- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Peyrozi Ishq By Sundas Jabeen
Childhood nikkah based | cousin marriage based | strong heroine based
دس سال پہلے میرا نکاح ہو چکا ہے مگر میں اس رشتے کو نہیں مانتا یہ رشتہ میری ماں کی خواہش تھی
جب وہ ہی نہیں رہی تو میں کیوں نبھاؤں اس بو دے تعلق کو۔”وہ بول رہا تھا اور بیلا کا رنگ زرد پڑتا جا رہا تھا ۔
“آپ اس کے پاس کبھی نہیں گئے۔”وہ لرزتے ہوئے لہجے میں بولی۔
“میں تو دس سال بعد پاکستان لوٹا ہوں بھلا مجھے اس کی شکل تو دور اس کا نام بھی یاد نہیں ہے
میں تم سے پیار کرتا ہوں بیلا۔” وہ بےتابی سے اسے دیکھتا کچھ کہنے کی کوشش کر رہا تھا۔
بیلا نے اہستگی سے بڑے غیر محسوس انداز میں پیچھے ہٹنا چاہا نہال نے ہراساں ہو کر
اس کی کوشش کو دیکھا اور اسے یک دم خود میں بھینچ لیا۔
“میں تمہیں اپنانا چاہتا ہوں بیلا میری بن جاؤ بیلا۔میں تم سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔”
نہال نے گھٹنوں کے بل جھک کر اس کے ہاتھ تھام لیے۔بیلا خالی انکھوں اور کپکپاتے لبوں سے اسے دیکھے گئی۔
“یہ ممکن نہیں ہے۔”وہ اہستہ سے بولی۔
وہ تڑپ اٹھا تھا۔”کیوں۔”
“نہال اپ نے مجھے غلط سمجھا میں۔” اس نے ہکلا کر کہتے ہوئے بات ادھوری چھوڑ دی۔
“کیوں نہیں کر سکتی تم کیا میں تمہارے معیار پر پورا نہیں اترتا۔” وہ سراسیمگی سے بول رہا تھا۔
“میں میرڈ ہوں۔” اس نے تین لفظ نہیں نہال کے سر پر تین بم پھوڑے تھے۔نہال کے ہاتھوں سے
اس کے ہاتھ میکانکی انداز میں چھوٹ گئے۔ اس کا رنگ سفید پڑ گیا وہ ایک دم سے کھڑا ہو گیا۔
“تم جھوٹ کہہ رہی ہو بولو تم یہ کیسے ہو سکتا ہے۔”وہ بے ربطگی سے بول رہا تھا۔
“تم نے مجھے کبھی نہیں بتایا۔”وہ بے یقین تھا۔
“آپ نے کبھی پوچھا ہی نہیں۔”
