- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Yadien By Nabila Aziz
Genre : Caring hero | Forced Marraige based | Friendship based novel | Rude heroine| University based
Download Link
“تم نے مجھ سے شادی کیوں کی؟”رائنہ نے بےلچک انداز میں استسفار کیا تھا
اس کی سوالیہ نظریں حسی کے چہرے پہ جمی تھی۔
“تم اچھی لگی ہو اس لیے۔”اس کا جواب سیدھا اور مختصر سا تھا۔نگاہوں
میں دلچسپی تھی وہ اسے سرتاپا گہری نظروں سے دیکھ رہا تھا۔
“تمہیں تو پتا نہیں کون کون اچھا لگتا ہے۔”رائنہ کا لہجہ تلخ ہوگیا تھا۔
“یار یہ کون کون کا سوال ابھی رہنے دو۔کبھی فرصت سے جواب دوں گا۔ابھی تم اپنی اور میری
بات کرو۔”وہ دو قدم بڑھا کر اس کے اور اپنے درمیان کا فاصلہ اور بھی کم کرچکا تھا۔
“اپنی بات؟اپنی بات یہ کروں کہ مجھے تم جیسے غلیظ انسان سے نفرت ہے۔تم ایک کریکٹر لیس۔۔”
“شٹ اپ۔جسٹ شٹ اپ رائنہ حسن۔زبان کھینچ لوں گا اگر تم نے آئندہ میرے لیے کریکٹرلیس
کا لفظ استعمال کیا تو۔”اس نے یکدم غضب ناک انداز میں دھاڑتے ہوئے رائنہ کا چہرہ
ایک ہاتھ میں دبوچ لیا تھا اتنی سختی سے کہ رائنہ کا جبرا کڑکڑا کے رہ گیا وہ آگ اگلتی آنکھوں سے اسے دیکھ رہا تھا۔
“میں کریکٹرلیس نہیں ہوں بدکردار نہیں ہوں میں کمزور نفس اور انا کا مارا انسان نہیں ہوں۔
میں اگر ایسا ہوتا تو آج تم اتنی عزت اور غرور کے ساتھ میرے سامنے کھڑی نہ ہوتیں۔
میں اپنی انسلٹ کے بدلے تمہیں کب کا تمہارے انجام تک پہنچا چکا ہوتا جس طرح
تم نے بیچ چوراہے پہ میری توہین کی تھی بلکل اسی طرح اگر میں چاہتا تو
تمہیں بیچ چوراہے پر رسوا اور بدنام کرسکتا تھا۔میں اپنی ہتک کے بدلے تمہاری
عزت داؤ پہ لگا سکتا تھا۔میں تمہیں تمہاری نظروں میں گراسکتا تھا۔۔