Mere Har Khuwab Ki Tabeer Ho Tum By Ujala Naz

Download Link

رخصتی کا وقت ہے ۔ سب انتظار کر رہے ہیں واپس آؤ فوراً ‘‘ انہو ں نے آس پاس دیکھتے کہا ۔
’’ میرا انتظار کیوں کر رہےہیں؟ آپ کردیں رخصتی ، میں ہانیہ اور ارحم سے معذرت کرلونگا ‘‘ وہ انجان بنا تھا۔
’’ ارمان ۔ تمہاری شادی بھی ہے اور رخصتی بھی۔ واپس آؤ ‘‘ اسکے اطمینان پر انکا خون کھول رہا تھا۔
’’ بڑے خان ۔۔ آپ نے شادی کا کہا تھا ۔ میں نے فرمابنردار بیٹے کی طرح چپ چاپ کرلی ۔
رخصتی کی تو کوئی بات ہی نہیں ہوئی تھی ۔ اب آپ چیٹنگ کر رہے ہیں ۔ جب بات نہیں ہوئی
تو رخصتی کیوں کروں میں ؟ ‘‘ اسکی آنکھوں میں ایک چمک ابھری تھی۔اسکے الفاظ نورعالم کو
کس جلتے توے پر بٹھا گئے تھے ؟ وہ بہت اچھی طرح جانتا تھا۔ دل میں سکون سا اتر رہا تھا ۔
کیسے نا اترتا ؟ جس شخص کی وجہ سے وہ پچھلے کئی دنوں تک آگ میں جلتا رہا تھا۔ اب وہ شخص خود جل رہا تھا۔
’’ پورا گاؤں یہاں موجود ہے ۔ تمہاری بیوی دلہن بنی بیٹھی ہے ۔واپس آؤ اور اسے رخصتی کرو ۔
اسکے بعد تمہیں جہاں جانا ہوں چلے جانا ‘‘ نورعالم نے ایک ایک لفظ چبا چبا کر کہا تھا ۔
وہ سوچ بھی نہیں سکتے تھے کہ ارمان یہ کرے گا ؟
’’ میری بیوی نہیں آپکی شرط بڑے خان ۔ میں کسی لڑکی کو رخصت کرکے،
اسے امید دے کر نہیں چھوڑ سکتا۔ میری زندگی میں اسکی کوئی گنجائش نہیں ہے
اور اچھا ہے کہ یہ بات وہ رخصتی سے پہلے ہی جان لے تانکہ اپنے لئے جو بھی فیصلہ لینا چاہے
وہ لے ، میں اسکے ہر فیصلے کی قدر کرونگا اور جہاں تک بات گاؤں والوں کی ہے
تو یہ آپکا مسئلہ ہے میرا نہیں ‘‘ کاندھے اچکا کر کہتے اس نے گاڑی سٹارٹ کی ۔
’’ ارمان واپس آؤ ورنہ ۔۔ ‘‘ نورعالم نے دھمکی آمیز لہجے میں کہا۔
’’ ورنہ کیا ؟ آپ ہانیہ کی رخصتی روک دینگے ؟ ‘‘ وہ ہنسا تھا ۔ جبکہ دوسری جانب
نور عالم نے اپنی مٹھیاں سختی سے بند کیں ۔ غصہ خون بن کر انکی آنکھوں میں اترا تھا ۔
’’ ایک بات جان لیں بڑے خان۔۔ جس طرح دنیا کی کوئی طاقت مجھے، اس لڑکی کو بیوی کا
درجہ دینے پر مجبور نہیں کرسکتی ۔اسی طرح ارحم خان کو دنیا کی کوئی طاقت اپنی بیوی کو
اپنے ساتھ لے جانے سے نہیں روک سکتی۔ایک کھیل آپ نے کھیلا تھا، ایک کھیل میں نے کھیلا ۔۔
شادی مبارک ‘‘ اور اسی کے ساتھ کال کٹ کردی گئی تھی ۔ ارمان خان نے
ایک نظر سجی ہوئی حویلی پر ڈالی اور دوسرے ہی پل تیز رفتار سے گاڑی آگے بھگا لے گیا ۔
دوسری جانب نورعالم نے ایک بار پھر نمبر ڈائل کیا جوکہ اب بند آرہا تھا ۔ انہوں نے غصے سے موبائل پھینکا تھا۔

Related Posts

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *