Teri Ranjishen Azab Lagein Teri Qurbatein Mahal Banein By Abeeha Ali

 Haveli Based Novel | Cousin marriage | Force marriage | Romantic Novel | Complete Novel

Novel Code: Novel20462

شاہو آپ کی طبعیت ٹھیک تو ہے پلیز بتائیں تو سہی آپکو ہوا کیا ہے _؟؟شاہو الماری کی طرف بڑھتا ہی جب وہ کمرے میں آتی اسکے راہ میں حائل ہوئی تھی تو اس نے نظریں اٹھا کہ اجنبیت اسے دیکھا ___”
کچھ نہیں پریزے راستہ دو مجھے ___” اس نے گویا وارننگ دی تھی__
آپ ایسا نہیں کرسکتے جب تک آپ اپنی پریشانی کی وجہ نہیں بتائیں گے میں نہیں ہٹوں گی کھڑی رہوں گی ___” شاہو کے کندھے پہ ہاتھ رکھتے اس نے کافی ضدی انداز میں جواب دیا تھا
پریزے پلیز ___” یہ نہ ہو کہ میں غصے میں کچھ الٹا سیدھا بول دوں جس کا ملال ساری زندگی میرے راستے سے نہ جائے بہتر ہے کہ مجھے راستہ دے دو__” ایک نظر اس پہ ڈالتے اس نے ضبط سے جواب دیا وہ نہیں چاہتا تھا کہ پریشانی غصے میں اسے تکلیف پہنچائے __” آہستگی سے اسکا ہاتھ اپنے کندھے سے ہٹاتے شال صوفے پہ رکھتا وہیں بیٹھ گیا___
کہہ لیں جو کچھ کہنا ہے میں برداشت کروں گی __مارنا ہے تو بھی مار لیں لیکن راویوں کی مار مت ماریں میں کچھ بھی سہہ لوں گی لیکن آپکی خاموشیاں چبھتی ہیں ایک مہینہ ہوا ہے ہماری شادی کو مگر آپ تین سالہ پرانی باتیں دل میں رکھے ہوئے ہیں کیا بھلا نہیں سکتے __”
شاہ ویر یوسفزئی اسکے کے خوابوں کی اولین چاہت تھا اس پہ مرمٹنا کوئی حادثاتی عمل ہرگز نہیں تھا بچپن سے جوانی کی دہلیز پہ قدم رکھتے وہ اسکا راستہ ، اسکی منزل اسکےلیے اسکی پڑاؤ بن چکا تھا اور دل کی سر زمین پہ نکلنے والا چھوٹا سا پودا بھی جو وقت بڑھنے کے ساتھ ساتھ مضبوط درخت کی شکل اختیار گیا جو اسکی زندگی کی سلطنت پہ دھڑلے سے حکومت کرتا تھا__
کہہ لینا آساں ہوتا ہے سہنا نہیں ___” اور تمھیں میرے لیے پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے میں ٹھیک ہوں __” سر جھکائے جیب سے وائلٹ نکالتا ٹیبل پہ رکھتا سرد مہری سے کہہ رہا تھا __’
کیوں نہ پریشاں ہوں ___” مجھے بتائیں ہوا کیا ہے ؟کسی سے لڑائی ہوئی ہے ___” ہر بات سے اختیار کھوتی قسمیں وعدے توڑتی وہ اسکے پاس بیٹھ گئی ___”
اور پھر ایک لمحے میں اسکے چہرے کو اپنے ہاتھوں کے پیالے میں لیتے نہایت فکرمندی سے بولی جس کے انداز سے فکر و محنت کے رنگ جھلک رہے تھے _”
ی۔۔یہ کیا ہوا ___؟؟ وہ ششدر رہ گئی جابجا سے زخمی ہاتھ جن پہ چھالے پڑے ہوئے تھے اسکے ہاتھوں پہ نظر پڑتے ہی وہ بے اختیار اسکے چہرے کو چھوڑتی ہاتھ تھام گئی جفاکشی کا رنگ اسکے ہاتھوں پہ نظر آتے اس کی ذمہ داری کا ثبوت دے رہے تھے
شاہ ویر جو بہت پریشان تھا اس کیفیت میں بھی اس کے نئے انداز کو دیکھے بنا نہ رہ سکا پریزے نے روتے ہوئے احتیاط سے اسکے ہاتھ آنکھوں سے لگائے پھر جہاں سے جلد کی حالت بہتر تھی ہاتھوں کی پشت پہ پہ لب رکھے__” ان آہنی ہاتھوں سے جفاکشی کا ہر رنگ نظر آ رہا تھا یہ ہاتھ اسکے محرم کے ہاتھ تھے ___” اس جیسے پروقار شخص کےلیے تو بڑی سے بڑی سلطنت قربان کی جاسکتی تھی اور پھر واقعی وہ بلا شراکت اسکے دل کی سلطنت پہ براجماں تھا__”
وہ بت بنا اس کی ہر کاروائی کو خاموشی سے دیکھ رہا تھا جس نے بلاجھجھکے اسکی پیشانی پہ ہونٹ رکھے ___” وہ گلشئیر اسکے عملی اقدام سے پگھل رہا تھا
شاہو کا دل آہستگی سے ڈھڑکنے لگا ماں باپ کے جانے کے بعد آج اسے پہلی دفعہ لگا کہ کوئی فکر رکھنے والا ہے اسکے لبوں کی نرم لمس نے اسے پگھلایا __”اور یہ ہی وہ گھڑی تھی ضبط کی ساری طنابیں توڑتا کمفرٹیبل ہوتا سارے درد اسکے حوالے کرتا سر اسکی گود میں رکھ گیا دوسری طرف پریزے کے دل میں ڈھیروں طمانیت اتر آئی وہ اسکے گھنے بالوں میں ہاتھ چلانے لگی یہ الگ بات تھی دل کی ڈھڑکنیں اتھل پتھل ہوتی طبعیت ناسودہ حالی کا پتہ دے رہی تھی اور یہ سب اس شخص کی قربت کا نیتجہ تھا وہ قد کاٹھ میں بہت مضبوط دکھنے والا شخص احساسِ الفت کے رنگوں میں مزین بہت فراخ دلی کا مظاہرہ کرتا تھا پریزے نے اس کے گریس فل سراپے سے نظریں چرالی تھی __”
کیا اتنی نفرت کرتے ہیں کہ اپنے درد بھی بانٹنا پسند نہیں کریں گے ___” اس کے گرد ایک ہالہ سا باندھے وہ بولی تو شاہ ویر سر اسکی گود سے اٹھاتے اٹھ بیٹھا پریزے میر کو لگا کہ ساری روشنیاں بجھ گئی ہو __”دنیا کے رنگ پھیکے پڑگئے ہو___*

Download Link

Support Novelistan ❤️

Agar aap ko hamari free novels pasand aati hain aur aap hamari mehnat ki qadar karna chahte hain, to aap chhoti si support / donation kar sakte hain.

EasyPaisa / JazzCash

0309 1256788

Account name: Safia Bano

Bank Transfer (UBL)

United Bank Limited

Account no:
035101052131
ya
0112 0351 0105 2131

Name: Sadia Hassan

IBAN:
PK85 UNIL 0112 0351 0105 2131

Shukriya! Aapki support hamare liye bohot qeemti hai 💕

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *