- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Jo Bikhroon Mein Sahara Tu By Meerab Hayat
Genre : Czn marriage | Haveli based | Revenge based | Rude hero | Possessive Hero | Crime based | Rape Based
Download Link
دل کی فریاد نظر انداز نہیں کر پایا تھا۔ سگریٹ وہیں ٹیبل پر پڑی ایش ٹرے میں مسل کر چھوٹے چھوٹے قدم اٹھاتا
وہ بیڈ کی جانب بڑھا تھا، وہ ہنوز سرخ جوڑے میں سجی سنوری بیٹھی اسکے انتظار میں یقینا سو چکی تھی ۔ بڑی آہستگی
سے اسکے قریب بیٹھتے ہوئے ضیغم نے بغور اسکی بند پلکوں کو دیکھا تھا.. تراشیدہ بھنوؤں کا خم اسکے معصوم چہرے کو
مغرور سا تاثر دے رہا تھا اسکی چھوٹی سی ناک میں پہنی نتھ ضیغم کی سرخ جلتی آنکھوں میں ٹھنڈک کسی بھر گئی تھی۔
بے اختیار اسنے اپنا ہاتھ بڑھایا اور اسکے لپ سٹک سے سجے سرخ لبوں کو اپنی شہادت کی انگلی سے چھولیا .. اُن لبوں پر
انگلی پھیرتے ہوئے ضیغم نے اسکے لبوں تک آتی نتھ کو اسکے لبوں سے اوپر اٹھایا تھا۔ پھر بڑی نرمی سے اسکی ناک کو
نتھ کے بوجھ سے آزاد کر دیا .. اسکی نگاہوں کی تپش اور ہاتھ کے لمس سے انجان وہ آنکھیں موندے گہری نیند میں
تھی ، وہ جو دنیا کو اپنے قدموں تلے روندنے کا عزم رکھتا تھا، وہ جو بولتا تو اسکی چنگھاڑ سے مقابل کی جان نکل جایا کرتی
تھی . وہ جسکی صرف ایک نگاہ ہی مقابل کو خوفزدہ کر دیا کرتی تھی وہ شخص آج اگر اس وقت اپنی آنکھوں میں
انڈ تے جذبوں کے طوفان دیکھ لیتا تو یقینا خود سے خوفزدہ ہو جاتا .. ضیغم نے اسکے کانوں سے بھاری جھمکے اتار کر
سائیڈ ٹیبل پر رکھے تھے اور بڑی نرمی سے اسکے کانوں کی سرخ ہوتی لوؤں کو سہلا یا .. اسکے دل کی دھڑکنیں ست
ہو رہی تھیں .. عجیب خواہشیں تھیں جو سر ابھار رہی تھیں . اندر بڑھتے شور سے عاجز آکر اسنے با مشکل اپنی بے قرار
نگاہوں کا زاویہ بدلا تھا. پھر سائیڈ ٹیبل کی سیکنڈ ڈرار کھول کر اس میں سے ایک مخملی کیس نکالا تھا۔ کیس کھول کر
اپنے وائٹ گولڈ کی نازک سی چین باہر نکالی جس میں لٹکتا بلیک ڈائمنڈ آنکھوں کو خیرہ کر رہا تھا ۔ یہ وہ تحفہ تھا جو پانچ
سال پہلے اپنے لندن کے شہر میں بڑی بے خودی کے عالم میں نشال علوی کے لیے خرید لیا تھا.