Harman Naseeb Na Thy By Huma Waqas
ہاتھ چھوڑو۔ ” ندوہ نے پینے کے انداز میں کہا تھا۔۔۔ ندوہ کے باب بھیگ کر اس کی چھلکتی گردن
پر چپک گئے تھے۔۔۔ منہ پر پشاور کا پانی پانی تیزی سے گر رہا تھا جس سے وہ بمشکل آنکھیں
آنکھیں کھول پارہی تھی۔۔۔ ایک م سے تارز کے دل کی دھڑکن بے ترتیب سی ہونے لگی تھی
اور دمان مسکر خطرے مفلوج ہو کر دل کو سارے اختیارات – سونپ گیا شعور نے جیسے
مخط کی گھنٹی ندوہ کے لاشعور بھائی ور بھائی تھی چونک کر چہرہ اوپر اٹھا کر تارز کی
طرف دیکھا تھا۔۔۔ وہ مسکرارہا تھا۔ لیکن اب آنکھوں سے ہماری سی جھلکنے لگی تھی۔۔
لیوں کی شریر بھی غائب تھی۔۔ ایک دم سے ندوہ کو اپنی کمر پر گرفت محسوس ہوئی تھی اور پھر سانس بند ہونے کااحساس