BDBKH-CNVL-ARNR

Novel: BadBakht Writer: Arshi Noor

Genre: Arrange Marriage| Cousins Marriage| Friendship| Suspense| Hate To Love| Rude And Caring Hero| Confident Heroine| rape survivor | forced marriage | unwanted marriage | betrayal | resilience | motherhood | societal pressure | acceptance | healing | trauma | family dynamics | overcoming adversity | relationship struggles | personal growth | hope | strength | forgiveness | perseverance | self-discovery | empowerment | Happy Ending Based marvelous Novel.

Download Link

Read Online

میں تمھیں شادی کی آفر کرتا ھوں تم نکاح کرو گی ؟؟؟
شاہ جی کی بات سن کر نمل بمشکل بولی ککککیا نکاح۔۔۔۔ ؟؟؟
شاہ جی نے ہاں میں سر ہلایا جی۔۔۔۔۔
مجھ سے پہلے کتنی لڑکیوں کی زندگی تباہ کر کے نکاح کر چکے ھیں
آپ اس طرح ؟؟ نمل کا لہجہ کرخت تھا۔۔۔۔
اور یہ کونسا طریقہ ھے آپکا پہلے لوگوں کی بہن بیٹیوں کو اٹھا کر لے آؤ
پھر انکی خوب جگ ہنسائی اور رسوائی کے بعد انھیں شادی کی آفرز کرو۔۔۔۔
دیکھو لڑکککک۔۔۔۔۔ نمل نے شاہ جی کو ٹوکا۔۔۔۔
آپکا اپنی بہنوں کے بارے میں کیا خیال ھے؟؟؟ کیا انکی شادیاں بھی ایسی ہی کرتے ھیں آپ لوگ ؟؟؟
یہی رواج عام ھے کیا آپکے یہاں شادیاں کرنے کا؟؟؟
نمل کی بات سن کر شاہ جی کا چہرہ غصے سے لال ھو گیا لیکن اسے ضبط کرنا پڑا کہ قصور سارا جازب کا تھا۔۔۔۔
آپکو کیا لگتا ھے میں آپکی یہ بمممممپپپپرررر آفر قبول کر لونگی؟؟؟
آپ جیسے غنڈے اور سڑک چھاپ ڈکیت رہ گۓ میرے ھمسفر بننے کیلیۓ جن کو نا کسی کی عزت کی پرواہ ھے نا خدا کا ڈر ۔۔۔۔۔

ھم سڑک چھاپ نہیں اور نا ہی چور ھیں شاہ جی لفظوں کو چبا چبا کر بولا لہجہ ایسا تھا

جیسے ابھی اٹھ کر اسے تھپڑ رسید کرتا لیکن عورت ذات پر ہاتھ اٹھانا شاہ جی کو زیب نہیں دیتا تھا ۔۔۔۔۔

توپھر کیا ھیں آپ؟؟ لوگوں کے رھبر یا خیر خواہ یا لجپال ؟؟؟ اسکے انداز میں ذرا برابر بھی لچک نا تھی۔۔۔۔۔

یہاں اس نے شاہ جی کو لاجواب کر دیا وہ اسے دیکھتا ہی رہ گیا
اور دل ہی دل میں جازب کو کوسنے لگ گیا جسکی وجہ سے آج ایک لڑکی کے ہاتھوں وہ ذلیل ھو رہا تھا۔۔۔
شاہ جی کچھ توقف کے بعد کہنے لگا۔۔۔۔
جازب سے غلطی ہوئی ہے میں مانتا ہوں لیکن اس غلطی کا ازالہ کرنا چاہتا ہوں
اس لئے میں نے تم سے نکاح کا کہا ورنہ۔۔۔۔۔
ورنہ کیا؟؟ وہ ڈھٹاٸ سے بولی ۔۔۔۔
ورنہ یہ کہ ۔۔۔ شاہ جی نے نچلا ھونٹ دانتوں تلے چبایا پھر گہری سانس خارج کرتے ھوۓ کہنے لگا۔۔۔۔۔۔۔
ورنہ گھروں سے بھاگنے والی یا اغوا ھونے والی لڑکیوں کو نہ گھر والے قبول کرتے ہیں اور نہ ہی یہ معاشرہ۔۔۔۔۔
شاہ جی آج پہلی بار کسی کے سامنے جازب کی غلطی پر خود کو قصوروار پا کر اتنا شرمندہ ھوا تھا۔۔۔۔
ایسی لڑکیوں کو برباد بھی آپ جیسے مرد ہی کرتے ہیں شاہ صاحب
نہیں چاہیے مجھے آپ کی غلطیوں کے ازالے اور آپ کا ترس وہ شاہ جی کے آگے ہاتھ جوڑ کر بولی۔۔۔۔
شاہ جی اسے دیکھتا رہ گیا کہ وہ کس قدر بے خوفی سے بولے جا رہی تھی
اسے ذرا سا بھی اس بات کا احساس نہیں تھا کہ ھم اسکی باتوں میں طیش میں آکر کچھ بھی کر سکتے تھے
اسکے ساتھ وہ انکے رحم و کرم پر انکی تحویل میں تھی۔۔۔۔۔

لیکن نمل شاید انکو پہچان چکی تھی اسلیے اسے اس بات کا یقین ھو گیا تھا کہ وہ اسکی عزت پامال نہیں کر سکتے۔۔۔۔

نمل کے پٹر پٹر جواب دیتے وقت اندر داخل ھوتے عامر نے اسکی بات سن کر جواب دیا۔۔۔۔
 اسکی اسی بک بک کی وجہ سے شاہ جی آج یہ ھم نامحرم مردوں کے بیچ ھے نا یہ جازب کو چماٹ مارتی نا یہ آج یہاں ھوتی۔۔۔۔
شاہ جی کو حیرت کا جھٹکا لگا کیا کیا کہا تم نے اس نے جازب کو تپھڑ مارا شاہ جی نے حیرت سے آنکھیں پھیلا کر عامر کو دیکھا۔۔۔۔

شاہ جی سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ جازب شاہ کسی سے تپھڑ کھاۓ گا وہ بھی ایک عورت ذات سے۔۔۔

عامر شاہ جی کو حیران دیکھ کر مذید بتانے لگا۔۔۔۔۔

یار نا صرف تپھڑ مارا بلکہ تھوکا بھی جازب پر اس نے اس وقت بھی عامر کی آنکھوں میں بات کرتے ہوئے غصہ تھا۔۔۔

اور تو اور ھم سب کو اس نے نامرد ھونے کا طعنہ بھی دیا وہ بھی گن پوائنٹ پر۔۔۔۔
شاہ جی کو حیرت کے دو تین جھٹکے ایک ساتھ لگے اس نے حیرت سے آنکھیں پھیلا کر نمل کیطرف دیکھا
اور کچھ لمحے وہ شاکڈ سا ھو گیا پھر اففففففف کہہ کر سر جھٹکا
اور جہاں بھر کی حیرت لہجے میں سمو کر بولا اتنی ہمت تھی اس میں۔۔۔۔
عامر اسکی ایک ایک شکایت ایسے لگا رہا تھا شاہ جی کو جیسے وہ اسکا احتساب کرنے بیٹھا ھو۔۔۔۔
ھمت صرف اپنے گھر میں نہيں یہاں آکر بھی دکھاٸ اسد پر بھی اس نے حملہ کیا تھا اسکا سر پھاڑ کر۔۔۔
شاہ جی نے حیرت سے گہری سانس اندر کھینچی۔۔۔
تمھیں ذرا ڈر نہيں لگا کہ یہ تمھیں جان سے بھی مار سکتے تھے یا غصے میں تمھاری عزت کی دھجیاں بھی أڑا سکتے تھے۔۔۔۔
وہ سر جھکاۓ خاموش تھی۔۔۔۔
شاہ جی نے اسکا حال دیکھا بکھرے ھوۓ بال ،گالوں پر انگلیوں کے نشان ، سوجھے ھوۓ ھونٹوں پر ناک سے بہتا ھوا خون جم گیا تھا
اور کٸ راتوں سے جاگتی اور روٸ روٸ آنکھیں اور اس پر اسکے غصے سے ابلتے جذبات شاہ جی کو اس پر ترس آگیا ۔۔۔۔
بےوقوف لڑکی کسی مرد پر ہاتھ اٹھانے کا مطلب سمجھتی ھو؟؟؟؟
نمل نے اپنا سر مذید جھکا لیا۔۔۔۔

مرد پر ہاتھ اٹھانے کا مطلب اسکے اندر کے سوۓ ھوۓ شیطان کو جگانا ھے اور جب مرد کا شیطان جاگ جاۓ

تو پھر بدلے کی آگ میں وہ اندھا ھو جاتا ھے اسے کچھ سجھاٸ یا سناٸ نہيں دیتا کہ اسکے سامنے کونسی ھستی ھے۔۔۔۔۔۔
لڑکی تم نے بہت بڑی غلطی کی جانتی ھو اس اکڑ اور گھمنڈ میں
تم نے صرف اور صرف اپنا نقصان کیا ھے بات کرتے ھوۓ وہ پریشان سی نمل کے سامنے آ بیٹھا۔۔۔۔
عورت جتنی بھی باھمت اور پر اعتماد ھو وہ مرد کا مقابلہ نہيں کرسکتی ۔۔۔۔
جانتی ھو لڑکی بہت نازک ھوتی ھے بلکل اس تتلی کی طرح جسے اگر ہاتھوں میں ایک بار بھی پکڑ لیا جاۓ
تو ناصرف وہ بےرنگ ھو جاتی ھے بلکہ اڑنے کے قابل بھی نہيں رہتی۔۔۔۔
وہ سر جھکاۓ بولی میں نے پہل نہيں کی تھی بدتمیزی میں
اس نے مجھے چھونے کی کوشش کی تھی تبھی میں نے اس پر ہاتھ اٹھایا ۔۔۔۔
شاہ جی اسکے جھکے ھوۓ سر پر نظریں جماۓ کہنے لگا۔۔۔۔۔

یہاں بھی تمھاری غلطی ھے اگر اس نے چھونے کی کوشش کی تھی تو تم اسے زبان سے بھی روک سکتی تھی

نا کہ ہاتھ اٹھا کر اب نتیجہ دیکھو اپنے ہاتھ اٹھانے کا۔۔۔۔

تم نے اس پر ہاتھ اٹھایا وہ تمھیں اٹھا کر یہاں لے آیا ۔۔۔

وہ شاہ جی کی شیشے جیسی صاف شفاف ہری آنکهوں میں جھانکنے لگی تو کیا جازب کی غلطی نہيں یہ ؟؟؟
کیا میں اسے چھونے دیتی خود کو خاموشی سے اسکے آگے تھالی میں پڑے کھانے کیطرح سجا کر پیش کرتی
کہ جتنی بھوک لگی ھے اتنا کھا لو باقی جو بچ گیا وہ جوٹھا کسی اور کیلیۓ سہی ۔۔۔
شاہ جی نے سر ہلا کر کہا ۔۔۔۔
غلطی ھے جازب کی بلکہ بہت بڑی غلطی کہ وہ خود کو سنبھال نہيں سکا لیکن اتنا ضرور جانتا ھوں
وہ غصے سے بے قابو ھوا ھوگا تمھارے مطابق تمھاری عزت کو پامال نہیں کر سکتا وہ کبھی بھی نہیں۔۔۔۔
نمل کی آنکھوں سے آنسو بہنے لگے۔۔۔۔۔
یہ تو آپکا کہنا ھے نا اس نے میرے گھر میں ہی نہیں

یہاں لا کر بھی میرے ساتھ نشے کی حالت میں غیر اخلاقی حرکت کرنے کی کوشش کی تھی۔۔۔۔

شاہ جی نے بے یقینی سے عامر کی طرف دیکھا جازب اور نشے کی حالت میں ؟؟؟
عامر نے فوراً جازب کی صفائی پیش کی۔۔۔۔۔
شاہ جی وہ اسکی بدتمیزی کو بھلا نہيں پا رھا تھا
اور پھر اسکی ھٹ دھرمی نے کٸ بار جازب کے صبر کو للکارا اسلیۓ اس نے تھوڑی شراب پی لی تھی۔۔۔۔
شاہ جی نے ابرو اچکاۓ۔۔۔۔
افففففف لڑکی اک تمھارے پیچھے وہ شرابی بھی ھو گیا اور قاتل بھی توبہ توبہ شاہ جی نے جھرجھری سی لی۔۔۔۔۔۔
اتنا جنون میں نے اسمیں پہلے کبھی نہيں دیکھا شاہ جی حیران تھا اور اپنی حیرانی وہ بیان نہیں کر پا رہا تھا ۔۔۔
شاہ جی نے ابرو اچکاۓ شکر کرو کہ تمھاری عزت محفوظ رہی کیونکہ جازب کسی کام کو کرنے کی کوشش نہیں کرتا
بلکہ ارادہ کر لے تو پورا کر کے دکھاتا ہے تمھارے باعزت ھونے کا یہ سب سے بڑا ثبوت ھے
کہ اس نے تمھیں اپنی ھوس کانشانہ بنانے کیلیے ہرگز نہیں اٹھایا۔۔۔۔
نمل نے قدرے خوف اور لا چارگی سے شاہ جی کو دیکھا شاہ جی کا انداز بہت نرم اور پر سکون تھا۔۔۔۔

تم نے اسے پہلے تھپڑ مارا پھر تھوک پھینکا پھر نازیب الفاظ کا استعمال کیا اسکی مردانگی پر چوٹ کی۔۔۔۔۔

مجھے تو حیرت ھو رہی ھے اب تک کہ تم نے یہ سب کہا کیسے اور اس نے یہ سب سہا کیسے ؟؟؟
نمل بہت بے چین ھو گئی تھی شاہ جی کے لب و لہجے کو دیکھ کر اسکا بس نہیں چل رہا تھا
کہ وہ فوراً شاہ جی سے رحم کی بھیک مانگتی کہ وہ اسے چھوڑ دیں۔۔۔۔۔۔
شاہ جی نے اپنے گولڈن بالوں میں ہاتھ پھیرا پھر بولا جانتی ھو تمھاری یہ جواب طلبی تمھاری جان بھی لے سکتی تھی یا۔۔۔
یا پھر کچھ بھی ھو سکتا تھا تمھارے ساتھ لیکن۔۔۔۔۔۔
نمل کے آنسو شاہ جی کی بات سن کر اسکی گود میں گرنے لگے۔۔۔۔
شاہ جی کو بہت افسوس ھو رہا تھا اسکی حالت پر لیکن پتہ ھے تم اس کی ایک عادت کی وجہ سے بچ گٸ۔۔۔۔
نمل نے سر اٹھا کر شاہ جی کو سوالیہ نظروں سے دیکھا۔۔۔۔۔
ہاں میں ٹھیک کہہ رہا ھوں تم اسکی صرف ایک عادت کیوجہ سے بچ گئ ھو کہ
وہ اپنی طاقت یا مردانگی خود سے کمزور انسان پر کبھی نہيں آزماتا جہاں وہ بے قصور ھو۔۔۔۔۔
نمل کے چہرے پر اب پشیمانی کے آثار نمودار ھونے لگے۔۔۔۔
خیر جو بھی ھوا بہت غلط ہوا لیکن اب جازب کو کوٸ بددعامت دینا پلیز یہاں شاہ جی کا لہجہ التجایا تھا۔۔۔۔۔
نمل بنا سوچے سمجھے فوراً بولی۔۔۔۔۔
کیوں ؟؟؟
شاہ جی نے اسے کچھ گھنٹے پہلے گزرا ھوا وقت یاد کروایا یہ مت بھولو
کہ بابر بلوچ کے آدمیوں کی جان لیکر وہ تمھارا محافظ بھی بنا ھے۔۔۔۔

وہ نا ھوتا تو آج تمھاری لاش سمندر کے کنارے یا بوری بند لاش کی صورت

کسی کچرے کے ڈھیر میں یا ٹکڑوں کی صورت میں انہی پہاڑوں میں پڑی ملتی۔۔۔

نمل یہ سن کر خوف سے کانپ اٹھی اور با آواز رو پڑی۔۔۔۔
تم نے ھمیں غلط سمجھا مرد مرد میں فرق ھوتا ھے بے وقوف لڑکی
شاہ جی لہجہ بہت سادہ لیکن دل میں اتر جانے والا تھا۔۔۔۔
ھم گلیوں کے نکڑ پر بیٹھنے والے یا بازاروں میں گھومنے والے چور چکے مرد نہيں
جو راہ چلتی عورتوں کو چھیڑ کر ان سے تھپڑ کھاتے یا گالیاں لیتے پھریں۔۔۔۔
یا پستول ہاتھ میں لیکر لوگوں سے چھینا جھپٹی کریں شاہ جی نمل کی فطرت کو سمجھ چکاتھا
اس لیے اسے سمجھا رہا تھا کہ وہ جذباتی اور نا سمجھ تھی کافی۔۔۔۔
شاہ جی کا لہجہ اس بات پر تھوڑا سختی لیۓ ھوۓ تھا اور ایسے زانی مرد بھی ہرگز نہيں
جو عورتوں کے ٹھاکر ھوں اور انکو صرف اپنے لیۓ وقتی لطف کا سامان سمجھیں۔۔۔۔۔
شاہ جی کی باتیں نمل کے دل میں اترتی گٸیں اچھی لڑکی ھو تم اور با ھمت بھی لیکن ۔۔۔
نمل کے خاموش لب کھلے لیکن کیا ؟؟؟ اس نے شاہ جی کیطرف دیکھا وہ شاہ جی کو مذید سننا چاہتی تھی۔۔۔۔

تم زبان بہت چلاتی ھو

اسے تھوڑا کنٹرول کرو کیونکہ انسانی جسم میں زبان واحد ایسی چیز ھے جسکا وزن تو بہت ہلکا ھوتا ھے

لیکن بہت کم لوگ اسے سنبھال پاتے ھیں اور جب یہی زبان بلاوجہ کھُلے تو بہت سی مشکلات کی وجہ بن جاتی ھے۔۔۔۔۔

نمل کے چہرے پر ندامت کے آثار دیکھ کر وہ پھر نرمی سے بولا۔۔۔۔
میراکام تھا تمھیں سمجھانا کہ غلط جازب ہی نہيں تم بھی ھو اور جازب نے تمھارے ساتھ اگر کوئی نازیب حرکت کی ھے
تو وہ تم سے معافی بھی مانگے گا لیکن اتنا میں جانتا ھوں جن ہاتھوں میں اسکی پرورش ھوئ ھے
وہ ہاتھ تمھاری حیا کے پردے فاش کر کے حد سے نہیں گزر سکتے۔۔۔۔۔
اس نے اگر تمھیں چھوا یا چھونے کی کوشش کی تو ھو سکتا ھے
شراب پینے کی وجہ سے اسے اس بات کی سدھ بدھ نا رہی ھو کہ وہ کیا کر رہا ھے۔۔۔۔
خیر اللہ تمھیں اور سب کی بہن بیٹیوں کو اپنی امان میں رکھے آمین پھر وہ عامر کیطرف پلٹا۔۔۔
لے جا یار اسے جازب کے پاس ۔۔۔۔
نمل فوراً بولی جازب کے پاس کیوں؟؟؟؟؟
ابھی کچھ دیر پہلے آپ نے مجھے گھر بھیجنے کا وعدہ کیا تھا ۔۔۔۔
ہاں وعدہ میں نے کیا تھا اور پورا بھی کردونگا لیکن فی الحال جازب کی ناراضگی مول نہيں لے سکتا۔۔۔
میں تمھیں اسی کے حوالے کرتا ھوں وہ مجھ سے بہتر جانتا ھے کہ کیا کرنا ھے ۔۔۔۔۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *