Jawedan e Ishq By Noor e Arooj
Genre : Navy Base | Multiply Couple | Childhood Nikkah | Doctor Heroin | Innocent Heroin | Romantic Novel
Download Link
“سنیں!” بلیو یونیفارم پہنے آنکھوں پر سن گلاسز لگائے چھ فٹ سے نکلتا قد،
براؤن ہلکی ہلکی شیو ، براؤن بال اور آنکھوں کے ساتھ ، کھڑی مغرور ناک
اور تیکھے نقوش والا وہ شہزادہ اپنے سامنے کھڑے ائیر کرافٹ مین سے بولا۔
“جی سر؟” ائیر کرافٹ مین نے سیدھا ہوتے اسے سیلوٹ کرتے پوچھا۔
“ایویشن کیڈٹ حریم عباد کو میرے آفس میں بھیجیں پلیز۔” وہ فائل کی طرف دیکھتا
نرمی سے بولا۔ ائیر کرافٹ مین نے غور سے اس حسین شہزادے کو دیکھا جو بہت نرم
بولتا تھا چھوٹے بڑے ہر کسی کی عزت کرتا تھا، بس مسکراتا بہت کم تھا
“جی سر!” سپاہی اس سے کہتا باہر کی جانب بڑھ گیا۔
حریم کو اس کا پیغام ملا تو وہ چلتے ہوئے اس کے آفس کی طرف آگئی باہر
رک کر دروازے پر دیکھا تو “وونگ کمانڈر ارتضیٰ ولید حیدر” کی نیم
پلیٹ لگی تھی۔ یہ رینک پڑھ کر اس کے دل میں ایک دم درد سا اٹھا تھا
“مے آئی کم ان سر؟” اس نے ہلکا سا سر اندر کرتے کہا تو وہ اپنی چئیر سے کھڑا ہوتا
سر ہلا گیا۔ حریم اندر آکر کھڑی ہوگئی وہ اس کے اگلے آرڈر کی منتظر تھی۔
“پرنسس! یہاں آئیں” ارتضیٰ نے گلاسز اتار کر رکھتے بازو پھیلائے اسے پاس
بلایا، وہ شاید جانتی تھی کے اس نے اسے کیوں بلایا
وہ چلتے ہوئے آکر خاموشی سے اس کے سینے پر سر رکھ گئی، صبح سے دل میں
پلتی بےچینی کو سکون ملا تھا،کب سے روکے ہوئے آنسو جاری ہو چکے تھے،
ارتضیٰ کچھ بھی بولے بغیر اس کی کمر سہلا رہا تھا
وہ ہر سال آج کے دن یوں ہی کرتا تھا، اسے کوئی تسلی ، کوئی دلاسہ نہیں دیتا تھا
خاموشی سے اس کا سر اپنے سینے سے لگا کر اس کا سارا درد خود میں اتار لیتا تھا،
عجیب سا رشتہ تھا ان کا انہیں کبھی کچھ بولنا نہیں پڑتا تھا سامنے والا خود ہی سب سمجھ جاتا تھا
“آر یو اوکے پرنسس؟” جب رو کر دل کا بوجھ ہلکا ہوا تو وہ خود ہی پیچھے ہٹی،
ارتضیٰ نے اس کا آنسوؤں سے تر چہرہ ہاتھوں میں تھام کر اس کے آنسو صاف کرتے پوچھا۔
“ہممم، آئی ایم اوکے۔” زبردستی مسکراہٹ ہونٹوں پر سجا کر بولی جانتی تھی
وہ ایسے ہی اس کے لیے پریشان رہے گا۔
“جب بھی دل اداس اور پریشان ہو تو آپ کو پتا ہے ناں کے آپ کو کیا کرنا ہے؟”
انگوٹھے کی مدد سے اس کے گال سہلاتے پوچھا تھا جس پر اس نے سر اثبات میں ہلایا
“آپ کے پاس آنا ہے” دھیمی سی آواز میں بولا تھا
“بلکل میرے پاس آنا ہے، اپنا ہر دکھ ، ہر درد مجھے دے دینا ہے اور
یہ پیارے سے چہرے پر صرف مسکراہٹ رکھنی ہے،اوکے؟” بار بار کی
سمجھائی بات وہ ایک بار پھر اسے سمجھا رہا تھا۔ حریم نے اس کی بات پر اثبات میں سر ہلایا
“دیٹس لائیک مائی پرنسس” اس کے ماتھے پر بوسہ دیتے اس ک سر تھپتھپایا۔
حریم نے سامنے کھڑے اپنے پیارے سے شوہر کو دیکھا جو اللّٰہ کی طرح سے
اسے دیا جانے والا بہت پیارا تحفہ تھا اگر وہ کوئی چیز لیتا ہے تو اس کے
بدلے بہت قیمتی چیز دے بھی دیتا ہے۔