- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Sagar Kinaray by Umme Taifoor
آج تمہاری خیر نہیں ۔ ۔ کہاں تھی تم ۔۔ اور یہ کیا ہوا ہے تمہیں۔۔۔؟ تمہارا فون کیوں آفت جارہا ہے ۔۔۔
وہاں گھر پر سب نے پریشان ہو کر مجھے تمہیں ڈھونڈنے کے لئے بھیجا ہے ۔ ۔ حد ہو گی ویسے
۔۔۔!” سجدہ ریزی کی حالت میں ہی اس نے ویلے تھم تھما کر اپنے پاس سے آتی اس آواز کو پہچاننے
کی کوشش کی کیونکہ اسے لگا کہ گاڑی والا شائد کسی اور سے مخاطب ہے۔۔۔ مگر وہ اس
کے قریب آکر پہلے پیروں کے بل بیٹھا تھا پھر اٹھا اور کارڈ کی طرف پلٹا ۔۔۔ اس سے باز پرس
کی آواز ماحور کے کانوں میں پڑی تھی ۔۔۔ اس نے گارڈ کو واپس بھاگتے ہوئے سنا تو شکر کا طویل
سانس اس کے سینے سے خارج ہوا ۔ ۔ آج جتنی بڑی آفت سے وہ بھی تھی تھی۔ اس کا جی پاور ہا تھا
کہ یونہی سجدے کی حالت میں پڑی رہے۔۔۔ یہ گاڑی والا فرشتہ بن کے آیا تھا اس کے لئے۔۔۔
اور اب وہ محتاط قدموں سے چلتا ہوا واپس اس کے پاس آ کر کھڑا ہوا اور گلا کھنکھارتے ہوئے
بولا۔ اے۔ ہیلو۔۔۔ ابات سنو ۔ اٹھو او پر ۔۔۔ وہ آدمی چلا گیا ۔۔۔ اب تم بھی گھر جاؤ ۔۔۔ اگر کہیں
آس پاس ہی رہتی ہو تو آ مجھے بتاؤ میں چھوڑ دیتا ہوں ۔ ۔ لیکن پلیز ذرا جلدی کرو، میں بہت
لیٹ ہو چکا ہوں ۔ ۔ ہیلو و و و و !” مامور کے دل میں تشکر کے جذبات ٹھاٹھیں مارتے باہر
آنے کو بے تاب تھے ۔۔ وہ نہایت عاجزی و انکساری سے سڑک سے اٹھ کھڑی ہوئی اور اپنے
محسن کی طرف چہرہ مولا۔۔ اگلا پل محسن اور خود اس کو حیرت آمیز جھٹکے سے دو چار
کر گیا تھا۔۔۔ “تم ” وہ بیچا۔۔ اور یہاں بھی تم ۔۔۔!” جو اباو بھی اس کے انداز میں چلا کر بولی ۔۔۔
مجھے تمہارے پاگل ہونے پر شہبہ تھا، آج یقین ہو گیا۔۔ کیا کرتی پھر رہی ہو تم آدھی رات
کو گھر سے باہر ۔۔۔ شرم آتی ہے ۔ مومن تراب کمر پر دونوں ہاتھ رکھ کر اسے گھورتے ہوئے بولا۔۔
ہاں ۔ ۔ ۔ جب کبھی آجاتی ہے تو اسے عدت سے صوفے پر بٹھاتی ہوں ، ٹی وی لگا کر دیتی ہوں
اور خود بنا شرم کے گھر سے کام پر نکل آتی ہوں ۔۔سمجھے کہ اور کچھ بولو تو اگلی بار جب
آئے تو تمہارا ایڈریس دے دوں، ذرا تم بھی پہلی اور آخری بار درشن کرلو وہ ہاتھ جھاڑتے ہوئے
اس کی آنکھوں میں انھیں ڈالتی سرد لہجے میں بولی تو ایک لمحے کو وہ چپ سا ہو گیا۔