Tera Itbar Chahye By Ana Ilyas

Genre: Contract Marriage | Second Marrige | Forced Marriage | Happy Ending

Click the link below to download the Novel

Tera Itbar Chahye By Ana Ilyas

“بيٹھيں پليز” وہ جو اسکی ٹيبل کے پاس آکر کھڑی ہوئ تھی۔ يشر نے اسے اپنی جگہ پر جمے ديکھ کر کہا۔

“ميں يہاں بيٹھنے نہيں آئ بلکہ اپنا ريزائن دينے آئ ہوں مگر پہلے يہ پوچھنا ضروری سمجھوں گی

کہ ايک دو بچوں کی ماں سے عشق کرنے کی حماقت آپ کيوں کر کر

بيٹھے ہيں۔ اور کيا سوچ کر مدر ٹريسا بننے چلے ہيں۔”

اسکی بات پر يشر نے مسکراتے ہوۓ ليپ ٹاپ بند کرکے شايد پہلی مرتبہ اسے ديکھا مگر

ابھی بھی سرسری نظر ڈالی کيونکہ اسکے نزديک ابھی وہ اسے ديکھنے کا حق نہيں رکھتا تھا لہذا اپنی نامحرم نظروں سے اسکے چہرے کو آلودہ نہيں کرنا چاہتا تھا۔

بس ايک نظر اسکے غصيلے چہرے پر ڈال کر ہٹا لی اور پيپر ويٹ کو گھمانے لگا۔

“اول تو ميں لڑکی نہيں جو مدر ٹريسا بن جاؤں گا۔ دوسری بات آپکو کس نے کہا مجھے آپ سے عشق ہوا ہے”

اسکی بات نے عزہ کو ايک لمحے کے ليۓ خفت زدہ کر ديا تھا۔

“تو پھر آپکی بہن نے يہ جھوٹ کيوں بولا ميں نے تو انہيں کبھی آفس آتے نہيں ديکھا۔

تو پھر يہ پرپوزل کس نے بھيجا کيا خواب ميں انہوں نے مجھے ديکھا تھا”

اسکی طنزيہ بات پر وہ جو سنجيدہ ہوچکا تھا پھر سے زيرلب مسکرايا۔

“نہيں ابھی وہ اتنی اللہ والی نہيں ہوئيں کہ خواب ميں ايسی چيزيں ديکھيں۔ ہاں يہ پرپوزل

ميں نے ہی بھيجا ہے مگر کسی بھی غلط غرض کے بغير۔ بس ميں اتنا جانتا ہوں کہ

ميں آپ سے شادی کرنا چاہتا ہوں۔ ہاں يا ناں کا حق آپ رکھتی ہيں۔ کين آئ سی يور ريزيگنيشن ليٹر”

نظريں اس سے ملاۓ بغير وہ ايسے بات کر رہا تھا جيسے اس سے کسی پروجيکٹ کو

ڈسکس کر رہا ہو۔ وہ جو اسکے چودہ طبق روشن کرنے آئ تھی جو يہ سوچے بيٹھی تھی

کہ وہ اسکے پيار ميں شايد گوڈے گوڈے ڈوبا ہوا ہوگا اور وہ اسے اچھی خاصی سنا ک

ر اسکا عشق کا بھوت اتارے گی ايسی کسی سچويشن کا سامنا نہ ہونے پر اچھا خاصا جھنجلا گئ۔

اسی جھنجھلاہٹ ميں ريزيگنيشن اسکی جانب بڑھايا

۔ اس نے تھامتے ہوۓ کھول کر پڑھا پھر ٹيبل کی دراز ميں ڈال ديا۔

“اگر ويسا ہو جاتا ہے جيسا ميں نے سوچا ہے تو اوبويسلی ميں آپکو جاب تو کرنے نہيں دوں گا

۔دوسری صورت ميں آپ يہاں جاب جاری رکھ سکتی ہيں جب تک آپ چاہئيں۔

فيصلہ آپکے ہاتھ ميں ہے” اس نے ٹھنڈے مگر نرم لہجے ميں کہا۔

عزہ کوئ بھی جواب دئيے بنا خاموشی سے چلی گئ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *