- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Wasal E Junoon By Shahzmeen Mehdi
After Marriage | AGE difference | Complete Novel |Romantic Novel
بب۔۔۔ بھا۔۔۔ کی دشا کے گلے سے پھنسی پھنسی آواز نکلی تھی وہ ابھی آئی تھی منسا کو ڈھونڈتے جب وہ اسے کہی نظر نہ آئی تو دشا اس کے پچھے آئی تھی مگر سامنے موجود بھائی کو دیکھتے اس کا حلق خشک ہو گیا آنکھیں حیرت سے بڑی ہوئیں جبکہ دشا کی آواز پر دمیر چونکا اور پھر پلٹا تو دشا کو دیکھتے دھر دھر کرتے ایک کے بعد ایک آسمان اس پر گر اتھا دشا کے پیچھے فق چہرا لیے زرمین بھی کھڑی تھی سفید لٹھے کی مانند دشا کا چہرا
سفید پڑھ چکا تھا اور زرمین کا حال بھی الگ نہ تھا، وہ ایک ہی جست میں ان تک پہنچا، کس کے ساتھ آئی ہو تا ہم لوگ ؟ وہ بولا نہیں گر جا تھا د شاڈر کر بچھے ہوئی جبکہ زرمین اس کا بازود بوچ گئی، دشامیں نے کچھ پوچھا ہے ؟ وو۔۔۔ وہ بھائی سس۔۔۔ سالگرہ تھی دو۔۔۔۔ دو۔۔۔۔ دوست کی
دشا سے بولا نہ گیاد میر نے مٹھیاں بھینچ لی تھیں کچھ دیر پہلے کے الفاظ اس کی سماعت میں گونجے تھے، سبھی دشا کا فون بجا تو وہ اچھلی ڈر کے مارے فون نیچے گر گیا دمے نے بہن کو ایک نگاہ دیکھتے نیچے سے فون اٹھایا، جبکہ دیشا اور زرمین کی نگاہ اب منہا سے ہوتی اس
زمین پر پڑے شخص پر گئی تو وہ چیخ اٹھی، دمیر نے دونوں پر ایک غصے بھی نگاہ ڈالتے فون اٹھاتے کان سے لگایا، آرہی ہیں، دوسری طرف سے دامان نے فون ہٹاتے حیرت سے فون کو دیکھا اس نے تو دشا کو فون کیا تھا یہ دمیر بھائی کی آواز ؟
ابھی کے ابھی جاؤ جہاں سے وہ بہن کو دیکھتے سرد آواز میں کہتے فون اس کے ہاتھ پر رکھ گیا، حج۔۔۔ جی دشا کی دبی دبی سی آواز نکلی،
اس نے جلدی سے جاتے منسا کا ہاتھ پکڑا اور اسے لیتے اپنے ساتھ کھینچتے چلی گئی ہر بڑاہٹ اور ڈر کے مارے وہ منسا کے آنسو بھی نہ دیکھ پائی، دمیر تینوں کو جاتے دیکھتے پلٹا وہ کس لیے آیا تھا بھول ہی گیا تھا اس پیچ تبھی کسی کے کودنے کی آواز پر وہ الرٹ ہوا وہ شخص بھاگتا اس سے پہلے دمیر نے اسکی ٹانگ پر گولی چلاتے اسے زمین بوس کیا تھا،