Ada e Ishq ho by Malayeka Rafi
Genre: Second Marriage Based, Step Brothers Rivelry, Forced Marriage, Love Triangle
Click here to download Season 02↓
” مجھے معاف کردو پلیز ، میں نہیں چاہتا تھا دوسری شادی کرنا لیکن ۔۔۔ ” وہ نم آنکھوں سے
عارفین کے سامنے بیٹھے تھے جن سے بےحد محبت ہونے کے بعد انہوں نے شادی کی تھی بےحد چاہ سے
اور اب وہ سوتن لے ہی آئے تھے ان پہ ۔ ” میں مجبور ہو گیا تھا ، تم جانتی ہو ناں ، تم نے دیکھا تو تھا کہ
مجھے مجبور کیا گیا ۔ ” ان کے ہاتھ کانپے تھے، بیڈ کراؤن پہ اپنے ہاتھ مضبوطی سے جماتی وہ اٹھنے
کی کوشش کرنے لگی لیکن ایسا لگ رہا تھا جیسے سانس اب نکلے گی اور اب نکلے گی ۔۔ اپنے سے
متعلق شخص کو دوسری عورت کو سونپنا کس قدر تکلیف دہ ہے ، یہ ان سے بہتر کون جان سکتا تھا کہ
اپنے محبوب کو دوسری عورت کے پاس بھیجنا کس قدر مشکل امر ہے ایک بیوی کے لئے ۔ ” جائیے پلیز ،
آپ کی منتظر ہے وہ ۔ ” کس قدر مشکل تھا یہ ایک جملہ کہنا لیکن وہ کہہ گئی تھی اور وہ نم آنکھوں سے اپنی
بیوی کو دیکھتے نفی میں سر ہلا رہے تھے ۔ ” میں یہ نہیں کر سکتا ، نہیں کر پا رہا میں یہ ۔ ” اور وہ
جو خود پہ کب سے ضبط کیے ہوئی تھی آخر مسکرا کے اپنے سامنے بیٹھے دشاب ارتضی ملک کو
دیکھنے لگی ۔ ” آپ کے خاندان کو وارث چاہیئے جو آپ کا نام آگے لے جا سکے ، جائیے اور اس
خاندان کو اپنا وارث دیجئیے جو میں تو نہ دے سکی شاید وہ دوسری عورت وہ وارث آپ کو دے پائے ۔
” لہجہ ہر طنز سے عاری تھا، بھیگی آنکھوں میں بھی نرم تاثر تھا لیکن وہ شرمندہ ہو گئے تھے تبھی سر
جھکا گئے تھے وہ اور پھر وہ جا رہے تھے دوسرے کمرے میں جہاں ان کی دوسری بیوی منتظر تھی
اور وہ عورت مضبوط بنی اپنے شوہر کو لمحہ لمحہ خود سے دور جاتا دیکھ رہی تھی ۔ آنکھیں موند کے
انہوں نے آنے والی صبح کو سوچا تھا جب ان کا محبوب دوسری عورت کی خوشبو اوڑھ کے ان سے
کیسے آنکھیں ملا پائیں گے ۔ اور اب !!!! ان کے چہرے پہ تلخ مسکراہٹ بکھری تھی ، وہ جو اس رات عارفین
کے سامنے نم آنکھوں سمیت بیٹھے تھے ، اج اتنے سالوں بعد لمحہ لمحہ وہ بےحد بدل گئے تھے کہ شاید پہچاننے
میں نہیں آ رہے تھے ۔ انہوں نے گہرا سانس لیا تھا، آج ، رات کے اس پہر نہ جانے پھر سے کیوں وہ رات یاد
کی صورت ان کے وجود پہ بکھرے پڑ رہے تھے جس کا بیتا لمحہ لمحہ ان کے لئے کسی عذاب سے کم نہ تھا ،
کسی زہر سے کم نہ تھا اور کوئی ان سے ان کی زندگی کے بدترین لمحات کا پوچھے تو وہ اس رات کے ہر سیکنڈ
اور منٹ کو اپنی زندگی کے عذاب کش لمحات کا نام دیں گی ، جن کا لمحہ لمحہ ان پہ بھاری تھا جب ان کا محبوب
شوہر اسی گھر کے دوسرے کمرے میں اپنے لذت بھرے لمحات گزار رہے تھے دوسری عورت کی قربت میں۔
دھڑام کی آواز پہ وہ چونکی تھی، نظر گھڑی پہ گئی ، رات کے تین بج رہے تھے ، یہ وقت تو میران ارتضی
ملک کے گھر آنے کا تھا ۔ ” لو آ گیا اس گھر کا شرابی بیٹا ۔ “
Thanks writer for providing such a beautiful piece of writing😇
Buhat acha novel hai. Yay. Dono season master puece hain. Just wow