RHNST-CNVL-UMHN

Novel: Roshan Sitara Writer: Umme Hania

Genre: Speculative Fiction | Robotics Fiction | Technothriller | Cyberpunk | Artificial Intelligence (AI) Fiction | Dystopian Fiction | Utopian Fiction | Adventure Science Fiction | Social Science Fiction |

Download Link

پاوں کی تکلیف سے زیادہ فائز علوی کا لہجہ اور زہریلے الفاظ اسکا دل چھلنی کر رہے تھے۔۔۔
۔ وہ بے یقینی سے اسکی پشت کو تکتی جارہانہ اسکی جانب بڑھی۔۔۔
پاوں سے درد کی ٹیسیں اٹھی تھیں مگر وہ نظر انداز کرتی لڑکھڑاتی ہوئی اس تک پہنچی۔۔۔
وہ کاونٹر ٹاپ کے پاس کھڑا کچھ کر رہا تھا۔۔ ماہرا کی جانب اسکی پشت تھی۔۔ ماہرا نے اسکی شرٹ پیچھے سے دبوچتے اسے جارہانہ اپنی جانب کھینچا۔۔
وہ تعجب سے پلٹا۔۔۔
ہوش میں تو ہو تم فائز علوی۔۔۔ اتنی بے مروتی۔۔۔ تمہیں اندازہ بھی ہے کہ تمہارے یہ نشتروں کی مانند چبھتے الفاظ مجھے کس قدر اذیت سے دوچار کر رہے ہیں۔۔۔۔
اسکی آواز غم و غصے سے کپکپا اٹھی تھی۔۔۔
فائز نے بے تاثر نگاہوں سے اسے دیکھتے اسکے ہاتھ جھٹکے۔۔۔

کچھ تو عزت نفس دکھا دو ماہرہ۔۔۔۔ کہاں چلے گئ تمہاری عزت نفس۔۔۔

کتنا روندو گی اسے۔۔۔ لڑکیاں تو مر جاتی ہیں عزت نفس پر۔۔۔ تم کیسی لڑکی ہو۔۔۔

بے حسی سے بولے جانے والے اسکے الفاظ ماہرہ کا دل کسی تیز ڈھار آڑی سے چیر رہے تھے۔۔۔
وہ پھٹی پھٹی آنکھوں سے اسے دیکھنے لگی۔۔۔ کیا سامنے والے کو اپنے لفظوں کی بے حسی کا زرا احساس تک نا تھا۔۔۔۔
کیسی لڑکی ہو تم ماہرہ۔۔۔ کیوں میرے پیچھے خود کو بے مول کر رہی ہو۔۔۔۔۔
نہیں ہے مجھے تم میں زرا برابر بھی دلچسپی یار۔۔۔ کیوں یہ بات تمہیں سمجھ نہیں آتی۔۔۔ کیوں بار بار آتی ہو میرے پیچھے۔۔۔
کوئی وقار اور نسوانیت جیسی بھی چیزیں ہوتی ہیں ماہرہ جس پر لڑکیاں جان تر قربان کر دیتی ہیں۔۔۔
تمہارے معاملے میں وہ سب کہاں گیا۔۔۔ کچھ تو وقار تم بھی دکھاو۔۔۔۔
وہ آنکھیں چندہی کر کے کہتا اسکے صدمے کے تحت بت بنے وجود سے دو قدم مزید قریب ہوا۔۔۔
ایک شخص تمہیں مسلسل انکار کر رہا ہے۔۔۔ ریجیکٹ کر رہا ہے۔۔۔

کیا تم اتنی گری پڑی ہو کے بار بار اپنی نسوانیت اپنا پندار رولتے ہوئے اسی کے گرد گھوم رہی ہو۔۔۔ تمہاری جگہ کوئی عزت دار لڑکی ہوتی نا۔۔۔

تیز دار برچھی آ کر بڑی زور سے ماہرہ کے دل پر لگی تھی کے وہ سسک اٹھی۔۔۔ آنکھوں سے سیل رواں ہو گیا۔۔۔ مگر وہ پتھر دل ہنوز کچوکے لگاتا رہا۔۔۔
تو کب کی مجھ پر دو حرف بھیج کر جا چکی ہوتی۔۔۔

پر یہ ہی تو مسلہ ہے ماہرہ کے کوئی عزت دار لڑکی ہوتی تو۔۔۔ آج فائز علوی کو ماہرہ لودھی کے دل سے ہر آس ہر امید نوچ کر پھینکنی تھی۔۔۔

تو تمہیں میں عزت دار لڑکی نہیں لگتی ۔۔۔ میں بے حیا لڑکی ہوں تمہاری نظر میں فائز۔۔۔

ماہرہ کو اپنی ہی آواز کسی کھائی سے آتی محسوس ہوئی۔۔۔ بے یقین آواز۔۔۔
پاوں کا درد کہیں ہوا ہو گیا تھا۔۔۔ روح پر لگے زخم ہی اتنے گہرے تھے کے جسم پر لگے زخموں کی تکلیف کہیں گم ہو گئ تھی۔۔۔
نامحرموں کی جھولیوں میں پکے ہوئے پھل کی طرح گرنے والی لڑکیاں کیسی ہوتی ہیں یہ تم خود ہی بتا دو۔۔۔
فائز علوی کا لہجہ سنجدہ تھا اور الفاظ سرد۔۔۔

ڈھر ڈھر ڈھر۔۔۔ گویا ساتوں آسمان اسکے سر پر گر پڑے ہوں۔۔۔ سانس سینے میں کہیں اٹکنے لگا تھا۔۔۔

کون تھی وہ ۔۔۔ اور فائز علوی اسے کن عورتوں سے متشبہ کر رہا تھا۔۔۔
ماہرہ اظہر کو لگا کے آج وہ پورے قد سے اپنی ہی نظروں میں زمین بوس ہو گئ ہو۔۔۔۔
ماہرہ اظہر نے جیسے سمجھ کر سر ہاں میں ہلایا۔۔۔۔ ٹھیک کہہ رہے ہو تم فائز علوی۔۔۔ میرے بارے میں تم زیادہ بہتر طریقے سے جانتے ہوگے۔۔۔
آخر کو تمہارے سامنے ہی تو بچپن گزرا میرا۔۔۔ آواز میں ٹوٹے مان کی کرچیاں تھیں۔۔۔۔
لڑکپن سے جوانی میں قدم تمہارا ہاتھ تھام کر رکھا۔۔۔ تمہارے گرد گھومتے رکھا۔۔۔
تو آخر کو کچھ برائیآں تو دیکھی ہی ہونگی نا تم نے مجھ میں جو میں بے غیرت اور بے حیا ٹھہری۔۔۔
۔ وہ بے حس بنتی اب خود کو ہی کچوکے لگا رہی تھی۔۔۔

کوئی نا محرموں سے معاشقےےےےےے۔۔۔ آواز بھرائی تھی۔ انکے ساتھ گھومنا پھرنااااا۔۔۔

ہوٹلنگ۔۔۔۔ موج مستیاں۔۔۔۔۔وہ جیسے کرب زدہ سی خود پر ہی ہس رہی تھی۔۔۔

فائز نے لب بھینچتے نظروں کا رخ موڑا۔۔۔ یہ غلط تھا ۔۔۔ بہت غلط۔۔۔۔۔
دل نے شدت سے اسے لعن طعن کی مگر وہ بے حس بنا رہا۔۔۔۔
اسی لئے تو تمہاری نظروں میں ٹھہر نا سکی۔۔۔ وہ مزید گویا ہوئی۔۔۔
بے حجاب لڑکی کسی بھی مرد کی پسند نہیں ہو سکتی۔۔۔ وہ سختی سے اسکی بات کاٹتا بلا مقصد ہی کیبن کھول کر چیزیں الٹ پلٹ کرنے لگا۔۔۔
ماہرہ کے آنسووں میں مزید روانی آئی۔۔۔ دل کرچیاں میں بٹ گیا۔۔۔
کوئی کیسے کسی کی ذات کے بخیے اتنی بے دردی سے اڈھیر سکتا تھا۔۔۔ کے اسے اس چیز کا احساس بھی نا ہو۔۔۔
ماہرہ کو تو اپنی ذات کے ہر ادھڑتے بخیے کے ساتھ اپنے جسم سے روح پرواز کرتی محسوس ہورہی تھی۔۔۔
اس بار زخم اتنے گہرے تھے کے اسے سانس تک لینے میں دشواری ہو رہی تھی۔۔۔
کیونکہ زخم لگانے والا کون تھا۔۔۔ جو دل کے سب سے زیادہ قریب تھا۔۔۔
وہ دل کے قریب تھا تبھی تو بڑی آسانی سے دل کو پکڑے بے طرح مسل رہا تھا ۔۔۔
یوں کے بلبلانے کے سوا کوئی چارہ ہی نا تھا۔۔
ہممم۔۔۔ ٹھیک کہہ رہے ہو۔۔۔ تمہاری پسند تو حجابی لڑکی ہے نا جسے اس روز اپنے کمرے تک رسائی دے رہے تھے۔۔۔
وہ اذیت و کرب کی انتہا پر کھڑی دل گرفتی سے ہسی۔۔۔

سونم جیسی لڑکی کسی بھی مرد کی پسند ہو سکتی ہے۔۔۔ وہ اسکی بات کا طنز اور انداز نظر انداز کرتا فریج کھول کر پانی کی بوتل نکال کر اسکا دھکن کھولتا منہ سے لگا گیا۔۔۔۔

وہ ماہرہ اظہر کو شکستہ حال دیکھنے سے گریزاں تھا کے اگر اسکے چہرے پر رقم اذیت و کرب اور بے بسی کے تاثرات دیکھ لیتا تو شاید اپنا آپ ہار جاتا۔۔۔۔
ماہرا نے دقت سے سینے میں اٹکی سانس خارج کی اور رگڑ کر اپنے آنسو صاف کئے۔۔۔
وہ بھرائی نگاہوں سے فائز علوی کی پشت کو تکتی الٹے قدموں پیچھے ہٹی۔۔۔
فائز علوی تم جیتے میں ہاری۔۔۔ اسکی شکستہ آواز پر فائز کا دل ڈوب کر ابھرا۔۔۔۔
میری محبت کی شدت میں شاید اتنی طاقت نا تھی فائز علوی کے وہ تمہاری نفرت سے ٹکرا پاتی۔۔۔
میری محبت ہار گئ۔۔۔ وہ گویا خود بھی ہار گئ تھی۔۔۔ تم ہمیشہ سے فاتح عالم تھے فائز عالم۔۔
۔ اس معاملے میں بھی فاتح ٹھہرے۔۔۔ وہ بے بسی بھری ہسی ہسی۔۔۔ کھوکھلی ہسی۔۔۔
بوتل کا ڈھکن بند کرتے فائز کے ہاتھ کپکپا گئے۔۔۔
مبارک ہو فائز علوی۔۔۔ جا رہی ہوں تمہاری زندگی سے۔۔۔ اسکی آواز کچھ آہستہ ہوئی۔۔۔
مگر ایک بات تو تمہاری ٹھیک ہے۔۔۔ ہوں تو میں بے غیرت اور بے حیا ہی۔۔۔ وہ خود پر ہسی۔۔۔ ظنزیہ ہسی۔۔۔

ماہرا اظہر جیسی بے غیرت اور بے حیا لڑکی فائز علوی جیسے باکردار اور باحیا شخص کے بنا جی ہی نہیں سکتی۔۔۔ اسنے اپنی سسکی روکی۔۔۔

عجیب دیوانوں سی حالت تھی۔۔۔ ہستے ہوئے رو دیتی اور روتے روتے ہس دیتی۔۔۔ اب دیکھو کیسے جی پاتی ہوں تمہارے بنا۔۔۔ وہ اپنے حواسوں میں نا لگتی تھی.
جا رہی ہوں فائز علوی اور دعا گو ہوں کہ۔۔۔ کہ تمہیں ماہرہ اظہر کی صورت۔۔۔ دوبارہ کبھی زندگی میں نا دیکھنے کو ملے۔۔۔۔
وہ اپنا سینا مسلتی دروازے کی جانب پلٹی۔۔۔
عین اسی وقت فائز علوی نے اسے خون رستے پاوں کے ساتھ پاوں گھسیٹتے باہر نکلتے دیکھا۔۔۔
دل پر یکدم ہی جیسے گھوسا پڑا تھا۔۔۔
دروازے تک پہنچتی ماہرا اظہر بے طرح لڑکھڑائی۔۔۔ بے ساختہ ہی فائز علوی دو قدم آگے بڑھا
لیکن یکدم کچھ یاد آنے پر وہ لب بھینچے اسے شکستہ خیز سی جاتا دیکھتا رہا۔۔۔
جہاں تک وہ سمجھا تھا۔۔۔ آج ماہرہ اظہر نامی لڑکی اسکی زندگی سے پوری طرح نکل گئ تھی۔۔۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *