Niajt Dar Shab by Maryam Aziz
Genre: Forced Marraige | Second Marriage | Betrayal | love Triangle | Happy Ending Based |Digest Novel
Download Novel
بیٹھے بیٹھے اس کی کمر اکڑ گئی تھی لیکن لگتا تھا سب اسے یہاں بٹھا کر بھول گئے تھے۔
کل سے اس نے کچھ کھایا بھی نہیں تھا اب تو اسے بہت شدید بھوک لگ رہی تھی۔
اس نے ایک بار پھر متلاشی نظروں سے کھانے کی کسی چیز کو تلاش کیا ۔
تب ہی دھاڑ سے دروازہ کھلا وہ ڈر کے مارے اپنی جگہ سے اچھل پڑی۔
اندر آنے والے نے دروازہ بند کر دیا اور پلٹ کر اسے دیکھنے لگا اور ا اس کے مڑتے ہی وہ پہچان گئی
کہ وہ زید وہ لب بھینچے اس کی طرف بڑھ رہا تھا۔
اس کی چال میں واضح لڑکھڑاہٹ تھی۔ وہ اس کے بالکل سامنے آکر کھڑا ہو گیا
اور بے حد نا گوار بو تعبیر کے نتھنوں سے ٹکرائی تھی۔
وہ بے اختیار پیچھے ہوئی تھی لیکن اس نے ایک دم اس کا بازو دبوچ لیا تھا۔
تعبیر حیرت سے اس کا چہرہ دیکھنے لگی۔ جس کی آنکھیں بے تحاشا سرخ ہو رہی تھیں۔
اسے عجیب سا خوف محسوس ہوا تھا۔ “مما کہ رہی تھیں بہت خوب صورت ہو تم۔”
اس سے ٹھیک سے بولا بھی نہیں جارہا تھا۔ “ویسے ہو تو سہی۔ “
اس نے دوسرے ہاتھ سے اس کا چہرہ بھی تمام لیا تھا۔ وہ اتنا ڈر گئی تھی کہ ہلنے کی پوزیشن میں بھی نہیں رہی تھی۔
لیکن اس نے مسکرا گر اسے چھوڑ دیا
اور ان ہی لڑکھڑاتے قدموں کے ساتھ وو دیوار گیر الماری کی طرف بڑها الماری کھول کر اس کے اندر سے ایک بوتل نکالی
اور جب وہ پلٹا تو تعبیر کی آنکھیں جیسے پھٹ گئی تھیں۔ تعبیر بے ساختہ دیوار کے ساتھ جالگی
اور وہ اس کے سامنے رکھے صوفے پر آکر بیٹھ گیا۔
“لیکن مجھے عورت کے خوب صورت چہرے سے نفرت ہے۔
دل چاہتا ہے تیزاب ڈال کر اس خوب صورتی کو تباہ کروں۔”
اس نے اسے دیکھا جو با قاعدہ کانپ رہی تھی۔ وہ مسکراتا ہوا اٹھا اور ایک بار پھر اس کے سامنے آکر کھڑا ہوگیا۔
تعبیر کے آنسووں میں روانی آگئی تھی۔
“رو اور زور سے رو کیوں کہ خوب صورت لڑکیوں کو روتے دیکھ کر مجھے بہت سکون ملتا ہے”
رہ کہتے ہوئے اس کی طرف جھکا تو وہ ایک لحہ کی تاخیر کے بغیر بچھے ہٹی تھی۔
اس کا ارادہ باہر جانے کا تھا اور وہ اس کا ارادہ بھانپ گیا تھا۔ اس نے تیزی سے ہاتھ پکڑ کر اسے کھینچا تھا ۔
اتنا بھاری دوپٹا اور لہنگا لڑکھڑا کر اس کے ساتھ لگی تھی۔ “ایسی بد تمیزی مجھے بالکل نہیں پسند”
وہ خون خوار نظروں سے اسے دیکھنے لگا تو تعبیر سہم کر رہ گئی۔
پلیز مجھے جانے ہیں۔ جانے دوں۔ وہ ہنسا تھا۔
“کہاں جانا ہے۔ کسی کو ٹائم دیا ہوا ہے یا باہر تمہارا کوئی ہوائے فرینڈ کھڑا ہے ؟”
اس نے اس الزام پر چیخ کر آنکھیں بند کر لیں۔ چلو رونا بند کرو، اوریہ پیو
اور یہیں تعبیر کو کرنٹ لگا تھا۔ اس نے دہشت زدہ نظروں سے گلاس کو دیکھا۔
وہ زبردستی گلاس اس کے منہ سے لگا رہا تھا۔ تعبیر نے پورا زور لگا کر اس کے ہاتھ کو جھٹکا دیا تھا۔
اور گلاس ماربل کے فرش پر گر کر چور چور ہو گیا تھا۔
گلاس کے ٹوٹتے ہی اس نے اپنی پوری طاقت کے ساتھ ایک تھپڑ اس کے منہ پر مارا
اور وہ نازک سی لڑکی لڑکھڑاتی ہوئی دیوار کے ساتھ جاکر ٹکرائی ۔
درد کا احساس اتنا شدید تھا کہ وہ شیخ اٹھی تھی، لیکن وو جیسے پاگل ہو چکا تھا۔
اس کے قریب آتے ہی اس نے اسے لاتوں اور گھونسوں سے مارنا شروع کر دیا تھا۔
اس کی چیخوں سے پورا کمرہ گونج اٹھا تھا۔ اسی پر بس نہیں کیا جھٹکے سے اس کا دوپٹہ سر سے کھینچا
جو پنوں کی مدد کے ساتھ بالوں سے جڑا تھا کھینچنے پھر اسے یوں لگا جیسے اس کے سر کی کھال کسی نے اتار لی ہو ۔
اس کے بالوں کو مٹھی میں جکڑ کر اس کا چہرہ اونچا کیا
وہ نیم بے ہوشی کی کیفیت میں ہو گئی بند ہوتی انکھوں کے ساتھ اس نے اسے بیلٹ نکالتے دیکھا
اس کی روح تک کانپ اٹھی اس نے ٹھنڈے فرش پر جہاں اس کا جسم اکڑ چکا تھا ہلنے کی ناکام کوشش کی
زید باہر کسی نے بری طرح دروازہ پیٹا تھا اور ساتھ اس کے نام کی پکار بھی جاری تھی یہاں
یا اللہ یا اللہ وہ اللہ کو مدد کے لیے پکارنے لگی دروازہ کھل چکا تھا
اور کوئی اس کی طرف بڑھا تھا او میرے خدا اس نے ناہید کی چیخنے کی اواز سنی تھی
انہوں نے ا کر اسے ٹھنڈے فرش سے اٹھا کر سیدھا کیا
لیکن وہ مزید کچھ دیکھ اور سن نہیں سکی کیونکہ سب کچھ تاریک ہو گیا تھا