- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Sulphite By Noor Rajput
Genre : Singer Hero | Innocent Heroin | Motivational Novel | Islamic Base | Friendship Base | Hidden Nikkah | Happy Ending
Download Link
وہ میری ہے! میں اسکی زندگی میں آنے والا پہلا مرد ہوں۔۔“
وہ دونوں کافی عرصے بعد مقابل آئے تھے۔۔ ہسپتال کی راہداری میں کھڑے وہ دونوں گلاس ونڈو کے
اس پار نظر آتے وجود کو دیکھ رہے تھے جسے بیڈ کے ساتھ باندھا گیا تھا۔۔
وہ دونوں وہی تھے سیاہ اور سفید۔۔۔ جن سے بندھا وہ وجود نفرت کرتا تھا۔
”وہ تمہاری کبھی نہیں ہو سکتی۔۔ کسی بھی قیمت پر نہیں۔۔“ سفید نے
سیاہ کی بات سن کر جواب دیا۔ لہجہ اٹل تھا۔ اسکی بات پر سیاہ مسکرادیا۔
”وہ سیاہ ہوچکی ہے۔۔ وہ میری ہوچکی ہے۔۔۔ میں اسے اپناؤں یا نہ اپناؤں وہ
میری ہی رہے گی۔۔“ کتنا یقین تھا سیاہ کو خود پر۔
”تم کچھ بھی کرلو وہ تمہیں کبھی نہیں مل سکتی۔۔“ سفید نے پھر اسکے یقین کی
دھجیاں اڑائیں۔ سیاہ نے ضبط سے جبڑے بھینچے۔
”کیوں۔۔۔ کیوں نہیں ہو سکتی؟؟“
”شی از مائی وائف!!“ سفید نے گویا دھماکہ کیا اور سیاہ نے اسے گردن موڑ کر اسے یوں
دیکھا جیسے اس نے کوئی انہونی بات کردی ہو۔ وہ پھٹی پھٹی نگاہوں سے اسے دیکھ رہا تھا
جسکا چہرہ جذبات سے عاری تھا۔
”اُم حانم ایسے ہی نہیں مل جاتی۔۔ ام حانم کے لیے روحان جبیل بننا پڑتا ہے!“ سفید نے
سینے پر بندھے ہاتھ اب پینٹ کی جیبوں میں ڈالے اور پلٹ کر سیاہ کو دیکھا جو اسے
ہی دیکھ رہا تھا۔ دونوں کی نظریں پل بھر کو ٹکرائیں۔
”وہ اب تک تمہارے پاس اس لیے تھی کہ میں نے ایسا چاہا تھا۔۔ اب میں نہیں چاہتا کہ
تم میری بیوی کے آس پاس بھی نظر آؤ!!“ اسکی آنکھوں میں، اسکے لہجے میں
کیا کچھ نہیں تھا۔۔ سیاہ کو اپنا وجود بھسم ہوتا نظر آیا۔
”مسٹر جبیل آئیے ہمیں آپ سے کچھ ضروری بات کرنی ہے۔۔“ اس سے پہلے کہ سیاہ کوئی
جواب دیتا اچانک وہاں ایک ڈاکٹر آئی اور سفید اسے وہیں چھوڑ کر چلا گیا۔۔ سیاہ نے بےیقینی سے گلاس ونڈو کے پار دیکھا۔
”اگر میں کبھی تمہیں کسی پاگل خانے میں قید نظر آئی تو اسکی وجہ تم ہوگے!“ اسکی سماعت سے
چند الفاظ ٹکرائے اور اپنا وجود ریت کی طرح اڑتا محسوس ہوا۔