Husna by Huma Waqas
Genre : Rude and Handsom hero | Gangster based | Emergency Marriage | Forced marriage | Love story | Murder Mystery | After marriage| Office | University based | Teacher based | Happy ending
بچہ مجھے دو ۔۔۔۔۔۔۔۔ ملک انور نے بچے کو دونوں ہاتھوں سے سامنے کھڑی صابرہ سے چھینا تھا ۔۔۔
حویلی اندھیرے میں ڈوبی ہوٸ تھی ۔۔۔ یہ حویلی کے عقب پر بنے چند کمروں میں سے ایک کمرے کے
سامنے کا منظر تھا ۔۔۔ جہاں شکن آلودہ ماتھا لیے ملک انور ٹسوے بہاتی ڈری سہمی صابرہ کے
سامنے کھڑے تھے اور اس کے ہاتھ سے ہلکے نیلے رنگ کے کپڑے میں لپٹے
اس نومولود کو صابرہ سے چھین کر اب اپنے ہاتھوں میں کر چکے تھے ۔۔۔
ملک صاب بچہ زندہ ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ صابرہ نے خوف زدہ انداز میں پھٹی آنکھوں سے ملک انور کو
دیکھا اور روہانسی آواز میں اپنی طرف سے ایسی بات کی آگاہی دی جس سے شاٸد اسے لگتا تھا ملک انور انجان ہیں ۔۔۔
ہاں جانتا ہوں یہ زندہ ہے پر شہرروزی کو یہ کبھی نہیں پتہ چلنا چاہیے کہ بچہ زندہ تھا ۔۔۔۔۔۔
ملک انور نے دانت پیس کر کھا جانے والی نظروں سے سامنے کھڑی اپنی بیوی کو دیکھا تھا۔۔۔۔
ملک صاب یہ ظلم مت کریں ۔۔۔۔ وہ نکاح نامہ دکھا تو چکی تھی یہ بچہ حرام نہیں ہے ۔۔۔۔۔۔۔
صابرہ نے خوف زدہ لہجے میں گھٹی سی آواز میں کہا تھا ۔۔۔
وہ دونوں دانت پیستے ہوۓ آواز کو اتنا مدھم رکھے ہوۓ تھے کہ سرگوشیاں صرف ان کو ہی سناٸ دے رہی تھیں ۔۔۔
تو چپ کر بیوقوف عورت ۔۔۔۔ یہ حرام نہیں لیکن اس حرام زادے کا ہی پلا ہے ۔۔۔۔ خبردار
اگر شہروزی کو یہ بتایا کہ بچہ زندہ تھا ۔۔۔۔۔۔۔ ملک انور نے صابرہ کو آنکھیں نکالی تھیں ۔۔۔۔
وہ ایک دم سہم گٸ تھیں ۔۔۔ کمرے سے شہروزی کی گھٹی گھٹی چیخوں کی آوازیں سناٸ دے رہی تھیں ۔۔۔
وہ ہولے ہولے کراہ رہی تھی ۔۔۔ اس کے ساتھ سسی کی آوازیں تھیں جو اسے ہمت دے رہی تھیں۔۔۔
ملک صاب ۔۔۔۔۔ بچے کو قتل مت کرنا ۔۔۔۔ خدارا۔۔۔۔ صابرہ نے تیزی سے موڑتے ہوۓ ملک انور کے آگے آ کر ہاتھ جوڑے تھے۔۔۔
مجھے زیادہ پتہ ہے کیا کرنا ہے ۔۔۔ راستہ چھوڑ میرا ۔۔۔۔ ۔۔۔ ملک انور نے ایک ہاتھ میں بچے
کو کرتے ہوۓ دوسرے ہاتھ سے سامنے کھڑی صابرہ کو زور کا دھکا دیا تھا کہ وہ لڑ کھڑاتی ہوٸ
ایک طرف ہوٸ تھی اور ملک انور کی گود میں موجود بچہ رونے لگا تھا ۔۔۔۔
ملک انور نے عجلت میں بچے کے منہ پر ہاتھ دھرا تھا۔۔۔
ملک صاب ایسےمت کریں مر جاۓ گا۔۔ ۔۔۔۔ صابرہ کی آنکھیں خوف زدہ تھیں۔۔۔ آواز چیخ کی طرح برآمد ہوٸ تھی ۔۔۔
ملک انور تیزی سے سامنے کھڑی جیپ کی طرف بڑھ گۓ تھے ۔۔۔۔
اور صابرہ دوپٹے کو اپنے منہ پر دھرے کھڑے تھی ۔۔۔