Mera Namo Nisha Mily by Ana Ilyas
Genre: Innocent Heroin| Rich Hero | AGE Difference | Romantic Urdu Novel with Happy Ending
Click the link below to download the Novel
Mera Namo Nisha Mily by Ana Ilyas
“مجھے کب تک جواب کا انتظار کرنا پڑے گا؟” دارم نے آخر بات کا آغاز کيا۔
“ميرے خيال ميں يہ انتہائ بھوںڈا مذاق تھا۔ مجھے آپ سے اس سب کی اميد نہيں تھی” وليہ نے سخت لہجے ميں کہا۔ اب جب سر پر پڑ گئ تھی تو اس مشکل سے نمٹنا تھا۔
“اگر آپ چہرہ شناس ہيں تو آپکی يہ بات ميرے خالص جذبات کی توہين کے علاوہ اور کچھ نہيں۔” دارم کا لہجہ بھی سخت تھا۔
“يہ بے وقوفی ہے” وہ بے بسی سے بولی۔
“يہ محبت ہے” دارم نے ہر ہر لفظ پر زور ديتے اسکے حسين چہرے کو پل بھر کو ديکھا۔
“آپ غلط کررہے ہيں” وہ مسلسل اسے جھٹلا رہی تھی۔
“آپ مجھ سے زيادہ غلط کررہی ہيں” اسکے پاس جيسے ہر بات کا جواب تھا۔
“آپ سمجھ ہی نہيں رہے” وہ زچ ہو چکی تھی۔
“سمجھ تو آپ بھی نہيں رہيں” دارم اب اسکے الجھنے سے محظوظ ہوا۔ بے ساختہ مسکراہٹ ہونٹوں ميں دبائ۔
“اففف”وليہ نے اکتا کر ماتھے پہ ہاتھ مارا۔
دارم قہقہہ لگا گيا۔
“آپ برا کررہے ہيں ميرے ساتھ” وہ روہانسی لہبے ميں بولی۔
“اور آپ بھی بہت برا کر رہی ہيں۔ ميری محبت کی نفی کرکے” دارم کا گمبھير لہجہ وليہ کی دھڑکنيں منتشر کرگيا۔
“آپ ميں مجھ ميں بہت فرق ہے” وہ کسی طرح اسے اس سب سے ہٹانا چاہتی تھی۔
“کيا فرق ہے۔ کيا آپ اور ميں اللہ کے بندے نہيں۔ کيا آپ ايک اللہ ۔ ايک رسول اور ايک قرآن پر يقين نہيں کرتيں۔ اور ميں بھی انہی سب پہ يقين کرتا ہوں۔ آپ بھی مسلمان ہيں، ميں بھی مسلمان ہوں۔ اور ميرے لئے اتنا ہی کافی ہے۔ باقی کسی حسب نسب، اسٹيٹس ڈفرنس کو ميں نہيں مانتا۔ کيونکہ يہ زندگی گزارنے کے لئے ترجيحات نہيں ہيں۔ يہ صرف ضروراتيں ہيں ۔ جيسے کھانا پينا۔ خود کو کپڑوں سے ڈھانپنا بس۔ ميں رشتوں کو دولت ميں تولنے کے حق ميں نہ کبھی تھا نہ کبھی ہوں” دارم نے اب کی بار اور بھی وضاحت دی۔
“مگر ہم اس معاشرے سے کٹ کر تو نہيں رہ سکتے۔ جہاں قدم قدم پر يہی سب اعتراضات ہميں جھيلنے پڑتے ہيں۔ آپ بہت اچھے ہيں۔ آپ اپنے جيسی ہی اچھی لڑکی ڈيزرو کرتے ہيں” وہ جانتی تھی وہ اسکے خواب ديکھنے کی مرتکب نہيں ہوسکتی۔ پھر کيوں وہ خود کو اور اسے مشکلوں ميں ڈالتی۔
“اچھی نہيں امير کہيں۔” دارم نے اسکی تصحيح کی۔
“ايک ہی بات ہے” وليہ نے پھر سے دامن بچايا۔
“ايک بات نہيں ہيں۔ کيا آپکے اچھے ہونے ميں کوئ کھوٹ ہے۔ پھر وہ اچھی لڑکی آپ کيوں نہيں ہوسکتيں۔ اور جہاں تک معاشرے کی بات ہے تو اس ميں يقينا آپ ميری فيملی کی بات کررہی ہيں۔ انہيں اس سب کے لئے راضی کرنا ميرا کام ہے۔ وہ آپ سے کبھی کچھ نہيں کہيں گے۔ آپ اپنی بات کہيں” اس نے تو جيسے سب سوال ہی ختم کر ڈالے تھے۔
“دارم آپ غلط کررہے ہيں” وليہ نے پہلی بار اس کا نام ليا تھا۔
اسکی گاڑی جھٹکے سے رکی۔ حيرانگی سے اسکے چہرے پر ديکھا جہاں گاڑی رکنے پر وہ پريشان ہوئ۔
“چليں اسی بہانے آپ نے پہلی بار ميرا نام تو ليا” گاڑی سٹارٹ کرتے وہ محظوظ کن مسکراہٹ اسکی جانب اچھالتا بولا۔
وليہ کو اپنی بے اختياری کا اندازہ نہيں ہوا۔
“سوری”
“فار واٹ” اس نے اچنبھے سے پوچھا۔
“آپ کا نام لينے پر” وليہ نے چہرہ کھڑکی کی جانب موڑ کر کہا۔ چہرے پہ آنے والے رنگوں کو وہ اس سے چھپانا چاہتی تھی۔
“کيوں ميرا نام اتنا برا ہے کہ وہ لينے پر آپ کو افسوس ہوا۔” دارم نے ايک ملامتی نظر اس پر ڈالی جو اپنے ارادوں ميں انہتائ سخت ثابت ہوئ تھی۔