Justuju Thi Khas Ki By Yusra

Genre : Forced Marriage | Cousin Marriage | After Marriage Base | Motivational Novel | Acid Victim |Strong Heroin | Romentic Novel With Happy Ending

Download Link

صبر یا خون کہیں بس بےبسی سے گھونٹ پیتے میں کمرے میں داخل ہوا میری

پسند کے مطابق روم کو سیٹ کیا گیا تھا بیڈ سے لیکر صوفہ تک میں نے اپنے ذاتی پیسوں سے

خریدا تاکے اس لڑکی پر روعب جما سکوں موقع ہی نا دوں کہنے کا کے بیڈ میرے جہیز کا ہے۔۔۔

میں اندر داخل ہوا تو حسب مطابق وہ گھونگٹ اوڑھے بیٹھی تھی میرا بس نہیں چل رہا تھا اسے اٹھا کے کھڑکی سے باہر پھنکوں۔۔۔

” اٹھو یہ میرا بیڈ ہے۔۔ “ کمرے میں آتے ہی میں نے سرد لہجے میں اسے حکم سنایا

” میں؟؟ “ گھونگٹ کے  اندر سے ہی اسکی نرم آواز ابھری

” جی یہاں کوئی اور دکھ رہا ہے؟؟ “ آنکھیں سکوڑ کے میں نے دانت پیسے۔ کاش اسے

کچا چبا سکتا۔۔ میری حسرت ہائے میں نے سرد آ بھری

” پھر میں کہاں سوں؟؟ “ اسکی آواز سے صاف لگ رہا تھا وہ میرا ایسا رویہ دیکھ کر پریشان ہو رہی ہے۔۔

” جہاں بھی لیکن میری خریدی ہوئی کسی چیز پر

نہیں۔۔ “ بارعب لہجہ میں کہتے میں جھنجلاتا ہوا تکیہ درست کر کے بیڈ پر لیٹ گیا

دو تین منٹ بعد بھی جب وہ اسی طرح بیٹھی رہی تو میں بولنے ہی لگا تھا کے وہ بول اٹھی

” سنیں؟؟ “ مجھے اسکی آواز میں نمی گھلتی ہوئی محسوس ہوئی۔ لیکن میں کٹھور بنا رہا

” کیا ہے ؟؟ “  میں بھڑک اُٹھا۔۔۔

” یہاں سب کچھ آپ کا خریدا ہوا ہے “ وہ نہایت دھیمی آواز میں بےبسی سے

بولی اسکی آواز ابھی بھی رندھی ہوئی تھی۔۔

” تو؟؟ “ میں نے دانت پیستے کہا

” تو آپ اٹھیں میں اپنا گدا لے لوں پھر آرام سے سو جانا “  اب کے میں بُری طرح چونک اٹھا

جبکہ وہ نہایت سنجیدگی سے مجھے سے کہہ رہی تھی۔۔

” گدا؟؟ “ میں نے پھر دُہرایا مجھے یقین نا تھا یہاں آکر میرے پیر پر کلہاڑی لگنے والی ہے

سب کچھ سوچ رکھا تھا اور یہاں اکر سہی معینوں میں سٹپٹا گیا۔۔
” جی یہ گدا میرا ہے اس کے بغیر نیند نہیں آتی یہ میں نے آرڈر پر بنوایا ہے “

  وہ زارا پھیل کر بیڈ پر بیٹھ گئی وہ بھول چکی تھی نئی نویلی دلہن ہے بلکے

اب کے  گھونگھٹ اٹھا کر مجھے تنبیہی نظروں سے گھورنے لگی جیسے کہہ رہی ہو

 اب اٹھنے کی باری تمہاری ہے میں اسکی ڈھٹائی دیکھتا رہا آخر ایسا پیس

پورے خاندان میں نہیں جو اس طرح مرد کو جواب دے سکے۔۔

” سوجاؤ لیکن پوری رات ایک پیپر تک کی آواز نا آئے سمجھی؟؟ میں سکون چاہتا ہوں۔۔۔ “

” میں بھی۔۔ “ میرے سرد مہری سے کہنے پر اس نے بھی سنجیدگی سے کہا اور چینج

کرنے واشروم میں گھس گئی میں اسکی حاضر جوابی پر سرتا پا سلگ اٹھا یہ ہے

چچا کی پرورش؟؟ ایسی حاضر جوابی؟ ایسی لڑکیاں دو پل بھی نہیں ٹکتیں سسرال۔

میں اسے کی سوچوں کو جھٹک کے لیٹ گیا جہاں آیندہ زندگی کی ٹینشن تھی

وہیں اس رابیل کے ہلنے سے میری نیند ڈسٹرب ہو رہی تھی۔

” تم سکون سے نہیں سو سکتیں؟؟ “ میں آخر کار تنگ آکر بھڑک اٹھا۔۔

” عادت ہے پوزیشن چینج کرنے کی جہاں کمفرٹ ملا اسی جگی سو جاتی اسلئے تو گدا

اسپیشلی بنوایا ہے “ میں جانتا تھا یہ مجھے چڑانے اور باور کرانے کے لیے ہے

کے سو جاؤ تمہاری نہیں چلنی میں اس بدتمیز اخلاق سے عاری لڑکی سے

بحث بھی نہیں کرنا چاہتا تھا اسلئے چپ چاپ خون کے گھونٹ پی گیا۔۔۔۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *