Novel: Ruswaiyaan hain
Writer: Sama Ch
Genre: Wadera | Rich landlord | Arrogant character | Urdu novel | Wealth and power | Aristocracy | Social issues | Character transformation | Family drama | Class conflict | Traditional values | Rural life | Power dynamics | Pride and downfall | Personal growth | Cultural heritage | Historical fiction | Romance and betrayal | Moral lessons | Human emotions | Village politics | Societal expectations | Legacy and honor | Wealth disparity | Land ownership | Feudal system | Struggle for justice |
“An exceedingly wealthy and arrogant landlord, known as a ‘Shehram,’ faces a turning point in his life.”
” بی بی گاڑی سے اپنا پاؤں ہٹاو۔ وہ رعب سے بولا اور دو قدم آگے بڑھا۔ “تمہیں کوئی مسلہ ہے میرا پاؤں ہے جہاں مرضی رکھوں، تم کون ہو جو آ کر بی بی ؛ بی بی کر رہے؟؟
ناز ناک سکڑا کر بولی۔ اس نے ابھی تک پیچھے نہیں دیکھا تھا۔ میں کون ہوں ؟؟ وہ حیران سا اسکی پشت کو دیکھ رہا تھا آخر یہ لڑکی ہے کون؟ جو شہرام علی شاہ کو نہیں جانتی۔
اب تو اسکی انا کا مسلہ بن گیا تھا سو چار قدم اور چل کر وہ بلکل اس کے برابر آن کھڑا ہوا- “بی بی یہ میری یعنی شہرام علی شاہ کی گاڑی ہے،
جس پر تم پاؤں رکھے کھڑی ہو یہ میری گاڑی ہے! اب اسکو اسی طرح صاف کرو جیسے یہ تھی”
وہ غصیلی آواز میں بولا۔ او ہیلو ! مسٹر گاڑی ہی ہے کوئی تمہارا کرتا نہیں جس پر داغ لگ گیا اور اتر نہیں سکتا ۔” پشمینہ نے اسکی آنکھوں میںآنکھیں ڈال کر کہا”
وہ کب سے اسکی سن رہی تھی اب بول پڑی ۔۔
“یہ میرا کرتا ہی سمجھ لو ۔اب شرافت سے اپنی چارد کے کونے کو پکڑو اور داغ کو صاف کرو ورنہ میں خود اسی چادر سے اپنی پوری گاڑی صاف کرلوں گا”
وہ دھمکی آمیز لہجےمیں تھا ۔ پشمینہ آبنوس خان ؛ اپنی طرف اٹھی نگاہوں کو چیر دیتی ہے اور تم مجھے ہاتھ لگانے کا سوچ رہے ہو ؟
میری چادر سے صاف کرو گے گاڑی؟؟ یہ سوچ تو کیا یہ خیال بھی نکال دو دل سے، اور ہاں آئندہ اپنی اس کار پر کپڑا ڈال کر لانا تاکہ دوسروں کی چادر کہ ضرورت نا پڑے۔ “
وہ یہ سب کہہ کر رکی نہیں بلکہ چلتی بنی’