- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Bazgasht-e Dildar By Umme Maryam
Caring hero\ Forced marraige based\ Hero theif\ Kidnapping based\ Rude heroine
” کون ہو تم مجھے یہاں کیوں لائے ہو۔”
َ”جو کسی کے گھر میں بنا اجازت گھس جائیں لوگ اسے ڈاکو کہتے ہیں۔ہاں میرا نام مستقیم ہے کیوں لایا ہوں
کا جواب ہے شاید تم اچھی لگی مجھے۔”اطمینان سے کہتا
وہ مسکرایا اور پلنگ پہ ٹک کر پھر اسے بغور تکنے کا شغل فرمانے لگا۔
“گھٹیا خبیث انسان تم جیسوں کو تو لفظ عزت و حرمت کے ہجے بھی معلوم نہیں ہوں گے
۔نفس کی اگر اتنے ہی غلام ہو تو پھر کسی ایسی جگہ کا در کھٹکھٹایا ہوتا
جہاں تم جیسے لوگ اپنی ہوس پوری کرنے جاتے ہیں۔”بے بسی اور لاچاری کی
انتہاؤں پر پہنچ کر وہ چیخ پڑی تھی جبکہ دوسری طرف اسی درجہ اطمینان کی کیفیت تھی۔
“مگر مجھے ویسی نہیں ایسی شریف زادی چاہیے تھی۔ اطمینان رکھو میں شادی کروں گا
تو صرف تم سے۔”اس نے دیا کو مطمئن کیا مگر اسے تو گویا اگ لگ گئی تھی۔
“میں تھوکنا بھی پسند نہیں کرتی تم پہ دو ٹکے کے انسان اوقات ہے کیا تمہاری ڈاکو ہو تم۔
“اس ڈھٹائی کے اعلی مظاہرے نے دیا کا دماغ سلگا دیا تھا۔ مستقیم کو خود پہ ضبط کرنا
پڑا۔احساس توہین نے اس کا چہرہ ایک دم سرخ کر ڈالا۔
“دیکھو لڑکے کیا نام ہے تمہارا۔”
“جو بھی ہو تم سے مطلب۔ بس مجھے واپس چھوڑ کے آؤ۔کسی لڑکی کو یوں اسی کے گھر سے
اغواء کرتے تمہیں شرم نہیں آتی”وہ جوابا پھاڑ کھانے کو دوڑی۔
“واپسی کو بھول جاؤ مستقیم ایک مرتبہ جس چیز کو نگاہ بھر کے دیکھ لے جس چیز کی انجانے میں
بھی خواہش کر لے وہ چیز اس کی ہو جاتی ہے۔” دیا کے اعصاب پہ کوئی بم پھٹا تھا
مگر وہ خود کو اس لمحے کمزور ثابت کرنا نہیں چاہتی تھی۔
