- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Mahboos-e Dil By Shehnaz Siddique
Kidnapping based\ revenge based\ Rich hero
میں یہ بچہ نہیں چاہتا۔۔۔ ” گھر آکر اس نے دھماکا کیا تھا۔ غانیہ پھٹی پھٹی آنکھوں سے اس کی طرف دیکھ کر رہ گئی۔
” یہ۔۔۔یہ آپ کیا کہ رہے ہیں؟؟؟ ” اسے اپنی آواز گہری کھائی سے آتی ہوئی لگی تھی۔
اسے اپنی سماعتوں پر شبہ گزرا۔ آخر وہ کس طرح اتنی بڑی بات اتنی آسانی کہہ سکتا تھا۔
اسے اپنی ٹانگوں سے جان نکلتی ہوئی لگی۔وہ بے اختیار ہی بیڈ پر آکر بیٹھ گئی۔
” ٹھیک کہہ رہا ہوں میں۔ تم جیسی دھوکے باز لالچی مکار عورت میری اولاد کو جنم دے
میں یہ کسی صورت برداشت نہیں کروں گا۔۔ ” غصے کی شدت سے اس کی آواز قدرے بلند ہو گئی
جبکہ اتنے شدید اور سنگین القابات پر غانیہ ہکابکارہ گئی۔
”کیسا دھوکا کون سا فریب ۔۔ میں نے آپ کو کوئی دھوکا نہیں دیا۔ عرشمان اور بھلا میں
آپ کو کیوں دھوکا دوں گی۔ میں مجبور ہو گئی تھی۔ میں مانتی ہوں کہ میں نے آپ کو ہرٹ کیا
مگر میں بے وفا نہیں ہوں یہ سب میں نے آنٹی کی محبت میں ان کی عزت کی خاطر کیا۔
میں نے اپنی محبت کو ہمیشہ کے لیے اپنے دل میں دفن کردیا کیونکہ میں آنٹی کے احسانوں کا بوجھ اتارنا چاہتی تھی۔”
اب وہ کسی حال میں بھی اس پر یقین نہیں کرنا چاہتا تھا۔
” میرا بھروسا ٹوٹ چکا ہے تم پر سے، کچھ بھی کرلو یہ بھروسا تمہاری ذات پر دوبارہ بحال نہیں ہو سکتا۔۔
تمہاری کوئی اوقات کوئی حیثیت نہیں ہے میری نظر تم صرف ایک باندی ہو
اور باندیوں سے وارث پیدا نہیں کیے جاتے۔۔ یہ بچہ تو اس دنیا میں بھی نہیں آۓ گا۔”
” آگر آپ مجھے باندی سمجھتے ہیں تو ہاں ہوں میں باندی۔۔” وہ جیسے پھٹ پڑی بات اس کی اولاد تک آچکی تھی۔
پھر وہ کس طرح برداشت کرتی۔ صبر کرتی بھی تو کیسے۔۔
”آپ نے میرے ساتھ جس طرح کا چاہا سلوک کیا۔ میں کوئی حرف شکایت زبان پر نہ لائی مگر
آج معاملہ میری اولاد کا ہے اور کوئی ماں اپنی اولاد پر اتنا بڑا ظلم ہوتے نہیں دیکھ سکتی۔
ابھی تو وہ دنیا میں بھی نہیںآئی اور آپ اسے ختم کرنے کی بات کر رہے ہیں۔”
اس کی آواز رندھ سی گئی مگر وہ چپ نہ ہوئی۔
