- Age Difference
- Army Based
- Cheat Based
- Class conflict
- Cousin Marriage Based
- Crime Thriller
- Digest Novel
- Drugs Based
- Family Rivelary Based
- Fantasy Novels
- Forced Marriage Based
- Friendship Based
- Gaddi Nasheen
- Gangster Based
- hacking
- Halala Based
- Haveli based novels
- Hidden Nikah Based
- Inspirational Fiction
- Jageer Dar Based
- Journalist Based
- Khoon Baha Based
- Khubsurat Muhabbat ki Kahani
- kidnapping Based
- Love Story Based
- Love Triangle
- Murder Mystery
- Mystery
- Past Story Based
- Politician Based
- Revenge Based
- Revenge Based Novels
- Robotics Fiction
- Romantic Fiction
- Romantic Urdu Novel
- Rude Hero Based
- Rural to Urban Transformation
- scam
- Science Fiction Based
- Second Marriage Based
- Social Engineering
- Social issues Based
- Step Brothers Rivelry
- Suspense Thriller
- Under Cover Agent
- University life
- Village Based
- Women’s Empowerment
Piya Baawari by Sidra Sheikh
Social Romantic Based | Rude Hero | Innocent Heroin | Social Issues | Second Marriage
میری بیٹی جس سے محبت کا اظہار کرے گی اگلے ہی پل اسے موت کی نیند سلا دینا۔۔
اس کااگلا سانس نہ آنے پائے
پریہان کے کانوں میں اپنے باپ کی وہ آواز گونج رہی تھی
منجدھار میں پھنسی وہ دونوں اطراف میں دیکھ رہی تھی اور قدم حنین کی طرف بڑھنے کے بجائے جزیل کی طرف بڑھنے لگے تھے
آج وہ باوری خود سے عہد کرچکی تھی اس شخص کی موت پر وہ قصہ بھی ختم ہوجائے گا جو اس شخص سے شروع ہوا تھا اس پیا باوری کا۔۔
جزیل عباسی تمہاری موت پر میرے سارے امتحان بھی دم توڑ دیں گے۔۔
آج میں خود غرض بن جانا چاہتی ہوں۔۔
اسکے چلتے قدموں نے اور تیز چلنا شروع کردیا تھا وہ جیسے ہی جزیل کے سامنے اسکے روبرو ہوئی تھی
جزیل نے گہرا سانس بھرا تھا۔۔۔
میرے مرنے سے پہلے ایک بار آخری بار اعتراف کرلو وہ ‘پیا’ میں ہی تھا جس کی ‘باوری’ تم تھی۔۔؟؟؟”
اور جب پریہان نے ‘ہاں’ میں سرہلایا تھا جزیل نے اسکے دونوں ہاتھ پکڑ کر اپنی جانب کھینچا تھا اور اپنے سینے سے لگا لیا تھا۔۔
وہ اسے سینے سے لگائے خود پریہان کو اپنی جگہ کرچکا تھا اسکی کمر پر چبھن محسوس ہوئی تھی گولی چلنے کے بعد۔۔۔
“جزیل۔۔۔”
وہ بھی اس راستے پر آگیا تھا جس رستے پر اسکی بےرخی اسکے ظلم نے پریہان کو چلنے پر مجبور کیا تھا۔۔ وہ بھی اپنے منتقی انجام کا آپہنچا تھا۔۔۔
دوسری طرف سے آوازیں آنے پر اور گولیاں چلنا شروع ہوئی تھی
وہ گر گیا تھا زمین پر۔۔۔
“پیا۔۔۔”
پریہان کی گود پر سر رکھے اس نے سرگوشی کی تھی۔۔۔
“میری تمہارے لیے نفرت دیکھ لی تم نے۔۔؟؟”
“پھر تمہاری آنکھوں میں آنسو کیوں ہیں۔۔؟؟”
تمہاری موت پر یہ خوشی کے آنسو ہیں۔۔ مجھے تمہارے زندہ۔۔
شش۔۔۔مرتے ہوئے انسان کو ایسے رخصت نہیں کرنا چاہیے میں کسی دشمن کے لیے بھی ایسی موت نہ چاہوں پیا۔۔۔
اسکے ہونٹوں پر ہاتھ رکھے جزیل نے وہی ہاتھ پریہان کے پیٹ پر رکھا تھا درد بھری آہ کے بعد ایک خوبصورت مسکراہٹ آگئی تھی اسکے چہرے پر
ہمارے بچے کا خیال رکھو گی نہ۔۔؟؟ میرا نام لیوا گر تم اسے پالنا نہیں چاہتی تب بھی اسے سزا نہ دینا۔۔۔ میری دادی کے پاس چھوڑ دینا۔۔اولڈ ایج ہوم میں۔۔
وہ میرے بچے کا خیال رکھیں گی۔۔تم۔۔۔ وعدہ کرو۔۔
رب نہ کرے کہ یہ زندگی۔۔ کبھی کسی کو دغا دے
کسی کو رولائے نہ دل کی لگی۔۔۔ مولا سب کو دعا دے
