Bhuchak By Huma Waqas

 “ پلیز صلہ مجھے چھوڑ کر مت جاؤ ۔ “

میں اس کے آگے بے بس کھڑا تھا اور وہ اپنے سوٹ کیس کے ہتھے پر مضبوطی سے ہاتھ جمائے بے حس کھڑی تھی ۔

“ میرا راستہ چھوڑو اظفر ۔ “

“ سب کچھ بتا دیںے کے باوجود تم مجھے چھوڑ کر جا رہی ہو ۔ مجھے معاف کردو پلیز ۔ “

میں کوئی ہزارویں دفعہ اس سے معافی مانگ رہا تھا لیکن اس کے چہرے کے

تاثرات سے صاف ظاہر تھا وہ مجھے کبھی معاف نہیں کرے گی ۔

“  نہیں معاف کرنے کے لئے کچھ رہا ہی نہیں ۔ ویسے بھی ہمارے بیچ اب ہے ہی کیا ۔ “

صیح کہہ رہی تھی وہ ۔ ہمارے بیچ تھا ہی کیا ۔

“ تمھارا میرے سوا ہے ہی کون ۔ “

میں نے بڑی امید سے کہا ۔ وہ تلخ مسکراہٹ کو لبوں پر لے آئی ۔

“  اب ہے کوئی اور اس نے مجھے سکھا دیا کہ کیسے اکیلے جینا ہے اور خوش رہنا ہے ۔ “

“ اوکے تم جا رہی ہو جاؤ  لیکن پلیز اس کے پاس نہیں ۔ پلیز ۔۔۔۔وہ  صیح نہیں ہے ۔”

“ وی آر جسٹ فرینڈز ۔  “

“ یہ تم ہو جو صرف فرینڈ سمجھتی ہو لیکن وہ نہیں ۔۔۔ “

“ تم صرف اس پر الزام لگا رہے ہو کیونکہ میں تمہیں چھوڑ رہی ہوں ۔

میں جانتی ہوں کون اچھا ہے کون برا ہے ۔ ”  وہ دانت چبا چبا کر کہہ رہی تھی ۔

“ صلہ پلیز ز۔ز  بات کو سمجھو ۔ “

میں جھنجلایا ۔ وہ بیگ کو گھسیٹتی , میرے پہلو سے نکلتی دروازہ کھول چکی تھی  ۔

“  اب ملاقات عدالت میں ہی ہو گی ۔ “

دو ٹوک لہجہ تھا اس کے بعد وہ رکی نہیں تھی ۔ میں بے بسی سے اسے جاتا دیکھا رہا تھا ۔

ویران فلیٹ میرا منہ چڑا رہا تھا  اور میں سر تھامے پاگلوں کی طرح کھڑا تھا ۔

Download Link

Direct Download

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *