- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Unt Ul Hayaat By Samreen
Army Base | Second Marriage Base | Rude Hero | Romantic Novel
چلو کوئی بات نہیں یہ لو تمہاری منہ دکھائی کا تحفہ انت نے حیا کے سامنے کچھ پیپرز کئے تھے
جس پر حیا نے بے یقینی سے انت کو دیکھا تو اور پھر پیپرز کو کیا ہے
یہ حیا نے سوال کیا تھا پڑھ لو ماشاءاللہ سے پڑھی لکھی ہو پڑھنا تو آتا ہی ہوگا
انت نے حیا کو دیکھتے ہوئے کہا تو حیا نے انت سے پیپرز پکڑ کر اسے کھول کر پڑھنا شروع کیا تھا
وہ جیسے جیسے پڑھتی جا رہی تھی ویسے ویسے اسکے چہرے کے زاویے بدلتے جا رہے تھے
جب پورا پڑھ چکی تو حیرت سے انت کو دیکھا تھا اور انت اسے مسکراتا ہوا دیکھ رہا تھا کیا ہے
یہ حیا نے بے یقینی سے پوچھا تھا یہی کہ میری اور تمہاری شادی ایک سال کا کنٹریکٹ ہے
اگر اس ایک میں تمہیں اپنا عادی نا بنا سکا تمہیں خود سے محبت نہ کروا سکا یا تم مجھے
چھوڑ کر جانا چاہو تو میں تمہیں خوشی خوشی اس رشتے سے آزاد کر دوں گا انت نے سنجیدگی سے
اسے بتایا تھا اور انت کے منہ سے یہ سننے کے بعد حیا کی خوشی کا کوئی ٹھکانہ نہیں تھا
ایک بات کہوں حیا انت نے حیا کو دیکھتے ہوئے کہا تھا ہممم حیا نے ایک لفظی جواب
میں کہا تھا تم آج بھلے اس شادی سے خوش نہیں ہو لیکن تمہیں بہت جلد میری چاہت
میری محبت سے یہ احساس ہوگا کہ تم نے تین دفعہ قبول ہے بول کر بہت اچھا فیصلہ کیا تھا جس پر آج تم شرمندہ ہو