Walliam Wali Episode 04 Part 02
Writer Noor Rajput
اس ناول کے جملہ حقوق بحقِ مصنفہ اور ناولستان – اردو ناولز لائبریری کے پاس محفوظ ہیں۔
کسی بھی دوسری ویب سائٹ، گروپ، یا پیج پر اس ناول کو بغیر اجازت کے پوسٹ کرنا سختی سے منع ہے۔
اگر کوئی شخص بغیر اجازت کے اس مواد کو چوری کر کے پوسٹ کرے گا تو اس کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔ ۔
ہم تمام صارفین سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ اس کا احترام کریں
اور کسی بھی غیر قانونی سرگرمی سے اجتناب کریں۔
“William Wali” unfolds the story of a rebellious girl driven by passion,
battling for love, faith, and justice.
A gripping tale of revenge, unveiling the harsh truths of society,
with a bold protagonist who defies norms.
Packed with thrilling twists, buried secrets from the past,
enigmatic characters, and a captivating connection to a foreign man,
this story promises an unforgettable journey through mystery, suspense, and raw emotions.
Sneak Peak
”خیر مجھے اچھا لگا تم نے اپنے حق کے لیے بات کی لیکن تم مجھ سے کچھ چھپا نہیں سکتے۔
یہ رولز کے خلاف ہے۔ تو بتاؤ پریشان کیوں ہو؟؟ تمہارا موڈ صبح سے خراب ہے۔۔“
وہ اسے سب سے زیادہ جانتی تھی۔ ولیم نے اس کی بات سن کر آنکھیں موندھ لیں۔
”گہرا سانس لو ولیم۔“ وہ دونوں ایک دوسرے کو ایسے ہی پرسکون کرتے تھے۔
ولیم نے گہرا سانس اندر کھینچا تازی ہوا اور پھر بوجھل ہوا باہر نکال دی۔
تین چار بار ایسا کرنے سے اسے کافی حد تک پرسکون محسوس ہوا
پھر اس نے تھوڑا سا اٹھتے ہوئے اپنی پینٹ کی سائیڈ جیب سے کچھ نکالا
اور نینسی کی جانب ہاتھ بڑھا دیا۔ یہ صبح والی تصویر تھی۔ ولیم کی اپنی ماں کے ساتھ۔
نینسی نے وہ تصویر تھام لی۔ وہ اسے دیکھنے لگی۔
”تمہاری مام بہت پیاری تھیں ولیم۔۔“ روشن چہرے والی وہ عورت نینسی کو پہلی ہی نظر میں اچھی لگی۔
”تمہاری آنکھیں اور تمہاری رنگت بالکل تمہاری مام جیسی ہے۔“
ہاں وہ جارج، نساء اور نینسی یہاں تک کہ مسٹر جوزف کی طرح دودھیالی رنگت نہیں رکھتا تھا۔
اس کی رنگت میں ایک سنہرا پن تھا جو اسے آدھا مشرقی بناتا تھا۔
”تمہاری مام پاکستانی تھیں نا؟؟“ وہ اب بھی انہیں غور سے دیکھ رہی تھی۔ ولیم نے اثبات میں سر ہلادیا۔
”یعنی تم آدھے پاکستانی ہو؟؟“ اگلا جملہ ابھرا۔ نینسی کی آنکھوں میں چمک تھی۔ ولیم کچھ نہ بولا۔
”اب سمجھ آیا کہ تم یہاں کے ہو کر بھی یہاں کہ کیوں نہیں لگتے ہو۔“
نینسی نے پہلی بار اس پر اتنے تبصرے کیے تھے۔
”ویسے تم اپنی مام جیسے ہو بس فیس کٹ کو چھوڑ کر۔ تمہاری Jaw line کافی شارپ ہے انکل کی طرح۔
باقی تم اپنی مام جیسے ہو۔۔“ وہ انکے چہرے کو کو انگلی کی پوروں سے چھونے لگی۔
”مام نے خود کشی کی تھی۔۔۔“ گھٹی گھٹی سی ولیم کی آواز پر نینسی کے ہاتھ ساکت ہوئے۔
”ایم سوری ولیم۔۔“ وہ دونوں ہتھیلیاں بینچ پر جمائے بیٹھا تھا۔
اسکی داہنی ٹانگ زور زور سے ہل رہی تھی۔
وہ صبح سے بےچین تھا۔ نینسی نے اسے دیکھا اور پھر اس کے داہنے ہاتھ پر اپنا بایاں ہاتھ رکھ دیا۔
”وہ کبھی انکا ذکر نہیں کرتے، کبھی بھی نہیں۔۔“
وہ تکلیف میں تھا۔
”انہیں جارج اور نساء کی مام کی برسی یاد ہے، انہیں تمہارے مام ڈیڈ کی برسی یاد ہے
وہ ہر سال دعا کرواتے ہیں پر انہیں میری مام نہیں یاد وہ جیسے کبھی تھی ہی نہیں۔۔“
نینسی کو اس پل اس پر ترس آیا۔
”تم ہو نا۔ تم انکی بہترین یاد ہو۔ وہ تم سے بہت پیار کرتے ہیں۔
ہم سب سے زیادہ۔ وہ تم پر جان وارتے ہیں ولیم۔۔“
نینسی اس کے زخموں پر مرہم رکھنے لگی۔ ولیم نے مسکرانے کی ناکام کوشش کی۔
وہ کتنی ہی دیر وہاں بیٹھے رہے۔ واپسی پر نینی اس کا موڈ ٹھیک کر چکی تھی۔
مسٹر جوزف ولیم پر جان وارتے تھے یہ سچ تھا
لیکن وہ کتنی آسانی سے جان لے لیتے تھے اس سے ابھی وہ دونوں ناواقف تھے۔
Post Views: 1,667