- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Hissar e Muhabat By Nabila Aziz
Genre : Age Difference Based | Cousin Marriage Based | Emergency Nikkah Based | Rude Hero based
Download Link
“میں ہمیشہ تمہیں ثمرا اور نمرا کی طرح چھوٹی بہن۔۔۔۔”
“پلیز میں آپ کی بہن نہیں ہوں بھائی وہی ہوتے ہیں جو ماں باپ جائے ہوں اور
جن سے باپ کے خون کا رشتہ ہو آپ میرے کزن ہیں میرے پھپھو اور میرے مامو
کے بیٹے ہیں میرا اور آپ کا نکاح جائز ہے۔ آپ مجھ سے محبت کرتے ہیں اور میں
آپ سے محبت کرتی ہوں دیٹس اٹ۔”اس نے کندھے اچکائے۔ اس کے زبان درازی
اور دیدہ دلیری دیکھ کر آویز اپنے ہاتھ پر قابو نہ رکھ سکا۔ببلی چکرا کر دیوار کے ساتھ جا لگی تھی۔
“میں تم سے نفرت کرتا ہوں دیٹس اٹ۔”وہ غرایا۔اس کا جی چاہ رہا تھا
ببلی کے ٹکڑے ٹکڑے کر دے اس کی دھجی دھجی بکھیر ڈالے۔
“آپ مجھ سے نفرت کر ہی نہیں سکتے۔”وہ منہ سے نکل انے والے خون کو ہاتھ سے روک رہی تھی۔
“ہاں وہ آویز جس کو تم آویز بھائی کہتی تھی وہ تم سے نفرت نہیں کر سکتا تھا مگر
اب تم نے خود مجھے آویز مرتضی بنا دیا ہے اور آویز مرتضی کے دل میں
اس وقت جتنی رباب رضوی کے لیے نفرت ہے اتنی کسی کے لیے بھی نہیں ہوگی۔”
“مجھے آپ کی یہ محبت بڑی نفرت بھی قبول ہے۔
”آویز کے کاٹ دار انداز پہ وہ نرمی سے مسکرائی تو آویز بولا۔
“جو کچھ تم چاہتی ہو تم مر بھی جاؤ تو بھی وہ نہیں ہوگا سمجھی تم۔”
وہ غرایا اور ببلی پھر مسکرا اٹھی اسے زندگی میں پہلی بار آویز کا یہ سلگتا بھڑکتا
روپ دلکش لگ رہا تھا۔وہ پہلی بار اس کا یہ انداز دیکھ رہی تھی۔
“تو پھر مر جاؤں؟”انتہائی معصومیت سے پوچھا گیا۔
“کاش تم سچ مچ مر جاؤ۔”وہ اس کو دھکیل کر کمرے سے نکل گیا تھا۔