- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Mery Dard Ko Ju Zuban Mily by Saba Mughal
Season 02 of Mery Dard sy Bekhaber
Genre: Second Marriage Based | Cousin Marriage Based | Age Difference Based | Confident Heroine | Watta Satta Based | Bradery System Based| Diabled Child | Happy ending Based Storical Novel
Click the below link to download the novel
Download Link
Read Online
Season 01: Mery Dard sy Bekhaber
“جاؤ دوسرا لباس پہن کر آؤ , اتنی بھی عقل نہیں تم میں اس وقت کیا پہننا ہے …
ماہین شرمندگی کے مارے جلدی واشروم گئی , اسے امید نہ تھی دانش کی یہ ڈیمانڈ ہوگی …
“اس شخص کا رویہ دیکھ کر ہی تو یہ لباس منتخب کیا تھا میں نے , واقعی عمروں کا فرق بہت اہمیت رکھتا ہے ,
اسے سمجھنا بہت مشکل ہے … وہ بڑبڑائی چڑ کر … اور دوسرا لباس وہ مختصر گھٹنوں تک بلیک نائیٹی پہننا
اسے تکلیف سے دوچار کرگیا جو ایک نظر دیکھنا گوارہ نہیں کررہا اس کے کہنے پر یہ پہننا ذہنی اذیت ہی تو تھا …
وہ کچھ دیر بعد واشروم سے نکلی دانش آنکھون پر بازو رکھے لیٹا تھا …
“لائیٹ آف کر دو … وہ اسی انداز میں لیٹا بولا … اس نے لائیٹ کے بورڈ کو ڈھونڈا نظر گھما کر , دوسری سائیڈ اسے بورڈ نظر آیا ,
لائیٹ آف کرتی بیڈ کے دوسرے طرف اکر لیٹ گئی … جیسے ہی کمفرٹ کی طرف ہاتھ بڑھایا اس کا ہاتھ دانش نے تھام لیا …
ماہین گھبرا گئی اگلے لمحے خود کے نزدیک تر کرگیا تھا وہ اسے , وہ سانس روک گئی اس کی سخت گرفت پر ,
وہ مکمل اس کے رحم و کرم پر تھی وہ اسے اپنے برابر لٹا گیا اور پھر وہ اس پر پوری طرح چھاتا ہی چلا گیا
جابجا اپنا لمس چھوڑتا اور اپنا حق وصول کرتا اپنا فرض پورا کررہا تھا …
اس کے کسی انداز میں محبت تو دور کی بات کوئی معتبر سا احساس بھی مفلوج تھا اس کے لمس میں …
اس کا لمس ماہین کے اندر سوائے درد کے اور کچھ نہ جگا سکا … کتنا وقت گزرگیا ماہین کو احساس نہ ہوا وہ اندر ہی اندر درد سے جوچتی رہی
اور وہ شخص بےپرواہ بنا دوسری طرف کروٹ لیئے سو رہا تھا …. ماہین گُھٹ گُھٹ کر روتی ضبط کی انتہا پر تھی ….
اپنے اوپر کمفرٹ ڈھانپے وہ منہ پر ہاتھ رکھے خود کو چیخنے سے روک رہی تھی …
اس طرح تو نہیں ہوتا کسی کے ساتھ , اس رات تو شوہر اپنی بیوی کے ناز نخرے اٹھا کر حق وصول کرتا ہے …
عورت خود پر نازان ہوجاتی ہے اپنے شوہر کے شدت بھرے لمس پر … پر اس کا شوہر تو اپنی وحشتین اس کے اندر منتقل کرکے
پرسکون ہوکر سویا پڑا تھا دوسری طرف ماہین کے اندر درد کی ٹیسین اٹھ رہیں تھیں …
کچھ وقت بعد جب روکر خود کو ہلکہ پھلکہ کرچکی تھی تو خود کو سمیٹ کر سنبھال کر اٹھی تو زمین پر پاؤں رکھتے احساس ہوا
ٹانگین شل ہوچکی ہوں اور اس کا وزن اٹھانے سے انکاری ہوں جیسے … ہمت کرکے وہ واشروم گئی شاور کے نیچے کھڑی ہوگئی …
اپنے اندر کا غبار نکالا کئی آنسو ٹوٹ کر آنکھون سے بہے کر پانی کا حصہ ہوگئے …
کچھ دیر بعد فریش ہوکر شلوار قمیص پہن کر باہر آئی … نماز کے اسٹائیل میں دوپٹا پہنے جائے نماز بچھاکر اس پر کھڑی ہوگئی …
تہجد پڑھ کر خود کو پرسکون کیا … کتنی دیر ہاتھ اٹھائے بیٹھی رہی ایسا لگا لفظ گم ہوگئے ہوں جیسے …
کتنی دیر کے بعد وہ بولی تو بس اتنا …. ” یا اللہ … میری ماں کہتی ہے شوہر تو لباس کی طرح ہوتا ہے پھر کیسے کوئی شوہر اس طرح کرسکتا ہے ,
یہ محبت نہیں ہوسکتی , یہ محبت بھرا لمس بھی نہیں ہوسکتا , پھر یہ کیا تھا جو آج میں نے محسوس کیا جو میرے ساتھ ہوا ہے …
یہ کس سے پوچھون گی میرے رب , کون بتائے گا , یہ میرے ساتھ ہی کیون …. میرے ساتھ ہی کیون … وہ درد سے چور لہجے میں بولی تھی …
“یا اللہ میں صرف تجھ سے اپنے شوہر کی محبت عزت اور احساس مانگتی ہوں … وہ میری عزت کرے جس کی میں عزت کرسکون … یا اللہ مجھے سکون عطا کر …
وہ چہرے پر ہاتھ پھیرتی اٹھ گئی … جانتی تھی کچھ دیر میں فجر کی آذان بھی ہوجائے گی اس لیئے درود پاک پڑھنے بیٹھ گئی , یہ اس کی عادت بچپن سے تھی اگر تہجد کے بعد جاگتی رہتی تو درود پڑھتی رہتی فجر نماز تک … اس لیئے اکر صوفے پر بیٹھ گئی اور درود پڑھنے لگی …
پھر واقعی کچھ دیر میں آذان ہوئی تو اسے سن کر پھر نماز کے لیئے کھڑی ہوگئ نیت باندھ کر …نماز پڑھنے کے بعد جب دعا کے لیئے ہاتھ اٹھائے تو بے آواز آنسو بھاتی رہی شاید اپنی نسوانیت کی بےحرمتی اس کی برداش سے باہر تھی ….
“یا اللہ رحم , ایسی اذیت سے میں تیری پناھ مانگتی ہوں … یا اللہ رحم …. بے آواز روتی اپنے رب سے رحم کی التجہ کررہی تھی …
اپنا دل کافی حدتک ہلکہ کرچکی تھی وہ اپنے رب کے اگے روکر … پھر جائے نماز لپیٹ کر وہ ڈریسنگ کے سامنے گزری جس کی فینسی لائیٹ اس نے خود جلائی تھی نماز کے وقت , بےساختہ نظر پڑی تو خود کو غور سے دیکھا آئینے میں تو احساس ہوا گردن سے ہوکر اس کے نیچے تک اس کے شوہر نے اپنا ہر نشان اس کے جسم پر واضع کردیا کسی کے پوچھنے کی ضرورت ہی نہیں رہی تھی کل رات کیا ہوا , سب کے لیئے واضع نشانیان رکھ چھوڑیں تھیں اس کے وجود پر … بازو پر اس کی سخت گرفت کی وجہ کانچ کی چوڑیان ٹوٹی تھیں اس کے زخم بن گئے تھے … ایک ہوک اٹھی ماہین کے اندر لمبی سانس اندر کھینچ کر آرام کے لیئے لیٹ گئی تھی وہ …