Tu Humsafar By Mahi Khan

Rape Based | Revenge Based | Cousin Based | Hidden Nikkah

چٹاخ۔۔۔۔۔ چٹاخ ۔۔۔۔۔۔۔چٹاخ۔۔
بتاؤ کس کی اولاد ہے یہ جواب دو اب تو کچھ بتا دو کس نے کیا تھا تمہارے ساتھ وہ سب ۔۔۔ نادیہ (پھوپو) نے ایمان کے گالوں پر تین تھپڑ مارے تھے ۔۔۔۔
ارے لڑکی کچھ تو بولو جواب دو پہلے تو بڑی گس بھر زبان چلتی تھی اب کیا ہو گیا ۔۔۔ کیسی تربیت کی ہے تمہاری ماں نے پہلے تمہارے بھائی نے کارنامہ کیا تھا اب تم تو اسے بھی دو ہاتھ اگے نکلی نادیہ نے ایمان کے دونوں بازو پکڑ کے جهنجهوڑا تھا ۔۔۔۔۔
مگر جب بھی وہ خاموش سی فرش کو گھور رہی تھی کیا بتاتی کچھ تھا ہی نہیں بولنے کو بولتی بھی تو کیا بولتی ۔۔۔۔
بولوں ایمان کچھ موں سے بول بھی لو مہوش اپنے آنسوں صاف کرتی صوفے سے اٹھتی ایمان کے پاس آئی تھی ۔۔۔۔۔
کس نے کیا تھا تمہارے ساتھ غلط بولو جواب دو سب کو بتاؤ جب کچھ بتاؤ گی نہیں تو ہمیں پتا کیسے چلے گا کب تک یوں خاموش رہو گی کچھ تو بتا دو خدا کے واسطے مہوش نے روتے ہوۓ ایمان کے اگے ہاتھ جوڑے تھے ۔۔۔
یہ۔۔۔۔ یہ دیکھو رپوٹ ہے بولو کیا جواب دوں گی دنیا کو میں بتاؤ لوگ مجھ سے دس سوال کرے گے م۔۔یں میں کیا بولو گی اب تو بول لو مہوش نے رپوٹ ایمان کے ہاتھ میں دی تھی ۔۔۔۔
ایمان کچھ نہ بولی تھی بس رو رہی تھی رونے کی وجہ سے حچکیاں بن گئی تھی پر آج بھی اس کے موں سے اپنے بےگناں ہونے کی آواز نہیں نکلی تھی ۔۔۔۔۔۔
چٹاخ۔ ۔۔۔۔ چٹاخ۔۔۔۔۔
بولتی کیوں نہیں ہو بتاؤ تم کے تم سہی ہو تم غلط نہیں ہو بتاؤ سب کو سب میری تربیت پر انگلی اٹھا رہے ہیں میں نے تمہاری تربیت ایسی نہیں کی ایمان کب تک لوگوں کی سنو گی کب تک سب کی مار کھاؤ گی اب تو آواز نکالو اپنے بے گناہ ہونے کا بتاؤ مہوش نے ایمان کے دو تھپڑ اتنی زور کے مارے تھے کے اسکے موں سے خون نکلنے لگا تھا اور وہ دیوار سے لگی تھی ۔۔۔۔
دور کھڑا عازل اپنی بہن کو خاموشی سے دیکھ رہا تھا اسکا بھی غصے سے خون کھول رہا تھا تین مہینے ہو گئے تھے پر اسکی بہن کچھ بولتی ہی نہیں تھی عازل نے ہر طرح سے کوشش کر لی تھی اسکے گناہ گار کو پکڑنے کی پر کوئی سوراخ ہاتھ نہیں لگا تھا نہ اس انسان کا نام بتاتی تھی جس نے اسکی یہ حالت کی تھی ۔۔۔
وہ تھی کہ کیسی سے کوئی بات نہ کرتی یہ اسکی بہن تو نہ تھی وہ تو ہر وقت ہسنے بولنے والی کوئی غلط بول دے تو اُسے لڑنے والی تھی پر کس نے کی تھی اسکی یہ حالت عازل کو خود سمجھ نہیں آرہا تھا۔۔۔۔۔
بیڈ پر بیٹھا ایک شخص ایل ای ڈی کی اسكرین پر یہ منظر دیکھ رہا تھا ۔۔۔۔
وہ تو چاہتا تھا اسکے بھائی تو تڑپانا آج اسکا بھائی تڑپ رہا تھا تو اسے کیوں سکون نہیں مل رہا تھا آج وہ معصوم سب سے مار کھا رہی تھی تو اسکا دل کیوں جل رہا تھا ۔۔۔۔
ت۔۔۔تم بولتی کیوں نہیں ہو۔۔۔۔بتاؤ نہ سب کو کس نے کیا ہے نام بتاؤ انکو اسنے غصے سے اسکرین اوف کی تھی ۔۔۔۔
آج اسکی وجہ سے وہ معصوم سب سے مار کھا رہی تھی وہ مار جو کبھی اسنے کھائی ہی نہیں سب تو اسے پھولوں کی طرح رکھتے تھے آج اس ظالم کی وجہ سے وہ دنیا کے تعنے سن رہی تھی اسکے باپ کی یہ حالت ہو گئی تھی وہ بیڈ کے ہوکر رہ گے تھے اسکا بھائی تڑپ رہا تھا اسکی ماں اپنا موں دنیا سے چھپا رہی تھی تو اسے سکون کیوں نہیں مل رہا تھا ۔۔۔۔۔۔
تم بولتی کیوں نہیں ہو جواب دو سب کو بتا دو تمہاری غلطی نہیں ہے میں نے کیا ہے سب بولتی کیوں نہیں ہو کے وہ میری اولاد ہے اسنے غصے سے کوفی کا مگ اٹھا کر پھیکا تھا اور خود سگریٹ پر سگریٹ پھونک رہا تھا پر آج اس دل کی جلن کم نہیں ہو رہی تھی بار بار سب کا اسے مارنے کا منظر یاد آرہا تھا موں
سے خون نکلنے کا منظر یاد آتے اس نے بچی سگریٹ اپنے ہاتھ میں دبائی تھی اور زور سے آنکھیں بن کی تھی۔۔۔۔۔۔

Download Link

Direct Download

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *