- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Tere Saaye Ki Amaan By Aan Fatima
Genre : Age difference based | Army based | child abuse based | Romantic novel | Rude hero based | Strong heroine based
“اپنی اس زبان سے میری بہن کا نام مت لینا مس جزاء عاکف ورنہ میں گدی سے کھینچنے میں ایک لمحہ بھی نہیں لگاؤں گا۔”
وہ اس کی آنکھوں میں آنکھیں گاڑھے پتھریلے لہجے میں بولا۔اس کے انداز پہ وہ سن ہوئی تھی جو اس سے اس کے نام کا حوالہ بھی چھین رہا تھا۔
“میں جزاء عاکف نہیں جزاء فاردین ملک ہوں۔”
وہ جواباً جتانے والے انداز میں تنک کر بولی۔دین نے ستائشی انداز میں اس کا چہرہ دیکھا اود ایکدم اس کی کلائی پکڑتے سختی سے مڑوری۔
“تم یہ حق کھوچکی ہو۔”
وہ سردمہری سے بولا۔جزاء نے آنکھوں میں نمی لیے اس کی جانب دیکھا جس کی انکھوں میں ایک درد پنہاں تھا۔
ان کی اونچی ہوتی آوازین سن عاکف اود نادیہ بھی کمرے میں آچکے تھے۔ان دونوں نے حیرت سے
ایک دوسرے کی جانب دیکھا کیونکہ وہ سب دین کی آمد سے بےخبر تھے معاً عاکف کی نگاہ دین کے ہاتھ میں موجود جزاء کی کلائی میں گئی۔
“دین اس کا ہاتھ چھوڑو۔”
عاکف نے سختی سے حکم دیا جواباً اس نے ناسمجھی سے اس کی جانب دیکھا۔
“آپ ہمارے درمیان نہ ہی بولیں تو بہتر ہوگا چاچو۔”
وہ انگلی اٹھاتے وارن کرنے والے انداز میں بولا۔اس کے لہجے میں چٹانوں جیسی سختی تھی۔جزاء نے سہم کر اس کی جانب دیکھا۔
“میں بولوں گا آج بھی کل بھی اور ہمیشہ کیونکہ وہ میری بیٹی ہے۔”
ان کے لہجے میں بھی آگ سمٹ آئی۔وہ شرربار نگاہوں سے دین کو گھورنے کا فریضہ سرانجام دے رہے تھے
جس نے آج تک ایسے لہجے میں. انہیں مخاطب نہیں کیا تھا۔
“تو یہ لیجیے سنبھالیے اپنی بیٹی کو کیونکہ ایسی لڑکی کی میری زندگی میں کوئی جگہ نہیں ہے جو میری بہن اور ماں کی ذات پہ کیچڑ اچھالے۔”
وہ قہرآلود نگاہوں سے اسے گھورتے پھنکارا۔جزاء لڑکھڑا کر عاکف کے سینے جالگی۔انہوں نے اسے اپنے اندر بھینچا جو اب کانپ رہی تھی۔
“آپ کو صرف اپنی ماں بہن ہی عزیز ہیں میں جانتی ہوں۔آپ کی بات انہی پہ شروع ہوکر انہی پہ ختم ہوتی ہے۔”
وہ دکھ بھرے لہجے میں چیخی۔نادیہ جو خاموش تماشائی بنی ان کی جانب دیکھ رہی تھی اسے
غصے سے دیکھتے خاموش رہنے کا اشارہ کرنے لگی۔ان کی بیٹی اس قدر بدزبان تو بلکل نہیں تھی۔