Ik Ada Thi Ye By Mumtaz Kanwal

GENRE : Innocent Heroin | Cousin Based | Doctor based | Forced Marriage Based | Romantic Story

جب ویزا آنے والا تھا۔ اماں نے نیا شوشا چھوڑا ان کے مطالبے پر ده حق دق رہ گیا
میں یعنی ڈاکٹر عزم الحق زرتاج کے ساتھ نکاح۔ اوہ تو نیور ممکن ہے

آ آپ سو جوتے مار لیں۔ یا مگر یہ یہ بات نہ کریں۔ کہاں زرتاج کہاں میں ۔۔!”
کیوں تم کوئی شہزادے ہو یا آسمان سے اترے ہو۔۔ جب تک تم میری

بچی کو نہ اپناؤ گے۔۔ میں تمہیں اپنا زیور نہیں دوں گی۔ تو امریکہ کیسے جاؤ گے۔۔!!!
” آپ کی بچی۔۔ ؟؟ اور میں اماں۔۔ میں کیا ہوں آپ کا۔۔ !؟؟”

اسے حقیقتاً دھچکا لگا تھا،،،
تم میرے بیٹے ہو مگر خود غرض اور نافرمان بیٹے۔ اچھے بیٹے ہو تو ماتو ماں کا !”
ہاں کچھ اور جو چاہیں منوا لیں۔ مگر یہ نہیں۔ پلیز!” وہ روبان ہو رہا تھا۔
“دیکھو یہ پلیز ولیز رہنے دو ہاں یا ناں میں جواب دو۔ اگر جانا چاہتے ہو

تو پہلے نکاح ہو گا۔۔ نہیں تو بیٹھے رہو ہیں۔۔ !” بڑا حتمی انداز تھا اماں کا…
دو چار دن سوچو پھر جواب دینا۔۔!”
مائی فٹ ! “انتہائی طیش میں اس نے ٹیبل کو لات ماری…

تیرے ہی دن اس نے اماں کی رضا پر سر جھکا دیا۔ اس نے زرتاج کے لیے کوئی اچھا تصور لانا چاہا۔۔

اس کے سامنے اول اس کا اول جلول حلیہ ہی آیا۔۔ بری طرح سر کھجاتی ہوئی۔ ہاتھ میں روٹی اچار

چٹخارے لے کر کھاتی ہوئی۔ گندے کپڑے۔ الجھے بال۔ بھلا میں قابل تھی کہ ڈاکٹر عزم کی شریک سفر ہنے ،
“اماں کیا مجھتی ہیں۔۔ امیر کہ پہنچتے ہی طلاق نہ بھجوائی تو میرا نام بھی عزم نہیں۔۔ ! “

آج کل زرتاج منظر سے غائب تھی۔۔ ورنہ وہ اس سے لڑ کر ہی دل کا بوجھ ہلکا کر لیتا۔۔ پتہ نہیں فساد کی جڑ کہاں لی تھی …

چند عزیزوں کی موجودگی میں نکاح ہوا تھا۔۔ وہ تھکے قدموں سے

اپنے کمرے میں آیا تھا۔۔ سامنے کا منظر دیکھ کر کسی ہم کی طرح بلاسٹ ہو گیا تھا۔
ادہ ہو ! ” وہ غراتے ہوئے شرمائی سی زرتاج کے سر پر پہنچا تھا،،،
تمہاری جرات کیسے ہوئی۔۔ تمہیں کیا لگا مجھے اپنے دام میں پھنسا لو
کی۔ مائی فٹ آئی ہیٹ یو۔۔ مر جاؤں گا تمہارا ساتھ قبول نہیں
کروں گا۔۔ نفرت ہے مجھے تمہارے اس بے ڈھنگے وجود سے۔۔ بہت جلد وہاں پہنچتے ہی

آزادی کا پروانہ بجھواؤں گا۔۔ نکلو۔۔ دفع ہو۔۔

خبردار جو دوبارہ ادھر قدم رکھا۔ ! زرتاج کے اندر آہوں اور چینچوں کا طوفان سا اٹھ کھڑا ہوا تھا،،،

Download Link

Direct Download

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *