- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Gar Mujhe Iska Yaqeen Ho By Ana Ilyas
Genre : Tripple marriage | 2nd Marriage | Cousin marriage | Doctor | After marriage | Sudden marriage | Family based
Download Link
”ادھر آؤ” وہ اسے اپنی جانب بلا رہا تھا۔
”کيوں آؤں” وہ خفا لہجے ميں بولی۔
”مہندی ديکھنی ہے” وہ اس کے خفا ہونے کا مقصد جان چکا تھا۔ مسکراہٹ چھپانے کو ہونٹ بھينچے۔
”کوئ نہيں دکھا رہی ميں مہندی۔ بات مت کريں مجھ سے
” يہ مان بھی حنزل کا ديا ہوا تھا کہ وہ يوں اس سے خفا ہورہی تھی۔
اپنی جگہ پر ليٹتی وہ مکمل ناراضگی کا مظاہرہ کر چکی تھی۔
حنزل نفی ميں سرہلاتا اٹھ کر زائر کو اپنی جگہ پر لٹاتے اس کی جگہ پر نواہ کے قريب ليٹا۔
”تو ہم خود ہی ميڈم کے پاس آجاتے ہيں” اس نے اتنی تيزی سے يہ سب کيا کہ
نواہ اپنی جگہ سے اٹھ بھی نہ پائ۔ اور وہ اسے اپنے حصار ميں لے چکا تھا۔
”بتايا کيوں نہيں مجھے کہ آپ آرہے ہيں۔ صبح آپ نے مجھ سے بات کی ہے
پھر بھی نہيں بتايا” اس کا دکھ کم ہونے کا نام نہيں لے رہا تھا۔
”بتا ديتا تو تمہارا حيران اور پھر خوشگوار سا چہرہ کيسے ديکھتا۔ جس پر مجھے ديکھتے
ہی چار سو چاليس ووٹ کا بلب جل گيا تھا۔” وہ اس کے ماتھے پر لب رکھتے محبت سے اسے ساتھ لگاتے بولا۔
”ہا ہا۔ ويری فنی۔ کوئ بلب ولب نہيں جلا تھا” وہ ابھی بھی نخرے دکھا رہی تھی۔
”اچھا مہندی تو دکھاؤ” حنزل نے اس کا ہاتھ سيدھا کرتے مہندی ديکھی۔
پھر اٹھ کر بيٹھ کے نجانے اس کے ہاتھ ميں کيا غور سے ديکھنے لگا۔
”کيا ہوا؟” وہ بھی اس کی حرکت پر حيران سی ہوئ۔
”ميرا نام نہيں لکھوايا” اس کا ہاتھ چھوڑ کر وہ پھر سے اپنی سابقہ پوزيشن ميں ليٹا۔
”افوہ۔۔ حد ہوگئ حنزل۔ ہماری شادی تھوڑی ہورہی ہے
جو ميں آپ کا نام لکھواتی” اس نے جيسے بڑے کام کی بات بتائ۔
”جن کی شادی ہوتی ہے کيا بس وہی اپنے مياں کا نام لکھواتی ہيں۔ اف نواہ۔۔
کيسے ايسی۔۔۔۔۔ باتيں ڈھوند کرلاتی ہو” وہ بے وقوفانہ کا لفظ نہيں بولا۔
”ہاں ہاں کہہ ديں بے وقوفانہ باتيں کرتی ہوں
” وہ جو کچھ بہتر ہوئ تھی۔ اس کی بات پر پھر سے خفا ہوگئ۔
”اتنی دور سے آيا ہوں۔ بندہ اتنے دنوں بعد ديکھنے پر کوئ پيار بھری باتيں کرتا ہے۔
يہاں خفگی ہی ختم نہيں ہورہی۔” اس کے صحيح اندازے پر وہ بات کا رخ بدل گيا۔