کچھ زیادہ؟“ حیدر کو ہنوز خاموش پاکر سلیمان بولا۔حیدر نے فورا گردن نفی میں ہلاتے اِس بات کو رد کیا تھا۔ ”ویسے تمہارے اِس تجربے سے میں نے ایک سبق سیکھا ہے۔“ سلیمان کے کہنے پر حیدر نے کھوجتی نظریں اُس پر گاڑیں۔ ” کسی کی توجہ پانے کے لیے اُسے ستانا خاصی بیوقوفانہ ترکیب ہے۔“ مسکراتا وہ اب حیدر کو چھیڑا تھا۔ ”میں پہلی ہی بہت پریشان ہوں تم اپنا منھ بند نہیں رکھ سکتے۔“ حیدر نے اُسے گھورتے ہوئے کہا تھا۔